ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں کون لائے گا؟

ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں کون لائے گا؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کرائم سٹوری
تحریر محمد ارشد شیخ بیوروچیف شیخوپورہ
ریاست میں عام آدمی انصاف پانے کے لئے در بدر ہو کر رہ گیا ہے مگر انصاف نام کی چیز دیکھائی نہیں دے رہی ہے ایسے حالات میں عوام جائیں تو جائیں کدھر ، ویسے بھی ہمارے ملک میں سرکاری و غیر ایجنسیاں اس وقت ہی حرکت میں آتی ہیں جب کوئی بڑا سانحہ رونما ہو جائے اتنی دیر تک کسی بھی افسر شاہی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ہے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی میڈیا کا اہم و نمایاں رول ہے صرف میڈیا پرنسنز ہی ہیں جو اداروں کو خواب خرگوش سے جگانے میں مدد گار ہو رہے ہیں مگر یہاں میڈیا کی آواز کو دبانے کے لئے بھی سرکاری و غیر سرکاری ادارے سر جوڑ کر کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اگر افسر شاہی نے وڈیروں ، جا گیر داروں ، اور با اثر شخصیات کے ساتھ مل کر میڈیا کو بھی چت کر لیا تو عوام کی آواز کو دبانے کے ساتھ ساتھ حقوق کی پامالی ، اور عدم تحفظ کی فضاء عام ہو گی جو کہ ریاست کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دے گی ایسی ہی نوعیت کا ایک واقعہ شیخوپورہ کی تحصیل شرقپور میں پیش آیا ہے جہاں پر براجمان بعض سرکاری افسران نے اپنے فرائض سے غفلت برتنے کے ساتھ ساتھ محظ خبریں شائع کرنے کی پاداش میں مبینہ طور پر مقامی با اثر لوگوں سے ملی بھگت کر کے اپنے فرائض کی ادائیگی کے بجائے الٹا مختلف حیلوں بہانوں سے خبریں شائع کرنے والے مقامی صحافی کو ڈی گریٹ کروانا شروع کر دیا ہے واقعات کے مطابق شیخوپورہ کی تحصیل شرقپور شہر اور اس کے گردو نواح میں آبادی کے اندر ایل پی جی کی غیر قانونی ری فلنگ کا غیر قانونی کاروبار اور گاڑیوں جن میں مسافر ویگنیں ، رکشوں سمیت گھریلوں چھوٹے سیلنڈروں میں ری فلنگ کا سلسلہ جاری و ساری ہے دوکاندار دار اپنی مرضی کے ریٹ مقرر کر کے لوگوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کے ساتھ ساتھ شرقپور شہر سمیت مقامی آبادیوں کے لوگوں کے لئے خطرے کی گھنٹی بنے ہوئے ہیں اسی حوالے سے روز نامہ پاکستان شرقپور کے نمائندہ نے ایل پی جی گیس کی ری فلنگ کی پانچ ماہ سے سیل دوکانیں کھولنے کے حوالے سے خبر یں شائع کیں تو ایل پی جی گیس ری فلنگ کرنے والے دوکاندار اور ان کے حواری عناصر گنڈہ گردی پر اتر آئے ایل پی جی گیس کی ری فلنگ کے بارے خبریں شائع کرنے والے نمائندہ پاکستان سید طہماسپ علی نقوی اور دیگر صحافیوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینی شروع کر دیں اور ساتھ ہی اسسٹنٹ کمشنر شرقپور نے آبادی کے اندر قائم غیر قانونی گیس ری فلنگ کرنے والے دوکانداروں کو انسانی زندگیوں سے کھیلنے کی کھلی چھٹی دے دی اور جو دوکانیں اسسٹنٹ کمشنر نے خود تین روز قبل سیل کی تھیں ان کو بھی کھول دیا گیا اور اب شرقپور شہر اور اس کے گردونواح میں ایل پی جی کی گیس ری فلنگ کاکاروبار آبادی کے اندر بڑے دھڑلے سے جاری ہے اور گاڑیوں میں بھی گیس کی فلنگ کی جا رہی ہے مذکورہ دکاندرار ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ کی طرف سے بنائے گئے ضا بطہ اخلا ق کی دھجیا ں بکھیررہے ہیں اورضابطہ اخلاق کے تحت صرف گیس ڈیلر کو بڑے سیلنڈر فروخت کرنے کی اجازت ہے سب ایجنسی قائم نہیں کی جاسکتی لیکن شرقپور اور تحصیل کے دیگر قصبوں اور دیہات میں سب ایجنسیاں دھڑلے سے قائم ہیں اور ان کے پاس ڈیلر شپ بھی نہ ہے اور ضابطہ اخلاق میں ویلڈنگ ،ہوٹل ،مساجد ورکشاپس ڈبل سٹوری بلڈنگ ،گرجا گھر ،سکول کے ساتھ سیلنڈر فروخت کرنے کی دوکانیں قائم نہیں ہو سکتیں اور نہ گیس کی ری فلنگ کی جا سکتی ہے لیکن شہر شرقپور میں محلہ نبی پورہ ،چھوٹا اڈا ،صدیق اکبر چوک ،بڑا اڈا ،حکیم گڑھی ،گھاٹ سٹاپ ،لال پلی ،سہجووال سٹاپ سکھانوالہ ،فتووالہ ،نئی بھینی روڈ نزد ڈگری کالج اور دیگر دیہاتوں میں ایل پی جی فلنگ کی جو دوکانیں قائم ہیں وہ آبادی کے اندر ہیں اور ضابطہ اخلاق کے تحت آبادی کے اندرگیس سیلنڈر فروخت کرنے اور فلنگ کرنے کی اجازت نہیں ہے اور ویگنوں میں گاڑیوں کے اندر فلنگ بھی کی جا رہی ہے مسافر اور سکولوں کے بچے گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں شرقپور شہر میں سیلنڈر پھٹنے کے متعدد واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں لوگوں کے مالی نقصان کے ساتھ ساتھ دو سگے بھائی بھی سلنڈر دھماکہ میں لقمہ اجل بن چکے ہیں روزنامہ پاکستان شرقپور کے نمائندہ سید طہماسپ علی نقوی نے خبریں شائع کی تھیں کہ جو دکانیں پانچ ماہ سے سیل ایل پی جی کی دوکانیں کھول لی گئیں جو 8 اگست 2018 کو اس وقت کے اسسٹنٹ کمشنر طیب طاہر نے ان کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیاتھاایل پی جی گیس ری فلنگ کا غیر قانونی دھندہ کرنے والے افراد اس سے آگ بگولہ ہو ئے اور تحصیل انتظامیہ کے خلاف احتجاج بھی کیاگیاتھا ۔ ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ اور کمشنر لاہور ڈویژن نے بھی گیس ری فلنگ کا غیر قانونی کاروبار کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیاتھا ا ور اب دوکانیں کھلنے کے بعد ایل پی جی دوکانوں کے مالکان اور ان کے حواری خبریں شائع ہونے کے بعد گنڈہ گردی پر اتر آئے ہیں جو نمائندہ پاکستان شرقپور اور ان کے ساتھی صحافیوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے لگے ہیں لیکن اسسٹنٹ کمشنر نے شرقپور شہر میں آبادی کے اندر گیس ری فلنگ کی جو دکانیں بند تھیں ان کو کھول دیا ۔ اور شرقپور شہر میں گاڑیوں اور سیلنڈرو ں میں گیس کی ری فلنگ کا کام جاری ہے اگر کوئی سانحہ رونما ہو گیا تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا اسسٹنٹ کمشنر شرقپور کو سب سے پہلے اپنی ڈیوٹی احسن طریقہ سے سر انجام دینا چاہئے تھا کیوں کہ گیس کی ری فلنگ غیر قانونی تو ہے ہی ، گیس ری فلنگ کے دوران ہونے والے سانحات سے عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں اور ایسی صورت حال شرقپور میں پیدا ہو چکی ہے جبکہ گیس ری فلنگ کے حوالے سے خبریں شائع کر کے انتظامیہ کو خواب خرگوش سے جگانے کی کوشش کرنے والے صحافیوں کو سنگین نوعیت کی دھمکیوں کے ساتھ ساتھ با اثر مافیا نے فرض شناس صحافیوں پر بھتہ خوری جیسے الرزامات لگا کر بے عزت کرنے کی کوشش کرنے کے ساتھ صحافیوں کو آئیندہ خبروں کی اشاعت سے روکنے کے لئے ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کروا دیا گیا جس میں سرکاری ذمہ دار ملازمین کی شہ شامل ہے اور اس میں مبینہ طور پر سرکاری ملازمین کے ملوث ہونے کے واضع اشارے بھی موجود ہیں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار،کمشنر لاہور ڈویثرن اور ڈی سی شیخوپورہ کو چاہئے کہ شرقپور میں گیس ری فلنگ کے مکروہ دھندہ کو بند کروائیں اور اس میں ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ عوام عدم تحفظ کا شکار نا ہوں

مزید :

ایڈیشن 1 -