مینارِ پاکستان کے سائے تلے ” اسلام زندہ باد کانفرنس“
جمعیت العلمائے اسلام پاکستان کے تحت قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن صاحب کی قیادت میں مینارِ پاکستان کے سائے تلے31مارچ2013ءکو صبح10بجے ایک روزہ عظیم الشان” اسلام زندہ باد کانفرنس“ منعقد ہونے والی ہے، جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے مذہبی، سیاسی، جہادی اور جمعیت العلمائے اسلام کے قائدین قرآن و سنت کی روشنی میں پاکستان کی بقا، سلامتی اور امن و امان کا پیغام اُمت کو سنائیں گے۔
آج جس دور سے ہم گزر رہے ہیں، اس میں ایک بار پھر فتنہ دجالی کے پیرو کاروں نے اُمت مسلمہ اور ملک ِ خداداد میں گمراہی کے جال بچھانا شروع کر دیئے ہیں ۔ فی الوقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب مل کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں اور اسلام کو بچانے کی فکر کریں۔ جزوی اختلافات نے ہم سب کے اتحاد کو پارہ پارہ کر رکھا ہے، جس کا فائدہ یہود و نصاریٰ اور امریکہ و اسرائیل کے گماشتے اُٹھا رہے ہیں۔ جمعیت العلمائے اسلام کا کہنا یہ ہے کہ سب مل کر پہلے اسلام کو بچانے کی فکر کریں، بعد میں جزوی اختلافات کو حل کریں گے۔ عقلمند آدمی وہ نہیں، جس پر قتل و چوری کے دو مقدمے ہوں اور وہ پہلے چوری کے مقدمے کے پیچھے بھاگے، بلکہ عقلمند وہ آدمی ہے جو پہلے قتل کے مقدمے کو سلجھائے، بعد میں چوری کے مقدمے کو حل کرے۔ آج ہم جس نہج پر کھڑے ہیں، اس میں ہماری حالت یہ ہے کہ ایک طرف یہود و نصاریٰ کے بچھائے ہوئے جال میں اسلام اور اُمت مسلمہ کو مٹانے کی سازشیں ہو رہی ہیں، جبکہ دوسری طرف ملک میں فرقہ واریت کی آگ پھیلی ہوئی ہے، ان حالات میں ہمیں کس طرح کام کرنا چاہئے۔ اس حوالے سے مَیں اپنے اسلاف میں سے حضرت شیخ الہند ؒ کا ہی ایک واقعہ نقل کر کے اپنی بات کو سمیٹنے کی کوشش کروں گا تاکہ حقیقت ِ حال سے آگاہی حاصل ہو۔
انگریز کو نکالنے اور اپنے مذہب و وطن کو بچانے کے لئے ہندوستان ہی نہیں، بلکہ برصغیر میں حضرت شیخ الہند مولانا محمود الحسن ؒ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں، آج بھی انڈیا آفس لائبریری برطانیہ اور یورپ کے کتب خانے حضرت شیخ الہند ؒ کے تذکرہ ¿ آزادی سے بھرے پڑے ہیں۔ حضرت مولانا شہخ الہند ؒ سے کسی نے مسئلہ پوچھا کہ ” بعض اصحاب فرماتے ہیں کہ بقر عید کو اہل ِ ہنود نے قربانی ¿ گاﺅ روکی تو ہم مقابلہ کریں گے، کیونکہ یہ شعار اللہ کی توہین ہے۔ شرعی فتویٰ اس کے متعلق کیا ہے۔ اگر کوئی گائے کی قربانی نہ کرے تو کیا یہ جائز ہے“....؟ اس کے جواب میں حضرت شیخ الہند مولانا محمود الحسن ؒ نے فرمایا: ”مردانگی کے معنی یہ نہیں کہ یوں آمادہ¿ فساد ہوں، بلکہ مردانگی اس میں ہے کہ بڑے دشمن سے جو مسلمانوں کو برباد کر رہا ہے اور کعبتہ اللہ کی عظمت کو برباد کرتا ہے، مقابل ہو کر اسلام کو بچائیں۔ عقل مند وہ شخص ہے، جس پر قتل و چوری کا مقدمہ ہو، مگر وہ سب سے پہلے مقدمہ ¿ قتل کی فکر کرے۔ رہا اس کے متعلق شرعی فتویٰ، سواگر برادران ہنود قربانی گاﺅ سے خود مانع ہوں، تو ہم پر اس کی قربانی ضروری ہے، جہاں تک ہو سکے گا، ہم اس کی کثرت کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ شریعت نے اذان روکنے پر جہاد کا فتویٰ دیا ہے اور اگر برادران ہند حارج نہ ہوں اور کوئی مسلمان بجائے گائے کے کسی اور چیز کی بھی قربانی کر لے، خواہ وہ کسی وجہ سے ہو تو شریعت اس کو کہیں منع نہیں کرتی، مگر بندے کو ان حضرات پر افسوس ہوتا ہے کہ قربانی گاﺅ پر تو وہ آپے سے باہر ہو جاتے ہیں، مگر شعائر اسلام اور اسلام کی بے حرمتی کی قطعاً فکر نہیں۔ یہ بہت اہم اور ضروری مسئلہ ہے کہ شریعت محض گائے کے گوشت پر ہی ختم نہیں، بلکہ وہ کچھ اور بھی کہہ رہی ہے“.... (جمعیت علماءکیا ہے؟2ص 154 از مولانا سید محمد میاں صاحب ؒ) .... حضرت شیخ الہند مولانا محمودالحسن ؒ کے اس فتوے پر نظر دوڑائیں اور دیکھیں کہ انگریز کو ملک سے نکالنے کے لئے ہندو مسلم اتحاد پر زور دے رہے ہیں اور مسلمانوں کو صبر کی تلقین فرما رہے ہیں۔ بالکل اسی طرح آج ہمیں اپنے تمام تر اختلافات بھلا کر امریکہ اور اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم پر متحد و متفق ہونا پڑے گا، تب کامیابی ہو گی۔
31مارچ کو ہونے والی ” اسلام زندہ باد کانفرنس“ کا مقصد ایک تو اپنی دینی و اسلامی قوت کا اظہار اور دوسرا باطل پرستوں کو یہ دعوت ِ فکر دینا ہے کہ اسلامی اقدار و روایات کے حامی و ناصر ابھی کروڑوں کی تعداد میں یہاں موجود ہیں، لہٰذا پاکستان میں اسلام کا نظام نافذ ہونا چاہئے۔ بعض لوگ”جمعیت العلمائے اسلام “ کے پلیٹ فام پر دینی مدارس کے طلباءکو دیکھ کر یوں کہہ دیتے ہیں کہ ”انہوں نے تو مدارس کے طلباءکو ہی جمع کیا ہے“، حالانکہ اُن کی یہ بات سو فیصد جھوٹ ہے، جس کا حقیقت کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں، لیکن اگر ہم ان کی اِس بات کو کچھ دیر کے لئے تسلیم بھی کر لیں، تو سوال یہ ہے کہ کیا مدارس کے طلبا اور ان کو پڑھانے والے اساتذہ کے پاکستانی شناختی کارڈ نہیں بنے....؟ کیا یہ حضرات ووٹر لسٹوں سے خارج ہیں....؟ کیا مدارس دینیہ کے طلباءکے ووٹ کاسٹ نہیں ہوتے....؟ اگر یہ پاکستان کے ووٹر ہیں اور ان کے ووٹ کاسٹ ہوتے ہیں ، تو پھر ایسی فضول بحث کرنے والوں کو ہم کیا کہیں گے۔ یہ آپ ہی کو بہتر علم ہے۔ ہم تو اتنا ہی عرض کریں گے کہ چہرے پر داڑھی اور سر پر ٹوپی رکھ کر جمعیت العلمائے اسلام کے ساتھ چلنے والے ہر آدمی کو مدرسہ کا طالب علم نہ سمجھا جائے، بلکہ ہر مہذب اور سنت کا متبع پاکستانی جمعیت العلمائے اسلام کا کارکن ہے۔
مینارِ پاکستان پر جمعیت العلمائے اسلام کی 31 مارچ والی ” اسلام زندہ باد کانفرنس“ سے پہلے ملک کی دوسری سیاسی پارٹیاں مینارِ پاکستان اور مختلف مقامات پر اپنی سیاسی طاقت کا اظہار کرنے والی ہیں۔ اسی مینار پاکستان پر حضرت شیخ الہند مولانا محمود الحسن ؒ، شیخ عرب و عجم مولانا حسین احمد مدنی ؒ ، پاکستانی پرچم کشائی کرنے والے شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد عثمانی ؒ اور شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوری ؒ کے فرزندوں اور جانشینوں کی باری ہے۔ یہ بات یاد رکھیں کہ اس کانفرنس کی کامیابی پاکستان میں بسنے والے تمام دینی طبقے کی کامیابی اور سیکولر نظام کے حامیوں کی ناکامی ہے۔ اب دیکھنا کہ31مارچ کی اسلام زندہ باد کانفرنس میں ”اسلام“ چاہنے والے اپنی طاقت کا اظہار کتنی قوت کے ساتھ کرتے ہیں اور ملک میں نظام اسلام کی جدوجہد میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں۔ ہماری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسلامی جدوجہد کرنے والوں کے راستے کی ہر رکاوٹ دُور کرتے ہوئے اُن کو دن دگنی رات چوگنی ترقی نصیب فرمائیں۔ (آمین یا رب العالمین) ٭