بچوں کی تربیت سکول کریں؟

  بچوں کی تربیت سکول کریں؟
  بچوں کی تربیت سکول کریں؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 ماہرین اس بات پر جتنا بھی مصر رہیں کہ بچوں کی تربیت میں والدین کا کردار اہم ہوتا ہے لیکن بخدا آپ نے اس بات پر بالکل دھیان نہیں کرنا۔ والدین یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لیں کہ آپ نے بچہ سکول میں داخل کروا کے اپنا فرض ادا کردیا ہے۔ اب بچے کو سدھارنا آپ کی زمہ داری نہیں۔ یہ سکول والوں کا کام ہے۔ 
پھر بھی باپ اگر بچوں پہ رعب اور دبدبہ رکھنا چاہتا ہے تو اسے چاہئے گھر میں داخل ہوتے ہی زور زور سے چیخنا چلانا شروع کردے اس سے بچہ شرافت سے رہے گا، لیکن اگر پھر بھی دلیری دکھاتے ہوئے بچہ شرارت کرتا ہے تو پھر بچے کو اس کے حال پہ چھوڑ دیں۔ بچے کا ہوم ورک بالکل چیک نہ کریں،بلکہ اس معاملے سے خود کو یکسر دور رکھیں کہ ہوم ورک چیک کرنا ٹیوٹر کی ذمہ داری ہے آپکی نہیں، آخر اسی کام کے وہ پیسے لیتا ہے۔ بچے کے ساتھ وقت نہ گذارنے کے اصول پر سختی سے عمل کریں۔ آپ موبائل پہ مصروف ہیں تو بچوں کو بھی الگ الگ آئی پیڈ دلادیں۔ ایسا کرنے سے وہ احساس کمتری کا شکار نہیں ہوں گے اور ان میں ان ڈور گیمز کھیلنے کا رحجان پیدا ہوگا جیسا کہ پب جی۔ ٹین ایج بچے اگر پورن سائٹس دیکھتے ہیں تو اسے عمر کا تقاضا سمجھ کر نظر انداز کریں۔ بچہ چھپ کر سگریٹ پینے لگا ہے تو اس کو منع مت کریں کہ آپ کے روکنے سے بھی اس نے کون سا رک جانا ہے۔ کوئی ہمسایہ یا رشتے دار آپکے بچے کی شکایت لے کر گھر آئے تو جان لیں وہ آپ اور آپ کے بچے کا بدترین دشمن ہے۔ اس کو ایسی کھری کھری سنائیں کہ وہ دوبارہ شکائیت لے کر آنے کی ہمت نہ کرے اگر آپ کے نہ دینے کے باوجود بچے کے پاس بہت سارے پیسے ہیں اور وہ کہتا ہے یہ پیسے اسی کے ہیں۔  تو آپ نے بچے کی بات پہ یقین کرنا ہے۔ پھر بھی اگر بچہ بگڑ رہا ہے تو پھر سکول والوں سے جا کر پوچھیں کہ بھاری فیسیں تو سکول وصول کرتے ہیں اور اس کے بعد توقع والدین سے لگا لیتے ہیں کہ بچہ سب کچھ گھر سے سیکھ کر آئے۔ جیسا کہ حساب کے سوال، انگریزی کے ٹینس، اخلاق، یہاں تک کہ ادب آداب بھی، یعنی کہ حد ہی ہوگئی۔ آپ انہیں بتادیں یہ ہم نہیں ہونے دیں گے کہ اگر بچے نے سب کچھ گھر ہی سے سیکھنا ہے تو بچے کو سکول بھیجنے کا فائدہ۔
والدین کا سکول والوں پر یہ احسان کیا کم ہے کہ حیثیت ہے یا نہیں، لیکن خاندان میں ناک اونچی کرنے کے لئے مہنگے ترین سکول میں بچے کو داخل کروایا ہے۔ سکول آنے جانے کے لئے آٹو بھی لگوادی۔ اپنا لخت جگر بھی دیا اور ہر ماہ فیسوں اور فنڈز کے نام پر موٹی تگڑی رقمیں بھی۔ اوپر سے سکول والوں کی سہولت کے لئے اکیڈمی بھی رکھوادی۔ اب اس سے زیادہ والدین کی جان لیں گے کیا۔ اب وہ اور کیا کریں بھئی؟
آپ ہی ایمانداری سے بتائیے اس کے بعد والدین کو کچھ کرنے کی ضرورت رہتی ہے؟ جناب والدین کے ذمہ اور بہت سارے کام ہیں جو انہوں نے احسن طریقے سے کرنے ہیں۔ سکول اسی واسطے بنائے گئے کہ وہ معماران وطن تیار کر سکیں۔اتنے مہنگے سکولوں میں داخل کروانے کے بعد بھی اگر بچہ بگڑ جائے تو سمجھ جائیں اس میں والدین کا قصور ہرگز نہیں، بس قسمت سے اسے استاد اور سکول اچھے نہیں ملے۔ 

مزید :

رائے -کالم -