جنید اکبر اور عالیہ حمزہ 

  جنید اکبر اور عالیہ حمزہ 
  جنید اکبر اور عالیہ حمزہ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

20جنوری گزر گئی، کچھ بھی نہ ہوا۔ پی ٹی آئی والوں کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔ الٹا سوشل میڈیا پر اودھم مچانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ میں ترامیم پاس ہو گئیں۔ 190ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کو سزا ہو گئی۔ ان کے باعث پہلے مبینہ طور پر جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹسی سے محروم ہوئے اور اب خود بھی 14سال کی قید کے مستحق ٹھہرے۔ اب مولانا فضل الرحمٰن کی طرف رجوع کرنا رجوع  کے مترادف ہے۔ اس سے پہلے محمود خان اچکزئی کیلئے پھیرے لگائے گئے تھے۔ خیر سے صوبہ خیبرپختونخوا میں جنید اکبر کو صدر لگا کر ثابت کردیا کہ پختون عوام میں علی امین گنڈا پور کی ساکھ ختم ہو گئی ہے۔اب وہ کسی کے بہکاوے میں آنے والے نہیں ہیں۔ ان کی جگہ ان سے بھی بڑا پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کا صدر بن گیا ہے جس نے آتے ہی اپنی ہی چھاؤنی پر میزائل داغ دیا اور علی امین گنڈا پور کو ہومیو پیتھک قیادت کہہ ڈالا۔حالانکہ پی ٹی آئی میں اصل مسئلہ ہی یہ بن گیا ہے کہ وہاں ہومیوپیتھک قیادت ہے نہ ایلوپیتھک، بلکہ سچ پوچھئے تو قیادت نام کی شے ہی نہیں ہے، بس ایک پاپولیریٹی ہے جس کے زخم کو چاٹ چاٹ کر خوش ہوا جا رہا ہے۔

20جنوری کاہوا کھڑ اکیا گیا تھا جو ایک فراڈ ثابت ہوا ہے۔ اس نے پی ٹی آئی حلقوں کی رہی سہی جان بھی نکال لی ہے اور اب یہ پارٹی Dying kicksلگاتی دیکھی جا سکتی ہے۔ پیکا ایکٹ کے پاس ہوجانے کے بعد اس کے پراپیگنڈہ سیل میں سراسیمگی پھیلی ہوئی ہے، یہاں تک کہ کاشف عباسی اور محمد مالک بھی سہمے ہوئے ہیں جبکہ ندیم ملک نے بھی مفت کے مشورے دینا بند کردیئے ہیں۔ستم تو یہ ہے کہ حامد میر  خالی جنید اکبر کو بٹھا کر پورا پروگرام کھڑکا مارتے ہیں اور بیچ میں سے ہومیوپیتھک قیادت کی تہمت برآمد کروا بیٹھتے ہیں۔ اگر علی امین گنڈا پور پی ٹی آئی کے وجود میں روح نہیں پھونک سکے  تو جنید اکبر خاک متحرک کر پائیں گے۔ وہ تو پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا میں مقبولیت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں گے۔ جبکہ پنجاب سے تو ویسے ہی پی ٹی آئی کا جنازہ نکل چکا ہے اور محترمہ عالیہ حمزہ کی حیثیت تو کچھ بھی نہیں، اس سے تو کہیں بہتر ہوتا اگر سردار لطیف کھوسہ کو پنجاب کا صدر لگادیا جاتا، کم از کم ڈیرہ غازی خانی زبان میں انگریزی سننے کو تو ملتی۔ 

سوال یہ ہے کہ جنید اکبر اور عالیہ حمزہ کے بعد کون سی قیادت پی ٹی آئی کا مقدر ہوگی؟  یہ کب تک بڑی بڑی باتیں کر سکیں گے۔ ان تلوں میں تیل ہوا بھی تو کیا فائدہ کہ اس سے تو پی ٹی آئی کی داڑھ بھی گیلی نہ ہو سکے گی۔ عاشقی صبر طلب اور تمنا بے تاب، دل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک ایسی صورت حال ہے جو پی ٹی آئی کے ووٹروں سپورٹروں کو درپیش ہے۔ پی ٹی آئی کا پھوک نکل گئی ہے اور 190ملین پاؤنڈ کے بیلنے نے سارا رس نکال دیا ہے اور اب خالی پھوک باقی بچا ہے جس کو ایک دو دھوپیں لگیں تو اس قدر سوکھ جائے گا کہ آگ جلانے کے سوا کسی کام نہیں آئے گا۔ اس خالی پھوک میں دوبارہ سے رس بھرنا جنید اکبر اور عالیہ حمزہ کے بس کی بات نہیں ہے۔ سندھ اور بلوچستان تو ویسے ہی نیوٹرل ہو چکے ہیں اور وہاں سے پی ٹی آئی کے حق میں ایک بھی صدا بلند نہیں ہو رہی ہے۔

صدر ٹرمپ مزید دس دن ان کے حق میں نہ بولے تو پی ٹی آئی والوں کی جھلاہٹ دیکھنے کے قابل ہو گی۔ امریکہ سے ہینڈل ہونے والے ٹوئٹر اکاؤنٹ نے جو گل کھلائے ہیں ان کی بُوسے عمران خان کا دماغ معطر ہونے کی بجائے ماؤف ہونے جا رہا ہے۔ بہت جلد وہ اپنے ہر ٹوئیٹ کو ڈس اون کرتے پائے جائیں گے اور سارا الزام پی ٹی آئی امریکہ کے سر تھوپیں گے مگر تب تک چڑیاں کھیت چگ چکی ہوں گی اور پچھتاوے سے کچھ حاصل نہ ہو گا۔ عمران خان کو ویسی چپ لگ جائے گی۔ آ بیل مجھے مار کی روش انہیں کہیں کا نہیں چھوڑے گی۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی عمران خان کے پاؤں پر کلہاڑی مار بیٹھے ہیں۔ ان کی بات لاکھ کی اور کرنی خا ک کی ثابت ہوئی ہے کیونکہ ٹرمپ کے گرجنے اور برسنے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ 

وہ وقت دور نہیں جب عمران خان عوام میں ویسے ہی غیر متعلق ہو جائیں گے جیسے شیخ رشید ہو چکے ہیں۔شیخ صاحب کی جگہ فیصل واؤڈا لے چکے ہیں جو اسی طرح بڑھ بڑھ کر باتیں کرتے ہیں جس طرح کبھی شیخ رشید کیا کرتے تھے۔ طاقت کے مرکز کو نئے ترجمان مل چکے ہیں، پرانے والوں کو پرانی تنخواہ پر بھی کام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا، عمران خان تاریخ کا حصہ بن چکے، ان کے ہاتھ پر زبردستی کی کھینچی گئی اقتدار کی لکیر مٹ چکی، جنرل فیض حمید جلد سزا یافتہ ہو جائیں گے جو عمران خان کے لئے تازیانہ ثابت ہوگی کیونکہ ان کی پارٹی کی اصل درگت تو تب سے بننا شروع ہو گی۔ پھر بات جنید اکبر اور عالیہ حمزہ سے بھی آگے نکل جائے گی! 

مزید :

رائے -کالم -