ٹیکس نادہند گان اور انڈ رانوائسنگ کرنیوالوں سے رعایت نہیں برتی جائیگی :چیئرمین ایف بی آر

لاہور(کامرس رپورٹر) چیئرمین ایف بی آر انصر جاوید نے کہاہے کہ وفاقی بجٹ 2013-14معاشی بحالی کے ہدف کو مدّنظر رکھتے ہوئے تشکیل دیا جارہا ہے، ٹیکس نادہندگان اور انڈرانوائسنگ کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ انہوں نے یہ بات لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فاروق افتخار سے ایف بی آر ہاﺅس میں ملاقات کے موقع پر کہی۔ لاہور چیمبر کے نائب صدر میاں ابوذر شاد، ممبر کسٹمز، ممبر انکم ٹیکس، ممبر سیلز ٹیکس اور ایف بی آر کے دیگر سینئر عہدیدار بھی اس موقع پر موجود تھے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایف بی آر تاجر برادری کو اپنا پارٹنر سمجھتا ہے، لاہور چیمبر جیسے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ٹیکس نادہندگان کی نشاندہی کریں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کچھ ٹیکس دہندگان اپنا ٹیکس رضاکارانہ طور پر ادا نہیں کررہے ۔ حکومت کو اپنے معاملات چلانے کے لیے محاصل کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ چھ ممالک ایسے ہیں جہاں سے زیادہ انڈرانوائسنگ ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمگلنگ اور انڈرانوائسنگ کی وجہ سے مقامی صنعت بُری طرح متاثر ہورہی ہے لہذا ان کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فاروق افتخار نے اُن شعبوں کی نشاندہی کی جنہیں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے فوری ریلیف کی ضرورت ہے۔ لاہور چیمبر کے مطالبات توجہ سے سننے پر لاہور چیمبر کے صدر نے چیئرمین ایف بی آر کو سراہتے ہوئے کہا کہ کاروباری برادری ٹیکس دیکر اپنا قومی فریضہ ادا کرنا چاہتی ہے لیکن موجودہ ٹیکس دہندگان ہی کو نچوڑا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پالیسیوں کا محور ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہونا چاہیے تاکہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر سے بوجھ کم ہو۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بالخصوص لاہور کی کاروباری برادری کو بجلی و گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے جس کی وجہ سے کاروباری حالات بہت خراب ہیں۔ فاروق افتخار نے چیئرمین ایف بی آر کو آگاہ کیا کہ ایس آر او 98(I)2013، ایس آر او 140(I)2013، ایس آر او 154(I)2013، ایس آر او 221(I)2013، ایس آر او 281(I)2013، ریفنڈ میں تاخیر، آڈٹ کے لیے کیسوں کے انتخاب ،ٹیکسوں کے پیچیدہ نظام ، انڈرانوائسنگ اور سمگلنگ کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری معیشت کو دستاویزی صورت دینے کی حمایت کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت وی بوک (WeBOC)سسٹم میں رجسٹریشن کا عمل بہترین طریقے سے چل رہا ہے کیونکہ نئی رجسٹریشن حاصل کرنے والوں کو تازہ ترین معلومات میسر ہوتی ہیں لیکن کراچی کے علاوہ اور کسی جگہ کسٹمز کلیکٹریٹ کو ری ویلیڈیشن اختیارات حاصل نہ ہونے کی وجہ سے پشاور سے حیدر آباد تک اور پنجاب کے کاروباری افراد کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ حکام انہیں ری ویلیڈیشن کے لیے کراچی سے رجوع کرنے کا کہتے ہیں۔ انہوں نے چیئرمین ایف بی آر پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے تمام کسٹمز کلیکٹریٹ میں ری ویلیڈیشن کے قیام کی ہدایت جاری کریں تاکہ کاروباری برادری کو سہولت میسر آئے۔