”مبارک ہیں وہ لوگ جو بھوک پیاس سہتے ہیں کہ وہ راستی اور سچائی کے رستے پر ہیں“یہی حقیقی اور سچی دعا ہے

”مبارک ہیں وہ لوگ جو بھوک پیاس سہتے ہیں کہ وہ راستی اور سچائی کے رستے پر ...
”مبارک ہیں وہ لوگ جو بھوک پیاس سہتے ہیں کہ وہ راستی اور سچائی کے رستے پر ہیں“یہی حقیقی اور سچی دعا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 مصنف: ڈاکٹر جوزف مرفی
مترجم: ریاض محمود انجم
قسط:55
گولڈن گیٹ برج (Golden Gate Bridge) کی تعمیر کے وقت چیف انجینئر (Chief Engineer) کو ریاضی / حسابی، دباؤ اور تناؤ کے اصول و قوانین کے متعلق مکمل علم اور معلومات حاصل تھیں۔ دوسرے یہ کہ، خلیج یا سمندر پر تعمیر ہونے والے پل کے متعلق اس کے پاس ایک بہترین خاکہ موجود تھا۔ تیسرے یہ کہ اس نے ان آزمودہ طرائق و تراکیب کا اطلاق کیا، انہیں عملی طور پر اختیار کیا، جن کے ذریعے ریاضی / حسابی، دباؤ اور تناؤ کے اصول و قوانین کو عملی طور پر نافذ کرنے کے ذریعے ’پل‘ اپنی ظاہری صورت اختیار کر سکتا تھا اور ہم اس پل پر گاڑی کے ذریعے سفر کر سکتے تھے۔ اسی طرح، ایسی تراکیب اور طرائق موجود ہیں جن کے ذریعے آپ کی دعائیں عملی شکل میں ڈھل سکتی ہیں۔ اگر آپ کی کوئی دعا قبول ہوجاتی ہے، اگر آپ کی کوئی دعا عملی شکل اختیار کر لیتی ہے، تو دعا کے شرفِ قبولیت حاصل کرنے، اس کا عملی شکل میں ڈھلنے کیلئے بھی ایک مخصوص طریقہ موجود ہے اور یہ ایک سائنسی طریقہ ہے۔ کوئی بھی واقعہ اتفاقیہ طورپر پیش نہیں آتا۔ یہ دنیا اصولوں اور قوانین کی دنیا ہے۔ اس باب میں آپ کو ان عملی طرائق و تراکیب سے روشناس کرایا جائے گاجس کے ذریعے آ پ اپنی روحانی زندگی کے راز منکشف کر سکتے ہیں اور اپنی اس روحانی زندگی کو توانائی بخش سکتے ہیں۔ آپ کی دعائیں، فضاء میں لٹکے ہوئے غبارے کی مانند نہیں ہونی چاہئیں۔ ان دعاؤں کو کہیں نہ کہیں جانا چاہیے اور زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر کامیابیوں کی صورت میں ظاہر ہونا چاہیے۔
جب ہم ”دعا“ کا تجزیہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اس ضمن میں مختلف نظریات، اندازہائے فکر اور طرائق و تراکیب موجود ہیں۔ بہرحال، ہم اس کتاب میں مذہبی عبادت کے ضمن میں رائج روایتی اور رسمی دعاؤں کے متعلق گفتگو نہیں کریں گے۔ اجتماعی دعا کے حوالے سے یہ دعائیں ایک اہم مقام و حیثیت کی حامل ہیں۔ ہم اس وقت صرف ان دعاؤں کے متعلق طریقوں اور تراکیب کا اظہار کریں گے، جو آپ کی ذاتی زندگی کیلئے افادیت کا باعث ہیں اور انہیں دوسرے لوگوں کی مدد کرنے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اپنی مطلوبہ خواہشات کی تکمیل کے ضمن میں ’دعا‘ آپ کے خیالات کی ایک منضبط شکل کی حیثیت رکھتی ہے۔ ’دعا‘ آپ کی روح کی سچی اور بے غرض خواہش و تمنا ہے۔ آپ کی خواہش، آپ کی تمنا ہی آپ کی دعا ہے۔ دعا آپکی شدید ضروریات کا اظہار ہے اور دعا زندگی میں آپ کی تشنہ اور مطلوبہ خواہشات کی عکاس ہے۔
”مبارک ہیں وہ لوگ جو بھوک پیاس سہتے ہیں کہ وہ راستی اور سچائی کے رستے پر ہیں۔“
یہی حقیقی اور سچی دعا ہے۔ زندگی، امن و سکون، طمانیت صحت، خوشی اور دیگر تمام نعمتوں کو حاصل کرنے کیلئے بھوک اور پیاس برداشت کرنے کا نام ہے۔
مرض سے نجات حاصل ہو جانے کی دعا پر مبنی طریقہ:
اس طریقے کے مطابق شعوری طور پر کوئی خیال یا خواہش پید اہو جانے کی صورت میں، اس خیال یا خواہش کوہر قیمت پر تحت الشعوری ذہن کے حوالے کر کے، تحت الشعوری ذہن کو اس خیال یا خواہش کے ضمن میں عملی کارروائی کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ عالم تخیل میں یہ خواہش بہترین طور پر مکمل ہوتی ہوئی نظر آتی ہے۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کے گہرے ذہن (تحت الشعور) میں ایک لامحدود تخلیقی قوت و صلاحیت موجود ہے۔ اپنی مطلوبہ خواہش کے متعلق خاموشی اورپرسکون انداز میں غور و فکرکیجیے اور اسی لمحے کے بعد ذہنی طور پر اس کی مکمل طور پر تکمیل ہوتے ہوئے محسوس کیجیے۔ اس ننھی لڑکی کے سے طرزعمل کا مظاہرہ کیجیے جسے شدید کھانسی لاحق ہے اور اس کا گلا بھی خراب ہے۔ وہ نہایت یقین کے عالم میں یہ الفاظ دہراتی ہے: ”میری کھانسی دور ہو رہی ہے، میرا گلا ٹھیک ہو رہا ہے، میری کھانسی دور ہو رہی ہے، میرا گلا ٹھیک ہو رہا ہے۔“ لڑکی کی کھانسی بھی ایک گھنٹے میں دور ہو جاتی ہے اور اس کا گلا بھی ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اس طریقے کو نہایت ہی سادہ اندازمیں اس طور استعمال کیجیے کہ جیسے آپ نوآموز ہیں اور آپ کو پیشگی نتیجے کا کچھ علم نہیں۔(جاری ہے) 
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں)

مزید :

ادب وثقافت -