دورا ن آپریشن خاتون کی ہلاکت، قتل کا مقدمہ درج کرنے کا سیشن کورٹ کا حکم منسوخ
ملتان (خصو صی رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ کے جج مسٹر جسٹس (بقیہ نمبر51صفحہ7پر)
طارق سلیم شیخ نے پیٹ کے آپریشن کے دوران وفات پانے والی خاتون کے مبینہ قتل کا مقدمہ درج کرنے کا سیشن کورٹ کا حکم منسوخ کر دیا ہے۔ اس موقع پر عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ جسٹس آف پیس کو اس معاملے پر مقدمہ درج کرنے کا حکم دینے کا اختیار نہیں تھا، پیش کردہ ثبوتوں کی بنیاد پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ آپریشن کے دوران مریضہ کو بے ہوشی کی دوا لگانے والے ڈاکٹر محمد سلیم کو طریقہ کار معلوم نہیں تھا اور وہ جونیئر ڈاکٹر ہیں ایسے میں سینئر ڈاکٹرز کی موجودگی ہونا ضروری تھی لیکن اس بات سے ان پر قتل کا الزام بھی ثابت نہیں ہوتا وفات کی اصل وجوہات پوسٹ مارٹم کے ذریعے معلوم ہو سکتی تھی لیکن پوسٹ مارٹم ہوا ہی نہیں۔قبل ازیں عدالت عالیہ میں ملتان کی ڈاکٹر نفیسہ سلیم نے جسٹس آف پیس کے خلاف کونسل رانا آصف سعید کے ذریعے درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے خلاف صفوراں بی بی کے شوہر نے 26 فروری 2019 کو پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن سے رجوع کیا جس پر ہیلتھ کیئر کمیشن نے الزامات کو درست قرار دیتے ہوئے 8 اکتوبر 2020 کو نجی ہپستال کو 5 لاکھ روپے جرمانہ اور ریفرنس پی ایم ڈی سی کو بھجوا دیا تھا اس کے بعد صفوراں کے شوہر نے پولیس کو مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی لیکن انکار پر سیشن کورٹ سے رجوع کیا گیا اور الزام عائد کیا کہ پیٹ کی سرجری کے دوران ڈاکٹرز نے غفلت برتی اور یہ موقف پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے تسلیم کرکے کاروائی کی جس پر سیشن کورٹ نے مقدمہ کے اندراج کا حکم دے دیا اس اقدام کے خلاف پیٹشنر نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں اپیل دائر کردی پیٹشنر کا موقف تھا کہ وہ 25 سال سے کلینک چلا رہے ہیں۔ اس موقع پر مخالف وکیل نے سوالات اٹھائے کہ آپریشن 4 فروری 2019 کو ہوا اور 2 فروری کو کمیشن نے ناکافی سہولیات کی بنیاد پر ہستپال کو سرجری سے روک دیا تھا۔ اسکی بیوی کی طبیعت آپریشن کے دوران خراب ہوئی اور پانچ فروری کو وہ نشتر ہسپتال میں وفات پاگئی تھی۔ عدالت نے ڈاکٹرز کی کوتاہی کی ٹھوس وجوہات نہ ہونے کی بنیاد پر مقدمہ کے اندراج کا حکم منسوخ کردیا ہے۔ اس موقع پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل وسیم الدین ممتاز، سب انسپکٹر صادق خان اور لاہور ہائیکورٹ کے ریسرچ افسران نے عدالت کی معاونت کی جبکہ مخالف کی جانب سے ایڈووکیٹ را جمشید علی خان نے درخواست کی پیروی کی۔
حکم منسوخ