سینیٹ کمیٹی: فافن نے ایک بار پھر الیکشن 2024کی شفافیت پر سوالات اٹھا دیئے
اسلام آباد(آن لائن) سینیٹ کی پارلیمانی امور کمیٹی میں فافن نے ایک بار پھر عام انتخابات 2024کی شفافیت پر سوالات اٹھا دئیے، اجلاس میں اورسیز پاکستانیوں کو پوسٹل بیلٹ کے زریعے ووٹ کا حق دینے سمیت فارم 45 پر تمام معلومات درج کرنے اور ملتے جلتے نشانات ختم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ منگل کوسینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چئیرمن سینیٹر محمد ہمایوں مہمند جی سربراہی میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری پارلیمانی امور سمیت انتخابات کی نگرانی کرنے والے غیر منافع بخش تنظیم فافن کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔ اجلاس کو رکن کمیٹی سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ الیکشن ٹریبونلز میں شکایات درج کرانے کا طریقہ کار بہت مشکل ہے جس پر فافن کے حکام نے بتایا کہ ہم نے بھی الیکشن ٹربیونلز میں شکایات کے طریقہ کار کو آسان بنانے کی درخواست کی ہے انہوں نے بتایا کہ فافن کے پاس1971 سے 2024 تک الیکشن سے متعلق ڈیٹا موجود ہے انہوں نے بتایا کہ الیکشن سے قبل صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیوں سے متعلق1008 شکایات آئیں جبکہ قومی اسمبلی کے 266 حلقوں پر 345 شکایات موصول ہوئیں انہوں نے بتایا کہ حلقہ بندیوں میں 10 لاکھ کے لیے بھی ایک نمائندہ ہے جبکہ 5 لاکھ پر بھی ایک ہی نمائندہ ہونا مناسب نہیں ہے۔ فافن نے بتایا کہ حلقہ بندیوں کے معاملے پر 70 فیصد امیدوار مطمئن جبکہ28 فیصد امیدوار ناخوش تھے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ 28 فیصد امیدوار کا مطمن نہ ہونا بڑی افسوسناک بات ہے اس سے حکومت بنائی جاسکتی ہے فافن حکام نے بتایا کہ ملکی آبادی کا 53فیصد ووٹرز ہیں حکام نے بتایا کہ 25 فیصد امیدوار پولنگ سٹیشن اور پولنگ بوتھ کے انتظامات سے مطمئن نہیں تھے اسی طرح ہر پارٹی کے پولنگ ایجنٹ کو فارم 45 کے ساتھ فارم 46 لینا ضروری ہے چیرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر فارم 46 نہ ملے تو سمجھیں کچھ گڑبڑ ہے فافن حکام نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے امیدواروں کے بغیر جنرل الیکشن میں 66فیصد ازاد امیدوار تھے انہوں نے کہاکہ الیکشن سے ایک ہفتے قبل 83 فیصد لوگوں کو یقین تھا کہ الیکشن صاف اور شفاف ہوں گے جس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ اس کا مطلب ہے کہ83 فیصد لوگوں کو الیکشن صاف و شفاف نہ ہونے پر دھچکا لگا ہے فافن حکام نے بتایا کہ 78 فیصد لوگوں کو انتخابی نشان معلوم تھا ہم نے یہ سفارش کی تھی کہ ا لیکشن کمیشن ملتے جلتے نشانات نہ دیں جس طرح شیر کے ساتھ بھیڑ، عقاب کے ساتھ فاختہ کا نشان رکھ دیتے ہیں اس سے لوگ پریشان ہوتے ہیں چیرمین کمیٹی نے کہاکہ انتخابی نشان بلیک اینڈ وائٹ ہونے کے وجہ سے ملتے جلتے نشانات پر عوام دھوکہ کھاتے ہیں فافن حکام نے بتایا کہ3 فیصد پریذائیڈنگ عملے کی ٹریننگ نہیں تھی۔ فافن حکام نے بتایا کہ پوسٹل بیلٹ کے زریعے ووٹوں کی گنتی فوری نہیں ہوتی ہے جس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ 72 گھنٹوں کے بعد آر او دفتر میں تمام امیدواروں کی موجودگی میں گنتی کرکے فارم 48 میں پوسٹل بیلٹ کے ووٹوں کو شامل کیا جاتا ہے کے پی کے اور بلوچستان میں پوسٹل بیلٹ کے زیادہ استعمال پر چیرمین کمیٹی نے استسفار کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب اور سندھ میں پوسٹل بیلٹ سے کم جبکہ بلوچستان اور کے پی کے میں زیادہ پوسٹل بیلٹ کا استمال کیوں ہوا ہے رکن کمیٹی سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ کے پی کے میں پوسٹل بیلٹ پر چئیرمن کمیٹی ہمایوں ہمند کے شک پر ہی ہمارا ان سے اتحاد نہیں ہو رہا فافن حکام نے بتایا کہ36 حلقوں میں مسترد شدہ ووٹوں کوگنتی میں شامل کرکے نتائج تبدیل ہوئے۔
فافن