کپاس کی پیداوار میں کمی معاشی قتل ، آئی ایم ایف سے قرض کے معاملات آخری مراحل میں ہیں : اسد قیصر

کپاس کی پیداوار میں کمی معاشی قتل ، آئی ایم ایف سے قرض کے معاملات آخری مراحل ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(نیوزرپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہاہے کہ آئی ایم ایف سے قرض لینے کے معاملات آخری مراحل میں داخل ہو گئے۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے قرض پر پاکستان کیلئے قرض کا حجم نہیں شرائط اہم تھیں، بات چیت کے آغاز میں ہمارا اور آئی ایم ایف کا جتنا فرق تھا وہ کم ہوا ہے، آئی ایم ایف نے بھی اپنی پوزیشن تبدیل کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوشش ہے جلد سے جلد یہ معاہدہ ہوجائے لیکن چاہتے ہیں کہ جلدی میں ایسا معاہدہ نہ ہو جو معیشت اور عوام کی بہتری میں نہ ہو۔اس سے قبل لاہور میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ بجلی کے نظام کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے، بجلی پیدا کرنے کیلئے آزادی ہونی چاہیے، بجلی کی تقسیم کے نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بدتر معیشت وراثت میں ملی، اسے ٹھیک کرنے کے ساتھ اداروں کی بحالی بھی اولین ترجیح ہے، اداروں میں آڈٹ کا نظام ضروری ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے لاہور چیمبر کے صدر کے مطالبے پر یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں ٹیکسوں کو یکجا کرکے نجی شعبہ کو مجموعی طور پر ایک ٹیکس دینے اور ایک ٹیکس کلکٹر کے ساتھ کام کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت اور تاجروں کے درمیان اعتماد سازی معاشی ترقی کیلئے ضروری ہے، پاکستان کے شمال میں چین اور مشرق میں بھارت ہے جن سے مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، نوجوانوں کے لیے روزگار پیدا، عوام کو صحت و تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے ریونیو میں اضافہ ضروری ہے۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کا طریقہ آسان کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے، ٹیکس ریٹرن آسان بنانے کیلئے کام کررہے ہیں، آسان ٹیکس فارم سکیم پورے پاکستان میں لاگو ہوگی، 2019 ء کی ٹیکس ریٹرن کو آسان بنایا جائے گا اور فروری میں ٹاپ ٹیکس ریٹرنز کو تقریب میں سراہا جائے گا۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ جب تک تجارتی خسارہ قابو میں نہیں لاتے، اس وقت تک باقی معاملات حل نہیں ہوں گے، ہمیں ماحول بدلنے کی ضرورت ہے، اربوں روپے کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، ہم اب دیوار کے پیچھے چھپ نہیں سکتے۔انہوں نے کہا کہ کپاس پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، کاٹن کی پیداوارمیں کمی پاکستان کا معاشی قتل ہے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ رواں سال کے لیے کاٹن کی حکمت عملی ای سی سی ایجنڈے میں شامل ہے، حکمت عملی ترتیب دینے میں وفاق اورصوبے مل کرکام کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک میں سپیشل اکنامک زونز کا بنیادی کردار ہے اور اکنامک زونز بزنس مین کو چلانے چاہئیں، حکومت کا کام سہولت دینا ہے اصل کام تاجر برادری نے کرنا ہے، تاجروں کو بلاجواز خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، سرمایہ کاری کریں، حکومت ہر طرح کا تحفظ دے گی۔
اسد عمر

مزید :

صفحہ اول -