مائنز اینڈ منرل بلزپر حکومتی جماعت اختلافات کا شکارہو رہی ہے

  مائنز اینڈ منرل بلزپر حکومتی جماعت اختلافات کا شکارہو رہی ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

خیبرپختونخوا کے بیشتر علاقوں میں امن و امان کی صورت حال آئے روز بگڑتی جا رہی ہے۔امن دشمن کارروائیوں کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسر اور اہلکار جام شہادت نوش کررہے ہیں، کئی مقامات پر شہری بھی دہشت گردی کا نشانہ بنتے دکھائی دے رہے ہیں۔ تین چار اضلاع تو ایسے ہیں جہاں کوئی دن ہی خالی جاتا ہو کہ دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش نہ آیا ہو۔پاک افغان سرحد سے متصل علاقوں میں تو دہشت گردی کی کارروائیاں تواتر سے جاری ہیں اور پاکستان کی وزارت خارجہ نے کئی بار اس حوالے سے افغان حکومت اور پاکستان میں افغان ناظم الامور سے ان واقعات پر احتجاج بھی کیا ہے۔ درجنوں ٹیمیں دہشت گردوں کے خلاف نبردآزما ہیں اور ان کے ٹھکانوں کو مسلسل نشانہ بنا کر فتنہ الخوارج کو واصل جہنم کیا جا رہا ہے۔ابھی گزشتہ تین روز کے دوران 71 خوارج جہنم واصل کئے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پر حسن خیل کے نواحی علاقوں میں کلیئرنس آپریشن کیا۔ شمالی وزیرستان میں 3 دن کی کارروائی کے دوران اب تک 71 دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ دو روز قبل کے آپریشن میں سکیورٹی فورسز نے 54 خوارج ہلاک کیے تھے، سکیورٹی فورسز نے گزشتہ روز ہونے والے آپریشن کے فالو اپ میں یہ آپریشن کیا۔

دوسری اہم خبر معدنیات کے حوالے سے ہے،کچھ عرصے سے زیر بحث اس موضوع پر خیبرپختونخوا میں خاصی گرما گرم گفتگو جاری ہے مختلف سیاسی جماعتوں اور صوبائی حکومت کی اہم شخصیات بھی اس موضوع پر طبع آزمائی کررہی ہیں۔ سرکاری سطح پر بھی کئی اہم فیصلے سامنے آ رہے ہیں جبکہ سیاسی امور کے حوالے سے بعض پارٹیوں کے سرکردہ رہنما اپنی اپنی تجاویز بھی پیش کررہے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کی کانفرنس میں جو اعلامیہ جاری کیا گیا وہ بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 پر بریفنگ کے لئے بلایا گیا اجلاس کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگیا۔وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ بل عمران خان کے حکم کے مطابق پاس کراؤں گا۔ سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے بل کی منظوری کو عمران خان کی مشاورت اور رائے سے مشروط کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کر دیا۔صوبائی اسمبلی کی عمارت میں ہونے والا اجلاس آغاز میں ہی اختلافات کا شکار رہا۔ ابتدا میں ضم شدہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے کئی اراکین اسمبلی نے بریفنگ کا بائیکاٹ کرنے پر اصرار کیا تاہم سپیکر اور کابینہ اراکین کی کوششوں سے اراکین کو بریفنگ میں شرکت پر آمادہ کر لیا گیا۔کہا جا رہا ہے کہ مائنز اینڈ منرلز بل 2025 پر خود حکمران جماعت تحریک انصاف کے اندر بھی اختلافات پائے جاتے ہیں۔ بریفنگ کے دوران کئی اراکین اسمبلی غیر حاضر رہے جبکہ پی ٹی آئی کے پارلیمانی اراکین کی آپس میں متعدد ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ باجوڑ سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی اراکین نے بل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔اسی دوران عوامی نیشنل پارٹی کے اراکین نے جرگہ ہال میں اپنا موقف پیش کرنے کے بعد بریفنگ کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ جرگہ ہال میں مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کے حوالے سے مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کی، جنہوں نے ابتدائی خطاب میں شرکاء  کو بل کے حوالے سے تفصیلات فراہم کیں۔اجلاس میں ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی، قائد حزب اختلاف ڈاکٹر عباد اللہ، وزیر قانون آفتاب عالم، اراکین اسمبلی، متعلقہ محکموں کے افسران، وکلاء  اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے شرکت کی۔سپیکر نے بتایا کہ یہ اجلاس اس بل پر اٹھنے والے سوالات، تحفظات اور تجاویز کے پیش نظر کیا گیا تاکہ تمام متعلقہ فریقین کی آراکو شامل کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابینہ سے منظور شدہ بل کے بعد ایوان میں اس کی ابتدائی پیشکش پر مختلف سطحوں پر سوالات سامنے آئے۔ تمام تجاویز محکمہ معدنیات اور پرنسپل سیکرٹر ی کے ذریعے وزیراعلیٰ کو ارسال کی جائیں گی، جہاں ان پر غور کیا جائے گا۔ جن نکات کو مفید تصور کیا جائے گا، انہیں بل میں شامل کیا جائے گا، جبکہ نقصان دہ نکات کو خارج کیا جائے گا۔سپیکر نے اس موقع پر واضح کیا کہ تحریک انصاف کے بانی پی ٹی آئی کی باقاعدہ منظوری کے بغیر یہ بل نہ تو مشاورت کے اگلے مرحلے میں جائے گا اور نہ ہی اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔اس مشاورتی عمل کا مقصد تمام سٹیک ہولڈرز کے خدشات اور تجاویز کو یکجا کر کے ایک بہتر قانون سازی کو ممکن بنانا ہے۔ تمام موصولہ آرا اور سفارشات کو باضابطہ طریقے سے محکمہ معدنیات کے ساتھ شیئر کیا جائے گا اور ان پر تفصیلی غور کے بعد بل کی آئندہ سمت کا تعین کیا جائے گا۔

ادھر اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلٰی خیبر پختونخواعلی امین گنڈا پورنے کہا پاک افغان مذاکرات خوش آئند ہیں، اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں، پاک افغان مذاکرات کے سب سے بڑے سٹیک ہولڈر پختونخواکو فراموش کیاگیا اس کو ساتھ لیکر چلنا چاہئے،سولو فلائٹ کی بجائے ہمیں ساتھ لے کر جانا چاہیے تھا۔وزیراعلٰی نے کہا مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے پی کا اپنا بنایا ہوا ہے، بیانیہ بنا کر پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، سندھ، پنجاب یا بلوچستان جو کرتا ہے میں جوابدہ نہیں، میں اپنے صوبے کا جوابدہ ہوں، کوئی ایک شق بتا دیں جس میں ہم نے وفاق کو اختیار دیا ہو؟ ایس آئی ایف سی کی تجویز میں نے مانی ہی نہیں، انہوں نے دھمکی دی کہ انہیں مشینری چھڑانے کیلئے وکیل بھی نہیں ملے گا، غیرقانونی مائننگ کرنیوالوں کی مشینری سرعام نیلام کروں گا۔مائنز اینڈ منرلز بل بانی پی ٹی آئی کے حکم کے مطابق پاس کراؤں گا۔ کے پی حکومت کی مذاکرات پالیسی پر وفاق بھی عمل پیرا ہو گیا، اسحاق ڈارنہ تیتر ہیں اور نہ ہی بٹیر، یہ فارم 47 والی حکومت کا نمائندہ ہیں۔ ہم نے مذاکرات کیلئے ٹی او آرز بھی بھیجے، کوئی جواب نہ ملا۔جس طرح ہم نے قومی سطح پر جرگے کی تشکیل کا فارمولا تیار کیا اس پر عمل ہونا چاہیے تھا، دہشت گردی سے متاثرہ خیبرپختونخوا کو ساتھ لیکر چلنا پڑیگا، غیر مہذب طریقے سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا اشتعال کا سبب بنا،ہم نے لاکھوں افغانیوں کی سالوں تک مہمان نوازی کی، ہمیں ان مہاجرین کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے، افغانستان جانے کے بعد ان کو سانپ سونگھ چکا ہے، ابھی تک مذاکرات اور معاہدوں کی تفصیلات نہیں بتائیں گئیں کیونکہ ان کے پاس کچھ نہیں، آج بھی اگر ہمارے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے

مزید :

ایڈیشن 1 -