مرحبا رمضان کریم

  مرحبا رمضان کریم
  مرحبا رمضان کریم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

الحمد للہ! نیکیوں کا موسم بہار رمضان کریم ایک دفعہ پھر ہماری زندگیوں میں آ رہا ہے یقینا خوش نصیبی کی بات ہے ہم رحمتوں اور برکتوں کے مہینے کی فیوض و برکات سمیٹ سکیں گے اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو ہمارے درجنوں عزیز و اقارب اور دوست احباب ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں جو گزشتہ رمضان کریم میں ہمارے ساتھ نیکیوں کے موسم بہار کے مزے لوٹ رہے تھے۔ یقینا ہم اس بات سے بھی لاعلم ہیں آئندہ رمضان 2026ء میں ہم میں سے کون کون رمضان کریم میں موجود ہو گا یہ  کوئی نہیں بتا سکتا۔اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے اس کی بارگاہ میں سربسجود ہوتے ہوئے رمضان کریم کو خوش آمدید کہتے ہیں ”مرحبا رمضان کریم“۔

مارچ2025ء کے رمضان المبارک کا اگر مارچ2024ء کے رمضان سے تقابلی جائزہ لیا جائے تو یقینا گذشتہ رمضان سے اب تک اُمت مسلمہ بڑی آزمائش سے گزر چکی ہے۔ قبلہ اول کے50ہزار سے زائد نوجوان مرد و خواتین اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں، لاکھوں افراد زخمی ہیں،لاکھوں خاندان بے گھر ہو کر کھلے آسمان تلے دنیا بھر میں بسنے والے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔امریکہ اسرائیل کا گٹھ جوڑ اور مسجد ِ اقصیٰ اور غزہ کے حوالے سے  مذموم مقاصد  منظر عام پر آ چکے ہیں۔ امریکی صدر جو الیکشن سے پہلے مسلمانوں کے ووٹوں کے لئے اسرائیل حماس جنگ کے خاتمے کا وعدہ کر رہا تھا مسجد ِ اقصیٰ اور غزہ کے تحفظ کی نوید سنا رہا تھا،صدارت کا حلف اُٹھاتے ہی اپنے وعدوں سے نہ صرف انحراف کر چکا ہے بلکہ غزہ سے زبردستی نکالے گئے لاکھوں خاندانوں کو سعودی عرب، اردن اور مصر میں آباد کرنے کا مزدا سنا رہا ہے۔عالم اسلام کو ہی نہیں اُمت مسلمہ کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ مسلمان ممالک آزمائش کا شکار ہیں وہ کھل کر امریکی فیصلوں، اسرائیلی جارحیت اور ظلم و جبر کی مذمت بھی نہیں کر پا رہے۔البتہ حماس اور اس سے جڑی ہوئی تنظیمیں اور ہزاروں مجاہدین کا جوش اور جذبہ شہادت اُمت مسلمہ اور اسلامی ممالک کو جھنجھوڑنے کے لئے کافی ہے۔

اہل پاکستان کو نیکیوں کے موسم بہار رمضان کریم میں اپنے قبلہ اول کے محافظوں، غزہ کے باسیوں کے لئے پہلے عشرے سے ہی اپنی دُعاؤں کا مرکز بنانا ہو گا اور صدقات،خیرات کا رُخ ادھر موڑنا ہو گا۔ اسرائیل کی طرف سے جاری نسل کشی غنڈہ گردی اور امریکہ کی طرف سے بموں اور اسلحہ کی نئی فراہمی کا توڑ پاکستان سمیت دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان خصوصی دُعاؤں اور مالی امداد سے کر سکتے ہیں۔رمضان کریم کی آمد کے موقع پر مسلم لیگ(ن) کی مرکزی اور پنجاب کی حکومت اپنی ایک سال کی شاندار کارکردگی کا جشن منا رہی ہے ان احباب اور صاحب اقتدار سے سوال نہیں کروں گا ایک سال میں ہماری حکومت نے قبلہ اول پر قربان ہونے والے50ہزار سے زائد بچوں اور نوجوانوں سمیت لاکھوں زخمی اور بے گھر ہونے والوں کے لئے کیا کِیا ہے؟ آج کی نشست میں کچھ  نہیں کہنا۔البتہ حکمران حضرات وہ مرکز کے ہوں یا صوبوں کے، ان سے درخواست کرنی ہے اُمت مسلمہ بالعموم اور قبلہ اول بالخصوص کرب اور آزمائش میں ہے۔

بحیثیت اسلامی مملکت جو ہمارا کردار بنتا ہے اس میں ہمیں آگے بڑھ کر کردار ادا کرنا چاہئے غزہ فلسطین ہی نہیں دنیا بھر میں ہندو، یہودی اور عیسائی لابی کی بربریت کا شکار ہونے والوں کی نظریں دنیا کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان کی طرف لگی ہوئی ہیں۔ رمضان کریم کی رحمتوں اور برکتوں کے پہلے عشرے سے پہلے شروع ہونے والی مہنگائی وہ فروٹ کی ہو یا سبزیوں کی، چینی کی ہو یا گھی کی اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پنجاب حکومت کی طرف سے بار بار اعلان کیا جا رہا ہے لاہور سمیت پنجاب بھر میں 12سے14روپے روٹی مل رہی  ہے ایسا ہر گز نہیں ہے،15روپے سے نیچے کوئی روٹی نہیں دے رہا، 30روپے سے نیچے کوئی نان نہیں دے رہا۔ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے بھی سپیڈو اور میٹرو میں کرایہ 25روپے کر دیا گیا ہے،30روپے وصول کر کے کوئی پانچ روپے واپس نہیں کر رہا۔میری درخواست ہے کرایہ20روپے کر دیا جائے یا 30 روپے، پانچ روپے کا سرکار کو نقصان ہو رہا ہے اور سفر کرنے والوں کو بھی۔

گزشتہ رمضان کریم اور موجودہ رمضان کا بڑا فرق ہے گزشتہ رمضان سے پہلے وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ حلف اٹھا رہے تھے اِس وقت ایک سال مکمل ہونے پر اظہارِ تشکر کرنے کی بجائے عوام کی بے مثال خدمت کا جشن منا رہے ہیں۔ گزشتہ رمضان تک پاکستان کے عوام کے لئے ریلیف یوٹیلیٹی سٹور تک محدود تھا اب عوام کو تو ریلیف دینے والے یوٹیلیٹی سٹور کے ملازمین عوام کی طرح خود ریلیف اور ملازمت بچانے کے لئے سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ رمضان بازار اور جمعتہ المبارک بازار عوام کو خوار کرنے کی بجائے باعزت ریلیف کا انتظام کیا جائے جو چیزیں سستی کرنی ہیں ہر جگہ سستی کی جائیں، نہ کہ مخصوص جگہوں پر۔ موجودہ حکومت کا دوسرا رمضان المبارک ہے ایک سال میں یقینا تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے آگے پُل باندھنے اور اس کی قیمتوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کو کم کرنے میں کامیاب رہے ہیں شرح سود میں کمی اور ڈالر کی قیمت کے استحکام کا فائدہ جب تک عوام کو نہیں ملے گا مثبت نتائج نہیں آ سکتے؟

رمضان کریم کی آمد کے ساتھ ہی شیطانوں کو قید کر دیا جاتا ہے،رحمتوں اور برکتوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ایک نیکی کا ثواب70سے700 گنا تک کر دیا جاتا۔ سحری کروانے اور روزہ افطاری کا اجر بے حساب رکھ  دیا گیا ہے اللہ نے نیکیوں کے موسم بہار رمضان کی فیوض برکات بتاتے ہوئے فرما دیا ہے اللہ کے بندوں کا بھوکا پیاسا رہنا مجھے اتنا پسند ہے اس کا اجر، اس کی جزا بھی میں ہی دوں گا۔رمضان کریم کا ایک ماہ تربیت کا ہے قرآن کا مہینہ  ہے اس کے لئے ہمیں منصوبہ بندی کرنا ہو گی تاکہ رمضان کے قیمتی لمحات سے بھرپور استفادہ کیا جائے، صدقات، خیرات سمیت زکوٰۃ کی خصوصی ادائیگی کی منصوبہ بندی کی جائے۔ سحری و افطاری کا خصوصی اہتمام کیا جائے اردگرد میں رہائش پذیر غریب خاندانوں کی کفالت کا پلان تشکیل دیا جائے، نمازِ تراویح کا اہتمام کیا جائے۔ رمضان کو رحمتوں کو سمیٹنے کے لئے گرد نواح اور معاشرے میں جو مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں کرنا چاہئے، وہ قیمتوں میں کمی کا ہو یا ریلیف دینے کا۔ اللہ ہمیں رمضان کی فیوض و برکات سمیٹنے اور بھرپور انداز میں  استفادہ  کی توفیق دے، پہلے، دوسرے اور تیسرے عشرے کی بھرپور انداز میں منصوبہ بندی اور پھر عملدرآمد کی توفیق دے، ہم دِل و جان سے نیکیوں کے موسم بہار کا خیر مقدم کرتے ہیں مرحبا رمضان کریم۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -