کوئیک رسپانڈ فورس کی تٰشکیل، پولیس مقابلے بڑھانے کا حکم

کوئیک رسپانڈ فورس کی تٰشکیل، پولیس مقابلے بڑھانے کا حکم
کوئیک رسپانڈ فورس کی تٰشکیل، پولیس مقابلے بڑھانے کا حکم
کیپشن: pic

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(لیاقت کھرل)صوبائی دارالحکومت میں ڈکیتی اوراغواء برائے تاوان جیسے اہم نوعیت کے واقعات کی روک تھام اورسراغ رسانی کیلئے کوٹیک رسپانڈ فورس کی تٰشکیل جبکہ اس کے ساتھ مبینہ پولیس مقابلوں کو بھی تیز کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے اس بات کا فیصلہ آئی جی پولیس کی زیر صدارت ہونے والے ایک اہم اجلاس میں کیا گیا ہے جس میں لاہورپولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے ڈکیتی اوراغواء براے تاوان جیسے سنگین واقعات کی ورک تھام کیلئے پولیس مقابلوں اوردوسرے پولیس افسرنے محکمہ پولیس کے ایک چاق و چوبند نوجوان پولیس افسر وں اور اہلکاروں پر مشتمل کوٹیک رسپانڈ فورس بنانے کی تجویز دی ،ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر آئی جی پنجاب کی صدارت میں ہونے والے ہنگامی اجلاس میں ڈاکوؤں کے مختلف گروہوں کا نیٹ وررک توڑنے کے لئے ابتدائی مرحلہ میں کوٹیک رسپانڈ فورس کیو آر ایف بنانے کا علان کیا گیا ہے۔’’پاکستان‘‘ کو لاہور پولیس کی جانب سے اس حوالے سے ملنے والی معلومات کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں ڈاکوؤں کے 8 مختلف گروہوں کے متحرک ہونے پر لاہور پولیس چکرا کر رہ گئی ہے ، شہر کے طول و عرض میں روزانہ ہونے والی درجنوں وارداتوں میں شہری کروڑوں روپے کے طلائی زیورات، نقدی، گاڑیوں، سمیت دیگر قیمتی اشیاء سے محروم ہوجاتے ہیں۔ صرف جمعرات اور جمعہ کے 48گھنٹوں کے دوران 50 سے زائد وارداتیں منظر عام پر آئیں جبکہ کئی ایک ایسی بھی ہوں گی جو پولیس کے پاس رپورٹ نہیں ہوئیں یا پولیس نے دانستہ مقدمات درج کرنے سے گریز کیا۔ ان وارداتوں کے دوران شاہدرہ کے ایک نجی سکول کی پرنسپل پروفیسر عائشہ کو ڈاکوؤں نے مزاحمت پر قتل اور دوشہریوں شیراز اور احمد کو شدید زخمی بھی کیا۔ ڈکیتی کی وارداتوں میں رواں ہفتے کے دوران ہوشربا اضافے کے بعد پولیس کے اعلیٰ حکام سے مقتدر حلقے ہل کر رہ گئے اور آئی جی پنجاب نے اوپر سے ملنے والی ہدایات کے بعد ان ڈاکوؤں کے گروہوں کو قابو کرنے کے لئے پولیس کی کوئیک رسپانڈ فورس (کیو آر ایف) تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے اور اس نئی فورس کا سربراہ ایس ایس پی عمر ورک کو مقرر کیا گیا ہے، ڈاکوؤں کا نشانہ بننے والے شہری ان سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔ جمعرات اور جمعہ کے روز ڈکیتی کی وارداتیں شاہدرہ کے ونڈالہ روڈ، جوہرٹاؤن، مصطفیٰ آباد، مسلم ٹاؤن، فیکرٹری ایریا، مصری شاہ، باغبانپورہ، ماڈل ٹاؤن، علامہ اقبال ٹاؤن، سٹی رائے ونڈ، گارڈن ٹا?ن، شادباغ، گڑھی شاہو، اچھرہ، غالب مارکیٹ، کاہنہ، شاہدرہ ٹاؤن، اسلام پورہ، ساندہ کلاں، وحدت کالونی اور شہر کے دیگر علاقوں میں وقوع پذیر ہوئیں۔ ایک اعلیٰ پولیس افسر نے ڈکیتی کی درجنوں وارداتوں کے بعد اعلیٰ حکام کو مشورہ دیا کہ ڈکیتیوں کا زور اور توڑ پولیس مقابلوں کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے۔ اس مشورہ کے بعد جمعرات کے روز بیدیاں اور راوی روڈ کے علاقوں میں تین مبینہ ڈاکو پولیس مقابلوں میں ہلاک کردئیے گئے جن کے بارے میں مارے جانے والے افراد کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ وہ کئی روز سے پولیس کی حراست میں تھے اور انہیں جعلی مقابلوں میں مارا گیا ہے۔ پولیس نے عدالتی منصب بھی خود ہی سنبھال لیا ہے اور ڈکیتیوں کی روک تھام کا شارٹ کٹ طریقہ اپنانے کی کوشش کی ہے۔ دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ مقابلے اصلی تھے، ڈاکوؤں نے آمنا سامنا ہونے پر پولیس پر فائرنگ کی اور جوابی کارروائی میں خود مارے گئے۔

مزید :

انسانی حقوق -