آسانیاں 

Nov 27, 2024

ندیم اختر ندیم

 بچے کے دودھ کے فیڈر میں دودھ ابھی باقی تھا جبکہ فیڈر کی بوتل پر خون جما تھا جو یقیناً بچے یا اسکی ماں کا ہوگا جن پر پارا چنار میں دہشت گردوں نے سفر کے دوران اندھا دھند فائرنگ کرکے ان کے سفر کو سفر آخرت بنا دیا ہم توابھی فیصل آباد میں انڈے بیچنے والے تیرہ سالہ بچے سے زیادتی کے بعد اس کے قتل کے کرب میں مبتلا تھے اور سوچ رہے تھے ہم ایسے ملک میں رہتے ہیں جسے لازوال قربانیوں کے بعد قائد اعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں حاصل کیا گیاتاکہ لوگ محفوظ طور پر آزاد فضاؤں میں اپنے مذہبی اور معاشرتی فرائض ادا کر سکیں لیکن حالات ایسے ہیں کہ عدم تحفظ کا احساس ہر شہری میں پایا جاتا ہے 13سالہ عبد القدیر ڈجکوٹ کا رہائشی تھا غربت کی سیاہیاں مٹانے کیلئے ابلے ہوئے انڈے بیچتا تھاتاکہ مفلسی کے زہر کا کچھ تو تریاق ہو اس بچے کو زیادتی کے بعد تیز دھار آلے سے قتل کیاگیا تھا جس کی نعش دوسرے روز کسی پلاٹ سے ملی اس بچے کا جسمانی قتل ہی نہیں ہوا اس کی عزت  کا قتل بھی ہوا اسکا معاشی قتل بھی کیا گیا اور اسے جسمانی طور پر بھی قتل کردیا گیا ایسی لرزہ خیز وارداتیں تو پاکستان کے شہروں میں معمول بنتی جاتی ہیں اگر پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہوتی تو ایسی وارداتوں کا تصور بھی نہیں کیا جاتا بانی پاکستان بھی قانون کی حکمرانی چاہتے تھے تحریک پاکستان کے وقت انگریز قائد اعظم کو گرفتار کیوں نہ کر سکے اس لئے کہ انہوں نے قانون اور آئین کے حصار میں رہتے ہوئے مسلمانوں کے حقوق کی جنگ لڑی تھی 1948 میں جب کراچی میں کچھ وزراء نے کرفیو توڑ کر فائرنگ کی اور انہیں حراست میں لیا گیا اور معاملہ قائد اعظم تک پہنچا تو اس وقت وزراء کو تحریری طور پر معافی مانگنا پڑگئی تھی 

 ہم اپنی اسلامی تاریخ کو دیکھتے ہیں تو خلفائے راشدین کو قاضیوں کے سامنے اپنے خلاف دفاع کرنا پڑتا تھا کوئی بڑی شخصیت بھی قانون سے بالا نہ تھی جس معاشرے میں قانون کی حکمرانی ہو وہاں جرم نہ ہونے کے برابر ہوجاتا ہے آج پاکستان میں کچھ لوگ آئین اور قانون کی بات ماننے اور سمجھنے کو تیار نہیں ہیں جس کا جو جی چاہتا ہے کئے جارہا ہے ایک جماعت اپنے بانی کی رہائی کے لئے نکل چکی ہے انکے رہنماؤں کاکہنا ہے کہ وہ ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے حکومت نے بھی انٹرنیٹ سروس بڑے شہروں کے راستے اور موٹر ویز بند کر دئیے  ہیں جس میں سراسر متاثر صرف شہری ہورہے ہیں حکمران تو اپنی سیاسی موشگافیاں بیان کرتے دکھائی دے رہے ہیں کل ہی فسادیوں کے ہاتھوں رینجرز کے جوانوں کی شہادتیں لمحہ فکریہ ہیں پاکستان میں ایسے احتجاج شہریوں کے ساتھ زیادتی ہے دوسری جانب حکمران بھی ڈٹے ہوئے ہیں ایسے حالات میں ملک دشمن قوتیں فائدہ اٹھاتی ہیں جیسے دہشت گردوں نے کے پی کے میں سیکیورٹی فورسز کے 12 جوانوں کو شہید کردیا پارہ چنارمیں کتنے بیگناہ لوگوں کا قتل عام کیا گیایہ سانحہ کرم چھوٹا سانحہ تو نہیں جس میں 40سے زائد جنازے اٹھے ہوں دہشت گردوں کی یہ بزدلانہ کارروائیاں اگرچہ قوم کے حوصلے پست نہ کرسکیں گی نہ ہی وہ اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب ہو سکیں گے لیکن اتنی جانوں کا نقصان کچھ کم تو نہیں ہوتا ملک میں سیاسی شکستگی ملک کے استحکام کے لیے فائدہ مند نہیں ہے 

تحریک انصاف کو تو اپنااحتجاج مصلحتاً ہی ختم کردینا چاہئے تھا اور حکومت بھی نرم رویوں سے کام لے تو کوئی راہ نکل ہی آئے ملک میں سیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی ملک کو خدانخواستہ کسی خطرناک موڑ پر لے جا سکتی ہے ایک معزز اورنیک مادام کا بیان بھی موضوع سخن بن گیا ہے جس بیان کی گونج سرحدیں پھلانگتی ہوئی کہیں کی کہیں جا پہنچی ہے یعنی اس وقت پاکستان کے سیاسی حالات پاکستان کی مخالفت قوتوں کے لیے بڑے سازگار ہیں ہمیں نیتن یاہو کے اس انٹرویو کی بازگشت سنائی دے رہی ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ اس نے عالم اسلام کے دو ملکوں کو ایٹمی قوت بننے سے روکنا ہے ایک ایران اور دوسرا پاکستان جو ایٹمی قوت تو بن چکا ہے لیکن اس کی سیاست کو اس قدر غیر مستحکم کردینا ہے کہ وہ ناکارہ ہوکر رہ جائیں اگر نیتن یاہو کے اس بیان کے تناظر میں پاکستان کے سیاسی حالات کا جائزہ لیں تو بالکل نیتن یاہو کے بیان کے عکاس ہیں دنیا کے حالات تیزی بدل رہے ہیں دنیا کے مسلمان اس وقت غیر مسلم قوتوں کے ہاتھوں قتل ہورہے ہیں اور مسلمانوں کا قتل جیسے غیر مسلموں نے جائز قرار دے دیا ہے اسرائیلی مظالم روزبروز اپنا دائرہ وسیع کرتے جاتے ہیں امریکہ۔برطانیہ سمیت دیگر عالمی قوتیں مسلمانوں کے خلاف اسرائیل کی معاون و مددگار ہیں اور ہر طرح کے وسائل سے مالامال امت مسلمہ جلتے مٹتے ہوئے مسلمان بھائیوں کی زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ عملی مدد کرنے سے قاصر ہے اور پاکستان جسے اسلام کا قلعہ کہا جاتا ہے یہاں رہنما کسی کو راستہ کیا دکھائیں گے یہ تو خود بھٹکے ہوئے ہیں 

صوفی غلام مصطفے تبسّم نے کہا تھا 

ایسا نہ ہو یہ درد بنے درد لا دوا

ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو

پاکستان ہمیشہ قائم رہنے کے لئے بنا ہے لیکن پاکستان اور پاکستان کے عوام کو مشکلات سے دوچار کرنے سے بہتر ہے سیاستدان عمیق نظری سے حالات جائزہ لیتے ہوئے آپس کی لڑائیوں سے نکل کر ملک و قوم کے لئے آسانیاں پیدا کریں 

اب بوریوالہ سے افتخار حسین الفی کی لکھی نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 

ایمان نعت ہے مرا وجدان نعت ہے

مجھ پر مرے کریم کا احسان نعت ہے

محوِ درود اہلِ زمیں آسماں نشیں 

یعنی کہ دوجہان کا عنوان نعت ہے

شعر و غزل میں تھوڑا بہت نام ہے ضرور

سچ پوچھیے اگر مری پہچان نعت ہے

کی ہے خدا نے جا بجا توصیف مصطفے'

پڑھ کے بغور دیکھیے قرآن نعت ہے

مانا کہ فرضِ عین ہیں روزہ نماز  حج 

لیکن مری نجات کا سامان نعت ہے

الفی مریضِ عشق کو نعتِ نبی سنا

بے شک ہر ایک درد کا درمان نعت ہے

مزیدخبریں