فکرمندی آپ کے موجودہ لمحات سے منسلک سرگرمی ہے، آپ موجودہ لمحات سے بھی خوفزدہ ہوتے ہیں اور ان سے فرار کی راہیں ڈھونڈتے ہیں 

 فکرمندی آپ کے موجودہ لمحات سے منسلک سرگرمی ہے، آپ موجودہ لمحات سے بھی ...
 فکرمندی آپ کے موجودہ لمحات سے منسلک سرگرمی ہے، آپ موجودہ لمحات سے بھی خوفزدہ ہوتے ہیں اور ان سے فرار کی راہیں ڈھونڈتے ہیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:90
”فکرمندی“ کی اپنائیت کے نفسیاتی نقصانات
فکرمندی آپ کے موجودہ لمحات (حال) سے منسلک سرگرمی ہے۔ لہٰذا جب آپ اپنے مستقبل کے متعلق سوچتے ہوئے اپنی موجودگی کو غیرفعال اور بے عمل کر ڈالتے ہیں تو پھر آپ موجودہ لمحات سے بھی خوفزدہ ہوتے ہیں اور ان سے فرار کی راہیں ڈھونڈتے ہیں۔ مثال کے طور پر میں نے 1974ء میں ترکی کا سفر اختیار کیا اور وہاں ”مشاورت“ کے موضوع پر خطاب کرنے اور کتاب لکھنے میں موسم گرما صرف کر دیا۔ میری 7 سالہ بیٹی اپنی ماں کے ساتھ امریکہ ہی میں تھی۔ چونکہ تحریر و تصنیف میرا پسندیدہ مشغلہ اور پیشہ ہے اس لیے مجھے تحریر و تصنیف کے لیے مکمل تنہائی درکار ہوتی ہے۔ میں ایک دفعہ بیٹھ جاتا اور اپنے ٹائپ رائٹر میں کاغذ ڈال دیتا اور پھر اچانک میرے ذہن میں میری بیٹی کی یاد سر اٹھانے لگتی۔ وہ سڑک پر سائیکل چلاتے کیسی لگتی ہو گی، مجھے امید ہوتی کہ تیراکی کے وقت اس کی ماں اس کی نگرانی کر رہی ہوتی کیونکہ وہ تیرتے ہوئے احتیاط نہیں کرتی۔ اسی فکر ہی میں ایک گھنٹہ گزر گیا اور مجھے حاصل کچھ بھی نہیں ہوا۔ نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ میں اپنے موجودہ لمحات (حال) میں جتنی دیر تک اپنی بیٹی کے متعلق فکرمندی میں کھویا رہا، میں کتاب کا ایک لفظ بھی لکھ نہ پایا۔ بلاشبہ فکرمندی بہت ہی بڑے نقصان کا باعث بنتی ہے۔
اپنی غیرفعالیت اور بے عملی کی ایک وجہ کے طورپر فکرمندی کو استعمال کرتے ہوئے آپ اپنے موجودہ لمحات (حال) میں اپنی ترقی اورکامیابی کے لیے کسی بھی قسم کا خطرہ مول لینے سے احتراز کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنے موجودہ لمحات (حال) کسی بھی چیز کے متعلق فکرمندی میں صرف کر دیتے ہیں تو پھر آپ کس طرح اپنی کامیابی اور ترقی کے لیے جدوجہد کر سکتے ہیں؟ ”میں یہ کام نہیں کر سکتا“ یا ”میں اس چیز کے متعلق بہت زیادہ فکرمند ہوں۔“ یہ ایک عمومی رویہ اور عذر ہے جس کا آپ کو نقصان یہ ہوتا ہے کہ آپ اپنے موجودہ لمحے (حال) میں غیرفعال اور بے عمل ہو جاتے ہیں اورپھر خطوہ مول لینی سے ہچکچاتے ہیں۔
اپنی ذات اور کردار میں موجود بعض خامیوں، کمزوریوں اور نقصان دہ عادات کے ضمن میں فکرمندی ایک جائز بہانے کی حیثیت رکھتی ہے۔ جب آپ کا بدن موٹا ہوتاہے تو آپ فکرمندی کی صورت میں بہت زیادہ کھاتے ہیں۔ اسی طرح جب آپ بعض معاملات پر غوروفکر کرتے ہیں تو اس دوران بے تحاشا سگریٹ نوشی کرتے ہیں اور پھر یہی اصول آپ کے دیگر روزمرہ معاملات زندگی مثلاً شادی، ملازمت اور صحت پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ اس فکرمندی کے باعث آپ اپنے معمولات زندگی میں تبدیلی لانے سے اجتناب کرتے ہیں۔ کسی مسئلے کا حل تلاش کرنے کی نسبت اس مسئلے کے متعلق فکرمندی میں مبتلا ہو جانا بہت ہی آسان ہے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -