بنی اسرائیل سے تعلق رکھنے والی قوم پٹھان کی تاریخ۔ ۔ ۔ قسط نمبر 61
عہد اکبری پر ایک نظر
مغل فرمانروہ شہنشاہ اکبر کی افغانوں کے ساتھ لڑائیاں
مغل درباری مورخین کی زبانی از مولوی ذکاء اللہ دہلوی مصنف تاریخ ہندوستان جلد پنجم اقبال نامہ اکبری کی تمہید(صفحہ۵۲۷) کا خلاصہ پیش خدمت ہے:
شہنشاہ اکبرنے توران کے باب میں جو پالیسی اختیار کی تھی اس نے افغانوں کے ساتھ لڑنے کا وقت مقرر کر دیا۔ گووہ ابتدائی سبب اس لڑائی کا نہ ہوا۔ عبداللہ خاں والی توران کی قوت روز افزوں کے سبب سے تاکیر ہوئی۔ جب اکبر کی توجہ شمال مغرب کی طرف ہوئی تو افغانستان میں ایک مذہبی طوفان اٹھ رہا تھا اور (افغان) قومی تحریک ہو رہی تھی اور وہ ایسی قوی تھی کہ اکبر کو اس کا روکنا ناگزیر اس لئے تھا کہ توران کوئی خوفناک حملہ نہ کر دے۔
بنی اسرائیل سے تعلق رکھنے والی قوم پٹھان کی تاریخ۔ ۔ ۔ قسط نمبر 60 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
پچیس برس پہلے سے افغانستان میں ایک نیا مذہب روشنائی پھیل رہا تھا۔ اس فرقہ کا بانی بایزید انصاری تھا۔ وہ افغانستان میں نہیں پیدا ہوا تھا بلکہ پنجاب کے جالندھر میں۔ جب بابر نے افغانستان کی سلطنت لی اس سے ایک سال پہلے پیدا ہوا تھا۔ بایزید کا خیال تھا کہ افغانوں کی سلطنت پھر بحال ہو اور افغانستان میں مغلوں کی حکومت پائمال ہو ۔ ا س کا باپ عبداللہ کانی گرام میں رہتا تھا۔ یہ مقام کوہستان، افغانستان میں دو دریاؤں گول اور کورم کے درمیان ہے یہ دونوں دریائے سندھ میں ملتے ہیں۔
بایزید کے خیالات کی بلند پروازی کے سبب مہمند کے سردار سلطان احمد نے اس کا خیر مقدم کیا۔ یہاں افغانوں میں اسنے بڑی کامیابی کے ساتھ اپنے مذہب کا وعظ سنایا اوران کو مرید کیا مگر جب اس پر عرصہ گزرا تو تاجیک کے سنی ملا(اخون درویزہ) نے اس کا ناک میں دم کیا۔ (کابل) دریا کے داہنے کنارے جنوب مشرق میں غوریہ خیل اقوام رہتی تھیں اور دریا کے بائیں کنارے اشنغر میں محمد زئی رہتے تھے۔ بایزید کو بڑی کامیاب ہوئی اور یہ لوگ اس کے پکے چیلے ہوگئے۔ وہ خود اور اس کا بیٹا کلیدیر (کلہ ڈھیر) میں عمر زئیوں کے درمیان مقیم ہوئے۔ یہ ایک خیل اشنغری ہے گوتاجیک ملانے اس سے نفرت کی مگر افغانوں نے اس سے رغبت کی غرض اب وہ دونوں دین و دنیا کا رہنما بن گیا۔ مذہبی و ملکی معاملات کا پیر و مرشد ہوگیا۔ اب پیر جی کو بھی الہام ہونے لگا۔
مریدوں نے اسکو پیر روشن کیا۔ وہ قرآن کے اسرار بیان کرنے لگا۔ اسنے ایک کتاب خیر البیان تصنیف کی۔ بایزدید اس حال میں کہ ایک غار میں وہ بیٹھتا تھا اور سر پرباپ کی تلوار کچھی ہوئی تھی۔ پختون خیل کاہاوی بن گیا اور اس وحشیانہ طرز میں اس نے مذہب کلہ بیج ڈال کراپنی نشونما کرلی۔ اس نے بار بار کہا کہ مجھے الہام ہوا ہے کہ جو لوگ خدا کو نہیں جانتے ان کو قتل کر دوں۔ اس نے چھوٹے چھوٹے حملے کلیدار (کلہ ڈھیر) اشنغر سے کئے جس کے سبب سے کابل کے فرمانرو مرزا محمد حکیم کی توجہ اس کے حال پر ہوئی اور بنہار کے سنیوں کے کان کھڑے ہوئے ب۔نہار(بنیر) اشنغر کے شمال میں دریائے سندھ سے ملی ہوئی ایک مرتفع زمین ہے۔ اور اس میں یوسف زئی رہتے ہیں۔ یہاں کے عالموں نے یوسف زئی کے بہت سے آدمیوں کو روشنائی مذہب کے اختیار کرنے سے روکا اگرچہ یوسف زئی بایزید کے اول اول بڑے طرفدار ہوئے مگر اس کے مرنے کے بعد وہ اکثر اسکے دشمن ہوگئے۔
کابل کی حکومت کے حکم سے محمدزئی کے ملک (اشنغر) میں محسن خان غازی آیا اور بایزید کو پکڑ کر لے گیا۔ وہاں علماء سے اس کا مباحثہ کرایا۔ اس نے یہاں یہ فطرت کی اور بیان کیا کہ میں نے کوئی بدعت کی بات مذہب میں نہیں پیدا کی۔ تمام فرائض صوم و صلوۃ حج و زکوۃ کا پابند ہوں۔ غرض اپنی فصاحت بیانی اور طاقت لسانی سے اپنے تئیں بالکل ہر الزام سے بری کیا جس سے حکومت کو کوئی خوف اس کی جانب سے نہ رہا۔ اب اس نے اپنے کاموں کے لئے ایک تماشگاہ دشوارکوہستان تیراہ میں کھولی۔ غوریہ خیل جو میدان میں روشنائی مذہب رکھتے تھے وہ تیراہ کے قریب تھے تیراہ میں بنگشن افغان رہتے تھے جو روشنائی مذہب میں سخت متعصب تھے۔ اس بلند کو ہستانی وادی میں بہ نسبت اشنغر کے بایزید کے لئے زیادہ عافیت تھی۔ یہاں آکر وہ اہل سنت اور مغلوں کی سلطنت کا دشمن ہوگیا۔ اس نے کوہستانی آزاد افغان قوموں کو اپنے مسائل سمجھ اکر جہاد پر افروختہ کیا اور چغتائیوں کے ظلم سے افغانوں کو ڈرایا اور ان کو ہندوستان اور اس کے بادشاہ کے مال و دولت کا لالچ دلایا۔ اس نے پہلے ہی سے ہندوستان کے اضلاع اپنے مریدوں کو تقسیم کر دیئے اور جہاد کے لئے ہر طرح سے تیاری کی۔ سواروں کی زبردست سپاہ جمع کرنے کے لئے گھوڑوں کو طلب کیا اور ان کے مالکوں سے وعدہ کیا کہ ہندوستان کی دولت سے دو چند قیمت ان کو دی جائے گی۔ اس نے سب مریدوں سے بے ریا اطاعت چاہی اور مکار پر لعنت کی۔(جاری ہے )
بنی اسرائیل سے تعلق رکھنے والی قوم پٹھان کی تاریخ۔ ۔ ۔ قسط نمبر 62 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
پٹھانوں کی تاریخ پر لکھی گئی کتب میں سے ’’تذکرہ‘‘ ایک منفرد اور جامع مگر سادہ زبان میں مکمل تحقیق کا درجہ رکھتی ہے۔خان روشن خان نے اسکا پہلا ایڈیشن 1980 میں شائع کیا تھا۔یہ کتاب بعد ازاں پٹھانوں میں بے حد مقبول ہوئی جس سے معلوم ہوا کہ پٹھان بنی اسرائیل سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے آباو اجداد اسلام پسند تھے ۔ان کی تحقیق کے مطابق امہات المومنین میں سے حضرت صفیہؓ بھی پٹھان قوم سے تعلق رکھتی تھیں۔ یہودیت سے عیسایت اور پھر دین محمدیﷺ تک ایمان کاسفرکرنے والی اس شجاع ،حریت پسند اور حق گو قوم نے صدیوں تک اپنی شناخت پر آنچ نہیں آنے دی ۔ پٹھانوں کی تاریخ و تمدن پر خان روشن خان کی تحقیقی کتاب تذکرہ کے چیدہ چیدہ ابواب ڈیلی پاکستان آن لائن میں شائع کئے جارہے ہیں تاکہ نئی نسل اور اہل علم کو پٹھانوں کی اصلیت اور انکے مزاج کا ادراک ہوسکے۔