جنوبی کوریا میں جنگلاتی آگ ، 88 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ جل گیا، آگ بجھ کیوں نہیں رہی؟ ماہرین نے وجہ بتادی

سیئول (ڈیلی پاکستان آن لائن) جنوبی کوریا کی تاریخ کی بدترین جنگلاتی آگ نے ملک کے جنوب مشرقی علاقوں میں شدید تباہی مچائی ہے۔ اب تک ساڑھے 88 ہزار ایکڑ سے زیادہ علاقہ جل چکا ہے، جو تقریباً نیویارک سٹی کے نصف رقبے کے برابر ہے۔ اس آتشزدگی میں کم از کم 27 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں افراد کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خوفناک آگ کے پھیلاؤ کی بنیادی وجوہات غیر معمولی خشک موسم، تیز ہوائیں اور گھنے جنگلات ہیں۔ حکام کا ماننا ہے کہ یہ آگ انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں حادثاتی طور پر لگی لیکن خشک زمین اور ہوا کے شدید جھکڑوں نے اس کی شدت میں اضافہ کر دیا۔
"بی بی سی" کے مطابق آگ سب سے زیادہ نارتھ گیونگ سانگ صوبے میں پھیل رہی ہے، جہاں گھنے صنوبر کے جنگلات موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق، صنوبر کے درختوں میں پایا جانے والا رال آگ کو مزید تیز کرنے کا سبب بنتا ہے، جس کی وجہ سے آگ نہ صرف تیزی سے بھڑکتی ہے بلکہ زیادہ دیر تک جلتی رہتی ہے۔ صنوبر کے درخت موسم سرما میں بھی اپنے پھل برقرار رکھتے ہیں جس کی وجہ سے یہ "کراؤن فائر" کا شکار ہو جاتے ہیں، یعنی آگ درختوں کے اوپری حصے میں تیزی سے پھیلتی ہے، جس سے قابو پانا مشکل ہو جاتا ہے۔
جنوبی کوریا میں گزشتہ برسوں میں جنگلات کی بحالی کے لیے کافی کام کیا گیا ہے، لیکن جنگل میں گری ہوئی سوکھی پتیوں اور صنوبر کے درختوں کی زیادہ تعداد آگ کے پھیلاؤ میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں بھی اس تباہ کن آگ کا ایک بڑا سبب ہیں۔