پاکستانی ادب کے عالمی ادب پر اثرات‘‘ کے عنوان سے لیکچر کا اہتمام

پاکستانی ادب کے عالمی ادب پر اثرات‘‘ کے عنوان سے لیکچر کا اہتمام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی( اسٹاف رپورٹر) اکادمی ادبیا ت پاکستان کے زیراہتمام ’’ ادبی بیٹھک پاکستانی ادب کے عالمی ادب پر اثرات‘‘ کے عنوان سے لیکچر کا اہتمام کیا گیا ۔ جس کی صدارت معروف دانشور شاعر ، محقق ، ادیب ، ڈاکٹر تسلیم زلفی الہٰی نے کی۔ اعزازی مہمان جاپان ہاؤس کراچی کے ڈائریکٹر کینیڈین اسکالر معروف شاعر گوہر امروہی،معروف کینیڈین اسکالر قرائت و نعت کی صدارتی ایوارڈ یافتہ ٹی وی ایوارڈ یافتہ ممتاز نعت خواہ پروفیسرسارہ معین، معروف دانشوررضوان صدیقی تھے۔ عالمی شہریت یافتہ معروف دانشور شاعر، محقق، ادیب، ڈاکٹر تسلیم زلفی الہٰی نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ عالمی ادب پر نظر ڈالی جائے تو چاہے بھوٹا ن کی رمز یہ شاعری ہویا بنگلہ دیش کا ادب ہو نیپال کی لوک شاعری کی روایت سے جڑی ہوئی کوئی کتھا سری لنکا کے گیت یا مالدیپ کا قصہ یا دیگر ممالک کا ادبی جائزہ لیا جائے تو ہر جگہ انسانی دکھوں سے عبارت قدیم سے جدید انسان کا المیہ ایک مختلف پس منظر اور یکسر نئے ماحول کا قصہ دہراتا ہو ا نظر آتا ہے ۔ کہیں موت کی شکل میں جینے کی تمنا تو کہیں نارسائی کی صورت میں محبت کی دبی ہوئی خواہشات باوجود اس کے دنیا کے تمام ممالک پر پاکستانی ادب کے مثبت اثرات پڑے ہیں ۔ تراجم کے ذریعے تمام ممالک کے ادیبوں کو ایک دوسرے کے ادب سے سمجھنے میں آسانیاں پیدا ہوئی ہیں۔ ادب کی مانند تجربے کی حد تو آسان لیکن اس کی تعریف کرنا دشوارہے ادب ہی زندگی کی ہمہ وقت درپیش مسائل میں سے ضرار کا راستہ بناتا ہے ایک فن اور ہے جو فنکار کے نقطہ نظر کی وضاحت کرتا ہے ۔ بیشک وہ فلسفیانہ انداز میں ہو چاہے مذھبی پیرا ھن میں ملبوس ہو ۔ ادب تمام انسانوں کے درمیاں چاہے وہ کسی بھی ملک میں رہتاہو کوئی بھی اس کی زبان ھو تمام انسانوں کے درمیاں ایک ایسی زبان کی مشکل میں جس میں محسوسات اور جذبات کی اہمیت ہوتی ہے نمودار ہوتا ہے ایسی زبان کی تشکیل دینے کی خواہش چاہے وہ شاعری کی صورت میں ہوا یا فکشن کے کسی بھی روپ میں مصوری ہو یا مجسمہ سازی فن تعمیر کی شکل میں جلوہ آراہو یا رقص موسیقی کے رنگ میں منعکس در حقیقت ایک کائناتی تصور کی انمول آرزو کا نام ہے پوری دنیا میں تصوف میں سچل سرمست ، شاھ عبداللطیف بھٹائیؒ بلھے شاھ، خواجہ غلام فرید، اور نئی بستیوں میں پاکستانی ادب بستا ہے اور عالمی ادب پر اثر انداز ہوتاہے۔ اکادمی ادبیات پاکستان کے ریزیڈنٹ ڈائریکٹر قادربخش سومرونے کہا کہ جنونی ایشیا صدیوں پرانی عظیم انسانی تہذیبوں اور فکرو نظر کی مہتم بالشان روایتوں کا گھوارا رہاہے۔ اس خطے میں علم و دانش اور ادب فنون کی جس درخشندہ روایت کا آغاز ہوا تھا آج بھی اس کا تسلسل ہمارے ملکوں کی تہذیب و ثقافت میں بہت واضع طورپر دیکھا جاسکتا ہے ۔