’ہم نے یہ کام نہیں کیا‘ سعودی عرب نے پاکستانیوں کیلئے اعلان کردیا، سب کچھ واضح کردیا

ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی عرب نے پولیس کی تحویل میں تشدد سے 2 پاکستانی خواجہ سراﺅں کی ہلاکت سے متعلق پاکستانی سرگرم کارکنوں کے دعوﺅں کو مسترد کر دیا ہے۔ پاکستانی کارکنوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب نے 30 خواجہ سراﺅں کو گرفتار کیا جن میں سے2 تشدد کے باعث ہلاک ہو گئے۔
معروف برانڈز کے گرمیوں کے ملبوسات کیلئے شاندار سہولت متعارف، خواتین کیلئے خوشخبری آگئی
پاکستانی خبر رساں اداروں نے ان خواجہ سراﺅں کی ہلاکت کی خبریں چلائیں جس کے بعد پاکستانی سرگرم کارکنوں نے ایک پریس کانفرنس میں اس کی مذمت کی۔ تاہم سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ”یہ خبریں بالکل غلط ہیں اور کسی کو تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔“
وزارت داخلہ نے یہ اعتراف کیا کہ گرفتار ہونے کے بعد پاکستانی ہلاک ہوا۔ بیان میں کہا گیا کہ ”ایک61 سالہ شخص کو دل کا دورہ پڑا جسے طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا۔پاکستانی سفارتخانے نے اس کیس سمیت ایک اور معاملے کو دیکھا ہے اور لاشوں کو پاکستان بھجوانے کیلئے کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔“
سعودی میڈیا نے گزشتہ ہفتے خبریں چلائیں تھیں کہ پولیس نے خفیہ اطلاع ملنے پر کارروائی کرتے ہوئے 35 افراد کو گرفتار کیا تھا جو خواتین کے کپڑے پہنے اور بناﺅ سنگھار کر کے پارٹی کر رہے تھے تاہم میڈیا نے خواجہ سرا کا لفظ استعمال نہیں کیا تھا اور کسی کی ہلاکت کا تذکرہ بھی نہیں کیا تھا۔
شادی کے سیزن میں اس چیز سے بال دھونے سے ان میں ایسی چمک آئے گی کہ سب آپ کی تعریف کرنے پر مجبور ہوجائیں گے
پاکستان میں خواجہ سراءکیلئے سرگرم کارکن فرزانہ ریاض نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ سعودی عرب میں مقیم خواجہ سراﺅں کے ذرائع نے انہیں بتایا ہے کہ دو پاکستانیوں کو ڈنڈوں کیساتھ تشدد کر کے ہلاک کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ”ہم سعودی عرب میں دو معصوم خواجہ سراﺅں کی ہلاکت پر بہت زیادہ دکھی ہیں۔“
اس پریس کانفرنس کے دوران فرزانہ ریاض نے صحافیوں کو ان خواجہ سراﺅں کی مختلف تصاویر بھی دکھائیں جو تاحال سعودی پولیس کی تحویل میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تصاویر انہیں سعودی عرب میں مقیم ان کے ذرائع نے بھیجی ہیں۔