وزیر داخلہ ہوتا تو سانحہ ساہیوال پر 24گھنٹے میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیتا :رحمان ملک

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین کمیٹی برائے داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ اگر میں وزیرداخلہ ہوتا تو سانحہ ساہیوال پر 24گھنٹے میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیتا ، سب سے پہلے لواحقین کے اعتماد کو بحال کرتا اور تحقیقات مکمل کرواتا ، حکومت نے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی پوری کوشش نہ کی تو پھر استعفیٰ کا مطالبہ بنتا ہے۔
جیونیوز کے پرو گرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے میرے فون پر سانحہ ساہیوال کے ملزموں کے خلاف ایکشن لیا ، جس پر میں ان کو سراہتاہوں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے 24گھنٹوں میں واقعہ کے ذمہ دار افسران کو ہٹایا گیا اور گرفتار کیاگیا ۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کمیٹی میں ہی تمام پارٹیوں کے ارکان ہوتے ہیں، پہلی ملاقات میں ہی اتفاق تھا کہ اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہئے ، ہم نے اس معاملے کودوحصوں میں تقسیم کیا تھا جس میں ایک خلیل کا مسئلہ ہے جس پر حکومت مان گئی کہ یہ زیادتی ہوئی ہے ، اس پر کارروا ئی ہونی چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ ذیشان کے معاملے کو مکمل طور پردیکھا جائے گا ، اگر وہ دہشت گرد تھا تو ہم نے دیکھناہے کہ کوئی ایف آئی آر ہوئی ہے یا نہیں ، اس کی والدہ نے بھی کہاہے کہ ہم یہاں 25سال سے رہ رہے تھے ، اگر کوئی ایسی بات تھی تو اس کوگرفتار کیا جاسکتا تھا ۔ ان کاکہناتھا کہ آئی جی اور وزیر اعلیٰ کو بھی سوالات بھیجے گئے ہیں، پولیس نے 6بار موقف تبدیل کیا ہے ، ہم نے کار کے اندر سے کی گئی فائرنگ کابھی جواب طلب کیاہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر میں وزیرداخلہ ہوتا کو 24گھنٹے میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیتا ، سب سے پہلے لواحقین کے اعتماد کو بحال کرتا اور تحقیقات مکمل کرواتا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی پوری کوشش نہ کی تو پھر استعفیٰ کا مطالبہ بنتا ہے، زینب قتل کی طرح سانحہ ساہیوال کی تہہ تک جائیں گے ۔