ڈاکوؤں کیلئے مخبری کرنے والے سندھ پولیس کے50 افسران و اہلکار معطل

ڈاکوؤں کیلئے مخبری کرنے والے سندھ پولیس کے50 افسران و اہلکار معطل
ڈاکوؤں کیلئے مخبری کرنے والے سندھ پولیس کے50 افسران و اہلکار معطل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

شکار پور(صباح نیوز)صوبہ سندھ کے ضلع شکار پور میں ڈاکوؤں کے لیے مخبری کا کام کرنے والے50پولیس افسران اور اہلکاروں کو ضلع بدر کر دیا گیا ،شکارپور میں ڈاکوؤں کے خاتمے کے لیے جاری آپریشن میں پولیس کو مسلسل ناکامیوں اور نقصانات کا سامنا رہا ہے۔ فہرست میں9سب انسپکٹر،6اسسٹنٹ سب انسپکٹر، 6ہیڈ کانسٹیبل اور 24پولیس اہلکار شامل ہیں۔ایس ایس پی شکارپور نے شکارپور میں پولیس آپریشنز کی ناکامی کی وجوہات کے حوالے سے رپورٹ اے آئی جی کو پیش کردی جس میں ان کارروائیوں کی ناکامی کی بنیادی وجہ پولیس افسران اور اہلکاروں کی جانب سے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کو قرار دیا گیا۔انہوں نے ڈاکوئوں کو پولیس کی کارروائیوں کی مخبری کرنے والے افسران اور اہلکاروں کی فہرست بھی اے آئی جی کو پیش کی۔

ایس ایس پی شکارپور رضوان خان نے اے آئی جی سکھر ڈاکٹر جمیل احمد کو پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ پولیس کی جانب سے کیے جانے والے آپریشنز سے متعلق پل پل کی خبر اور دیگر معلومات ڈاکوئوں کو فراہم کی جاتی رہیں۔انہوں نے ڈاکوئوں کو حساس معلومات فراہم کرنے والے50پولیس کے افسران اور اہلکاروں کی فہرست بھی اے آئی جی کو پیش کی جس میں9سب انسپکٹر،6اسسٹنٹ سب انسپکٹر،6ہیڈ کانسٹیبل اور24پولیس اہلکار شامل ہیں۔اے آئی جی ڈاکٹر جمیل احمد نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کالی بھیڑوں کو ابتدائی سزا کے طور پر ضلع بدر کردیا گیا ہے اور ان کی شکارپور ضلع میں تعیناتی پر3سال کے لیے پابندی بھی عائد کردی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے کاموں میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے خلاف مزید شواہد بھی اکٹھے کیے جارہے ہیں تاکہ ان کو برطرف کیا جاسکے۔ڈاکٹر جمیل احمد کا کہنا تھا کہ ضلع بدر پولیس اہلکار جرائم پیشہ افراد کو حساس معلومات فراہم کرتے رہے ہیں اور یہ اہلکار منشیات فروشوں سے بھتہ لینے، ایرانی پیٹرول اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی اسمگلنگ میں بھی ملوث رہے ہیں۔واضح رہے کہ شکارپور کے کچے میں ایک عرصے سے جاری آپریشن میں اب تک پولیس کا ایک ڈی ایس پی، ایس ایچ او اور اے ایس آئی سمیت 6پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔