حوثیوں پر حملوں میں امریکہ کے ساتھ برطانیہ بھی شامل ہوگیا، کارروائی میں بڑا نقصان کردیا

لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ اور برطانیہ کی افواج نے یمن کے دارالحکومت صنعاء کے قریب مشترکہ فضائی حملے کیے ہیں، جس میں برطانوی حکام کے مطابق حوثی مسلح گروپ کے ڈرون تیار کرنے والے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ برطانوی وزارت دفاع نے کہا کہ یہ حملے صنعاء سے تقریباً 24 کلومیٹر جنوب میں رات کے وقت کیے گئے، جہاں برطانوی انٹیلی جنس کے مطابق وہ عمارتیں تھیں جن میں بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملوں کے لیے استعمال ہونے والے ڈرون تیار کیے جاتے تھے۔
الجزیرہ کے مطابق مارچ کے وسط میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوج کو حکم دیا تھا کہ جب تک حوثی بحیرہ احمر میں جہازوں کو نشانہ بناتے رہیں، ان پر "فیصلہ کن اور طاقتور" حملے کیے جائیں۔ اس کے بعد سے پینٹاگون کا کہنا ہے کہ حملوں میں یمن بھر میں ایک ہزار سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس سے "حوثی جنگجو اور رہنما ہلاک ہوئے ہیں اور ان کی صلاحیتیں کمزور ہوئی ہیں"۔
تاہم شہری ہلاکتوں کے بارے میں تشویش بڑھ رہی ہے۔ حوثیوں سے وابستہ میڈیا کے مطابق، پیر کو ہونے والے ایک امریکی حملے میں افریقی مہاجرین کے حراستی مرکز کو نشانہ بنایا گیا جس میں 68 افراد ہلاک ہوئے۔ صنعاء میں مقیم انسانی حقوق کی تنظیم مواتانہ برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ اس نے حالیہ امریکی حملوں میں سینکڑوں مزید شہری ہلاکتوں کو دستاویزی شکل دی ہے۔
ایک نامعلوم امریکی دفاعی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ پینٹاگون کو پیر کے حملے میں شہری ہلاکتوں کے دعووں کے بارے میں علم ہے اور وہ اس کا جائزہ لے رہا ہے۔ حوثی گروپ تقریباً 10 سال سے یمن کے بڑے حصوں پر قابض ہے۔ نومبر 2023 سے وہ بحیرہ احمر میں اسرائیل سے منسلک جہازوں پر میزائل اور ڈرون حملے کر رہے ہیں جس سے عالمی سپلائی کے راستے متاثر ہو رہے ہیں۔