تحریکِ انصاف کا خارجہ پالیسی‘ پر سیمینار

تحریکِ انصاف کا خارجہ پالیسی‘ پر سیمینار
تحریکِ انصاف کا خارجہ پالیسی‘ پر سیمینار
کیپشن: pic

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور( سپیشل رپورٹر) تحریک انصاف کی والٹن کینٹ کی یونین کونسل 7کی منتخب صدر ڈاکٹر صائمہ توقیر نے گلبرگ میں ’’ خارجہ پالیسی اور دنیا میں پاکستان نے سیاسی طور پر آگے کیسے بڑھنا ہے ‘‘ کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد کیا جس سے تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چودھری ‘ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمود الرشید ‘ ترجمان تحریک انصاف ایم این اے ڈاکٹر شیریں مزاری ‘ اکیڈمک سوسائٹی سے ڈاکٹر اعجاز اور ڈاکٹر یعقوب بنگش نے خطاب کیا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض ڈاکٹر صائمہ توقیر نے انجام دئیے اور مس لبنی نے سوالوں و جواب کی نشست میں انکی معاونت کی۔ اس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مطالبہ کیا کہ نئے سرے سے ایک آزاد اور خود مختار خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے اور ’’پرو امریکی‘‘ پالیسی کو ختم کیا جائے بقول ہنری کسنجر ملکوں کے کسی دوسرے ملکوں کے ساتھ دوستی نہیں بلکہ اپنے اپنے مفادات ہوتے ہیں اس لئے خوش فہمی سے نکلا جائے کہ کوئی ہمارا دوست ہے ‘حکمران بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کا سوچ رہے ہیں اور وہ ہمارے کھیتوں کو بنجر کرنا چاہتا ہے حکومت کو ملنے والے ڈیڑھ ارب ڈالر اور امریکی و سعودی عر ب کے دباؤ پر ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو روکنے کے خطرناک نتائج برامد ہوں گے مسلم ممالک میں اگر کوئی کشیدگی ہو تو اسے ختم کروانے کے لئے تو پاکستان کو کردار ادا کرنا چاہئے لیکن مسلم ممالک کے درمیان پارٹی بننے سے گریز کرنا چاہئے۔ تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چودھری نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکی وزیر ہنری کسنجر نے اپنی کتاب میں یہ لکھا ہے کہ ایک ملک کے کسی دوسرے ملک کے ساتھ دوستی کی وجہ اپنے اپنے مفاد ہوتے ہیں لیکن ہمارے حکمران اس مفاد کے تعلق کو دوستی کے تعلقات سمجھتے ہیں حالانکہ یہ تعلقات ایک فلمیانہ ہوتے ہیں پاکستان نے اب تک جو اپنی خارجہ پالیسی بنائی ہے وہ امریکہ کی ایک 53ویں سٹیٹ کی طرح بنائی ہے لیکن امریکہ نے پاکستان کو ہمیشہ استعمال کیا ہے امریکہ اور روس کی جنگ میں ہمیں استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں روس کو تو ایک طرح سے شکست ہو گئی وہ افغانسان سے چلا گیا لیکن آج ہمارے جو حالات ہیں وہ
اسی وجہ سے ہیں اس کے بعد امریکہ میں نائن الیون کا واقعہ ہو گیا اس میں کوئی پاکستانی شریک تھا نہ کسی نے مقدمہ چلایا لیکن ہم آج تک اس کو بھگت رہے ہیں اس لئے ہمیں اپنی پالیسوں پر غور کرنا ہو گا آج ہمیں دنیا ایک غیر ذمے ادر قوم کہہ رہی ہے ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہئے خارجہ پالیسی کو آزاد بنانے کے لئے بھیک کا کشکول توڑنا ہو گا جس طرح سے برازیل نے توڑا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران ایران کو ناراض کرکے کس کو خوش کرنے اج رہے ہیں اگر حکمران بھا رت کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھانا چاہتے ہیں تو بڑھائیں لیکن اس کو زہن میں رکھیں کہ آپ تو اسے ایک پسندیدہ ملک اور این ڈی ایم اے کرنے جا رہے ہیں اور وہ آپکے پنجاب کے کھیتوں کو بنجر کررہا ہے پانی ہمارے لئے شہ رگ ہے اور وہ پانی روک کر ہماری رگ جان پر ہاتھ رکھنا چاہتا ہے اور جس کی رگ جان محفوظ نہیں وہ ملک کیسے محفوظ ہو سکتا ہے ۔اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ اپنے نیو ورلڈ آڈر پر عمل درآمد کرنے کے لئے ہر جائز ناجائزہھکنڈا استعمال کررہا ہے اور وہ مسلم امہ کے اندر اپنا وہی پرانا فارمولہ تقسیم کرو اور حکومت کرو پر عمل پیرا ہے بات جمہوریت کی کرتا ہے لیکن عمل اس کے الٹ کرتا ہے جس کی تازہ مثال الجزائر کی صورت ھال ہے جہاں پر اس نے فوج کر عوام پر چڑھایا ‘عراق کی اینٹ سے اینٹ بجوادی نیوکلیر کی جھوٹی خبریں پھیلا کر اور پھر وہاں قبضہ کرلیا اور ہمارے ملک میں ڈروں حملوں کی شکل میں خود مختاری پر حملے کررہا ہے ہمیں 65سالہ پرانی ’’پرو امریکن ‘‘ کیمپ سے باہر نکلنا ہو گا اور نئے سرے سے خارجہ پالیسی تشکیل دینی ہو گی جس کاقوم کو فائدہ ہو نقصان نہ ہو ۔انہوں نے کہا کہ اب مڈل ایسٹ کے اندر ایک ہلچل سی مچی ہوئی ہے ہمارے ملک کو پارٹی نہیں بننا چاہئے تھا لیکن سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالر لیکر پارٹی بننے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے لیکن یہ آنے والے دنوں میں سود مند ثابت نہیں ہو گا سب کو پتہ ہے کہ ہمسائے بدلے نہیں جاتے ہیں لیکن حکومت نے ایران سے خوامخواہ کی دشمنی لے لی ہے جو لمحہ فکریہ ہے ایران سے گیس پائپ لائن منصوبے کو امریکی اور سعودی عرب کے دباؤ پر روکنا غلط ہے اس کا خمیازہ بگھتنے کے لئے ہمیں تیار رہنا چاہئے اس نے معاہدے کے مطابق اپنا کام کر لیا ہے لیکن ہماری حکومت نے عمل نہیں کیا وہ کل کو عالمی عدالت میں کلیم لینے جائیں گے کشمیر ہماری شہ رگ ہے اس کا ایشو ابھی حل نہیں ہوا ہے لیکن حکمران اسے پسندیدہ ملک قرار دینے جا رہے ہیں لیکن وہ پاکستان کو اریگستان بنانا چاہتا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنی آزاد حثیت کو سامنے رکھ کر امریکہ پر انحصار کرنے کی بجائے آگے بڑھا جائے۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم امریکی تعلقات سے پیچھے ہٹ جائیں امریکی جنگ میں لڑنے کے بعد ہمارے ملک میں دہشت گردی بڑھی ہے اگر ہم امریکہ کی جنگ سے نکلیں گے تو ماحول ٹھیک ہو جائے گا ہمارے لیڈر شپ کے پیسے اور بچے بیرون ممالک ہوتے ہیں اس لئے وہ پاکستان کا مفاد دیکھنے کی بجائے اپنا زاتی مفاد دیکھ کر اپنی پالیسی بناتے ہیں ہمارے ہاں لیڈر شپ کا فقدان ہے خارجہ پالیسی اصولوں پر ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں یہ فیشن ہی بن گیا ہے یہ کہنے کا کہ ہماری شناخت کیا ہے دنیا کا کوئی بھی ملک اور اس کے شہری اس قسم کی گفتگو نہیں کرتے جو ہمارے ہاں کی جاتی ہے مجھے اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہے حکومت بھارت سے کچھ بھی کرنے سے پہلے اپنے مفاد کو دیکھے ۔ سیمینار کے اختتام میں طلباو طالبات اور شرکاء نے مس لبنی کے نام پکارنے پر سٹیج کے شرکاء سے سوالات بھی کئے جس کا بھرپور طریقے سے جوابات بھی دئیے گئے جبکہ سیمینار میں تیمور شائق خواتین اور سٹوڈنٹس کی ایک بڑی تعداد نے بھی شرکت کی ۔

مزید :

لاہور -