ملٹری آپریشن کرنا بھارت کی چوائس ہے لیکن یہ معاملہ آگے پھر کہا ں جائے گا ، یہ ہماری چوائس ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر کا دبنگ بیان

ملٹری آپریشن کرنا بھارت کی چوائس ہے لیکن یہ معاملہ آگے پھر کہا ں جائے گا ، ...
ملٹری آپریشن کرنا بھارت کی چوائس ہے لیکن یہ معاملہ آگے پھر کہا ں جائے گا ، یہ ہماری چوائس ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر کا دبنگ بیان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری  نے کہا ہے کہ  پہلگام میں ہونے والا واقعہ ایل او سی سے 230 کلومیٹر دور ہے، واقعے کے فوری بعد مقدمہ درج ہونا اور اس کے مندرجات نے سوال پیدا کر دیئے ہیں، الزامات کے بجائے ہم پہلگام واقعے کے حقائق پر جائیں گے۔انہوں نے بھارتی حملے کے حوالے سے صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ ملٹری آپریشن کرنا بھارت کی چوائس ہے لیکن یہ معاملہ آگے پھر کہا ں جائے گا ، یہ ہماری چوائس ہے۔

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور ترجمان دفتر خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا  پہلگام میں ہونے والا واقعہ ایل او سی سے 230 کلومیٹر دور ہے، واقعے کے فوری بعد مقدمہ درج ہونا اور اس کے مندرجات نے سوال پیدا کر دیئے ہیں، الزامات کے بجائے ہم پہلگام واقعے کے حقائق پر جائیں گے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ ہم یہاں آپ کو حقیقت بتانے جا رہے ہیں ، بھارت الزام تراشی کر رہا ہے کہ اس حملے میں پاکستان کا ہاتھ ہے ، پہلگام پاکستانی حدود سے 230 کلومیٹر دور ہے ،  اگر آپ علاقے کو دیکھیں تو یہ پہاڑی علاقہ ہے ، مشکل گزار راستوں سے بھرا ہوا ہے ، یہاں پر گھوڑوں پر سوار ہو کر یا بڑی گاڑی پر ہی سوار ہو کر جایا جا سکتا ہے ، یہاں سے پولیس سٹیشن جانے میں 30 منٹ درکار ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ پولیس وہاں پر تھی۔انہوں نے کہا کہ حالات کا جائزہ لیا اور اس کے بعد انہوں نے پولیس سٹیشن پہنچ کر مقدمہ درج کیا یہ دس منٹ میں کیسے ممکن ہے ، اگر ایف آئی آر کا بھی جائزہ لیا جائے تو ایف آئی آر میں  کہا گیا کہ ان کے ہینڈلرز سرحد کے پار دوسری جانب تھے ، انہوں نے صرف دس منٹ میں یہ اندازہ کیسے لگا لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب یہ واقعہ ہوا تو اس کی کوئی انٹیلیجنس نہیں تھی لیکن جیسے ہی واقعہ ہو جاتا ہے تو صرف دس منٹ میں اتنی انٹیلی جنس ہوتی ہے کہ انہوں نے یہ اخذ کر لیا کہ ان کے ہینڈلرز سرحد پار سے تھے ؟۔انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کو فوری طور پر مسلمانوں کے ساتھ جوڑ دیا گیا اور بھارتی میڈیا نے فوری طور پر پاکستان پر الزام عائد کر دیا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ پہلگام واقعے پر استعمال سوشل اکاؤنٹس جعفر ایکسپریس حملے میں بھی استعمال ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ الزام تراشی کے بجائے بھارتی حکومت کو سوالوں کے جواب دینا ہوں گے، مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھی بھارتی الزام تراشی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے، دہشتگردی کے واقعات کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا بھارت کا وطیرہ ہے، بھارت دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے ،  پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدے کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بھارتی بیانیے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھارت اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دے کر یہ پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ "مسلمانوں نے ہندوؤں پر فائرنگ کی"، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، اور وزیراعظم نے بھی بھارتی بیانیے پر سوالات اٹھائے ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارتی میڈیا نے واقعے کے فوراً بعد پاکستان پر الزامات لگانا شروع کر دیے جبکہ ایک زپ لائن آپریٹر کی ویڈیو کو بنیاد بنا کر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس سمیت دیگر واقعات میں بھی ایک مخصوص بھارتی اکاؤنٹ سے پہلے حملوں کی پیش گوئی کی جاتی ہے اور پھر وہی اکاؤنٹ حملے کی تفصیلات دیتا ہے، جسے بھارتی میڈیا بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ یہ سوالات عالمی برادری اور پاکستان کے لیے غور طلب ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ پاک فوج بھارتی پروپیگنڈے کے مقابلے میں حقائق پر مبنی موقف اپنائے گی اور اس واقعے کی حقیقت سامنے لائے گی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارت کی جیلوں میں سیکڑوں پاکستانی شہری غیر قانونی طور پر قید ہیں جنہیں بھارتی حکام جعلی مقابلوں میں استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے اوڑی کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ محمد فاروق نامی ایک معصوم پاکستانی شہری کو بھارتی فوج نے جعلی مقابلے میں شہید کر دیا جبکہ وہ ایک بے گناہ شہری تھا۔انہوں نے کہا کہ بھارت بے گناہ پاکستانی اور کشمیری شہریوں پر درانداز کا لیبل لگا کر انہیں قتل کر رہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کو دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکام قید پاکستانیوں اور کشمیریوں پر تشدد کرتے ہیں اور جبری بیانات دلواتے ہیں۔لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کی پشت پناہی میں چلنے والے سوشل میڈیا اکاونٹس  جو پہلگام واقعہ پر پاکستان پر الزامات لگارہے تھے یہی سوشل میڈیا اکاونٹس جب میانوالی میں چار نومبر2023 کو  حملہ ہوا تو پیشگوئیاں کر رہے تھے ، میانوالی میں دہشتگرد حملے سے ایک دن پہلے یہی سوشل میڈیا اکاونٹس کہہ رہے تھے کہ ’’ کل بہت بڑا دن ہے ، اس لیے آج جلدی سونے جارہے ہیں‘ ، اگلے دن صبح یہی اکاونٹس کہتے ہیں ’ گڈ مارننگ میانوالی‘ ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق یہاں ہم دیکھتے  میانوالی میں دہشتگرد حملہ فتنہ الخوارج کی جانب سے کیا جاتا ہے ،  اس کے بعد  6 اکتوبر 2024 کو کراچی میں چینی شہریوں پر حملہ کیا جاتاہے ، حملے سے قبل یہی سوشل میڈیا اکاونٹس پر  ٹویٹ کیا جاتاہے کہ ’ اگلے چند گھنٹوں میں بڑا دن ہے ‘‘ ۔ اس کے بعد ایک اور ٹویٹ کیا جاتا ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ ’ کراچی میں بڑا دھماکہ، مزید تفصیلات آ رہی ہیں ‘۔سات اکتوبر کی صبح ایک اور ٹویٹ کیا جاتاہے جس میں کہا جاتاہے کہ کراچی ایئر پورٹ کے قریب ایک آئی ای ڈی دھماکہ ہواہے، ایک گاڑی غیر ملکیوں کو لے جارہی تھی ، ایک غیر ملکی زخمی ہواہے جبکہ ایک جاں بحق ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشاف کیا کہ حالیہ جعفر ایکسپریس حملے میں  بھی یہی  سوشل میڈیا اکاونٹس پر پیغامات جاری کیئے جاتے ہیں، جن میں کہا گیاہے کہ اپنی نظریں آج اور کل پاکستان پر جمائے رکھو ،  اس کے بعد جعفر ایکسپریس پر حملہ کیاجاتاہے۔

مزید :

قومی -