سپریم کورٹ بار کے معطل نائب صد ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں پہنچ گئے
لاہور(نامہ نگار خصوصی )سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے معطل نائب صدر رانا محمد نعیم حامیوں کے ساتھ سپریم کورٹ بار ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پہنچ گئے ،وکلاءکے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی اور شیم شیم کے نعرے ،معظل نائب صدر فیصلے کے خلاف پاکستان بار کونسل سے رجوع کریں۔ صدرسپریم کورٹ بار کامران مرتضی نے معطل نائب صدر کو کہا ہے کہ وہ اپنی معطلی کے خلاف پاکستان بار کونسل سے رجوع کر سکتے ہیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کامران مرتضی نے کہا کہ نائب صدر سپریم کورٹ بار کو بار کے رولز اور قوانین کے تحت معطل کیا گیا اگر انہیں اس فیصلے پر تحفظات ہیں تو پاکستان بار کونسل سے رجوع کریں،کسی دباو کے تحت فیصلے کو تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کی موجودہ اسٹیبلیشمنٹ پر باہر سے آنے والے ڈی ایم جی گروپ کے افسر کی تعیناتی قواعد کی سنگین خلاف ورزی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ سمیت دو تعیناتیاں قواعد سے ہٹ کر کی گئیں جس پر وکلاءکے تحفظات دور نہ کئے گئے تو جامعہ لائحہ عمل اختیار کریں گے۔انہوںنے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی پینشن کا خاتمہ حکومت کا انتہائی غلط اقدام ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق بنیادی آئینی تقاضا ہے جسے ہر صورت ملنا چاہئیے۔دوسری جانب سپریم کورٹ بار کے معطل نائب صدر رانا نعیم سرور نے کہا کہ چھپ چھپ کر کئے جانے والے اجلاس غیر قانونی ہیں اس حوالے سے سپریم کورٹ بار کے نمائندوں کو اعتماد میں لینا چاہئے ایک اجلاس پر چھ لاکھ روپے کا خرچہ آتا ہے اور بار کے نمائندے چھپ چھپ کر ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس طلب کر کے اس میں فیصلے کیے جاتے ہیں سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹو کمیٹی کو انہیں معطل کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے اس موقع پر معطل نائب صدر رانا نعیم کے حامی وکلاءکو جب اس بات کا علم ہوا کہ سپریم کورٹ بار کے صدر سمیت دیگر سپریم کورٹ بار لاہور رجسٹری میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں تو وہ موقعہ پر پہنچ گئے اور جس جگہ صدر نے پریس کانفرنس کرنا تھی وہاں پر بیٹھ گئے اور اپنا اجلاس شروع کر دیا اس موقع پر رانا نعیم نے اپنے حامی وکلاءکو بتایا کہ گذشتہ چار ماہ سے سپریم کورٹ بار چھپ چھپ کر میٹنگ کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ کس قانون کے تحت تمام تر حقائق چھپائے جا رہے ہیں بار کا نائب صدر ایک اہم رکن ہوتا ہے اسے اعتماد میں لیتے بغیر معطل کیا گیا۔ اس موقع پر سپریم کورٹ بار کے سابق سیکرٹری راجہ ذوالقرنین نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کی ہر میٹنگ میں نائب صدر کی موجودگی رول کے تحت لازمی ہے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کے فنڈذ کی حفاظت کرنا ہم سب کا فرض ہے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کو نائب صدر کو معطل کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے وہاں موجود رانا نعیم کے حامی وکلاءنے کہا کہ ہمیں رانا نعیم کے معطل کئے جانے پر بہت سے تحفظات ہیں ۔ اسی دوران بار کے سیکرٹری آصف چیمہ آگئے انہوں نے وکلاءسے کہا کہ رانا نعیم کی معطلی ایگزیکٹو کیمٹی کا فیصلہ ہے آپ ہمارے نائب صدر ہیں آپ ہمارے ساتھ بیٹھے جس پر وکلاءنے شور مچانا شروع کر دیا کہ یہ ایک سازش کا حصہ ہے پہلے ہمیں رانا نعیم کے معطلی کا اختیار بتایا جائے راجہ ذوالقرنین نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ بار کو رول کے تحت چلایا جائے سپریم کورٹ کی ربیعہ باجوہ نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کے نائب صدر رانا نعیم سے بار کے صدر کامران مرتضیٰ معافی مانگیں گے جنہوں نے جمہوری منڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا ہے ۔اس موقع پر معطل نائب صدر رانا نعیم کے وکلاءنے میڈیا کے سامنے کہا کہ آپ میڈیا کے سوالوں کا جواب دیں آپ تھانیداری نہ کریںاس کے بعد رانا نعیم کے حامیوں نے سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضی کے خلاف نعرے بازی کی۔