اب ایسے جنوری کا ہم سبھی آغاز کرتے ہیں
دسمبر جاچکا ہے
چلو اک کام کرتے ہیں
پرانے باب بند کر کے نظرانداز کرتے ہیں
بھلا کر رنجشیں ساری
مٹا کر نفرتیں دل سے
معافی دے دلا کر اب دلوں کو صاف کرتے ہیں
جہاں پر ہوں سبھی مخلص
نہ ہو دل کا کوئی مفلس
اک ایسی بستی اپنوں کی کہیں آباد کرتے ہیں
جو دیتے نہ ہوں غم گہرے
ہوں سانجھے سب وہاں ٹھہرے
سب ایسے ہی مکینوں سے
مکاں کی بات کرتے ہیں
نہ دیکھا ہو زمانے میں
پڑھا ہو نہ فسانے میں
اب ایسے جنوری کا ہم
سبھی آغاز کرتے ہیں