Daily Pakistan

شاعری


مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں۔۔۔  ہنس کر فریب چشم کرم کھا گیا ہوں میں 

 سُن بابا مجھے سب واپس لا دے۔۔۔

خوشی منائیے زندہ بھنور سے لوٹ آئے ۔۔۔

متاع لوح و قلم چھن گئی تو کیا غم ہے  ۔۔۔ کہ خون دل میں ڈبو لی ہیں انگلیاں میں نے 

ان کی نظر سے میری نظر دس بجے لڑی ۔۔۔

ذکر تیرا ہی عمدہ ہے پروردگار۔۔۔ لب پہ تیرا ہی کلمہ ہے پروردگار

زخم کھاتے ہیں اور مسکراتے ہیں ہم۔۔۔  حوصلہ اپنا خود آزماتے ہیں ہم 

دل تھا کہ خوش خیال تجھے دیکھ کر ہوا  ۔۔۔ یہ شہر بے مثال تجھے دیکھ کر ہوا 

 ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے۔۔۔

قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا۔۔۔  وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا 

تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے۔۔۔  دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے 

مجھ کو شکست دل کا مزا یاد آ گیا  ۔۔۔ تم کیوں اداس ہو گئے کیا یاد آ گیا 

سائے کی مثل ڈھلنے لگتے ہیں ۔۔۔ لوگ ایسے بدلنے لگتے ہیں

جن کو آتی ہی نہیں کرنی وفا۔۔۔  کر رہے ہیں وہ وفا کا تذکرہ 

مجھے ہر پل تمہاری یاد آتی ہے۔۔۔

عشق سے پیار سے الفت سے امن پھیلے گا ۔۔۔ساری مخلوق کی عزت سے امن پھیلے گا

ان کی طرف سے ترک ملاقات ہو گئی  ۔۔۔ ہم جس سے ڈر رہے تھے وہی بات ہو گئی 

رُودادِ گلستاں میں بیاں کس طرح کروں  ۔۔۔ہر برگِ گل سے دُشمنی اب باغباں کی ہے 

ایسا نہیں گھر اس کا بسایا نہ جائے گا ۔۔۔ بیٹی سے گھر یہ چھوڑ کے جایا نہ جائے گا

تم کو وحشت تو سِکھا دی ہے گزارے لائق۔۔۔ اور کوئی حکم ،کوئی کام، ہمارے لائق

محفلیں لٹ گئیں جذبات نے دم توڑ دیا۔۔۔ساز خاموش ہیں نغمات نے دم توڑ دیا 

 مرے خدایا مرے وطن کا  خیال رکھنا۔۔۔

بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی ۔۔۔

بڑا پر خطر تھا یہ راستہ ، تیرے لوٹ جانے کا شکریہ۔۔۔

بہار نے جو کِھلاۓ ہیں گل سرگلشن۔۔۔ یہ اہتمام ہے بس موسمِ خزاں کے لئے 

کتاب سادہ رہے گی کب تک؟۔۔۔ کبھی تو آغازِ باب ہو گا

ساری رکاوٹوں کو کریں گے عبور ہم۔۔۔ ہاتھوں میں لے کے ہاتھ بڑھیں گے یہ طے ہوا

جا چھپا تھا دور صحرا میں کہیں خورشید شام۔۔۔  گیسوئے  شب  کر  رہے  تھے  ظلمتوں  کا  اہتمام 

لکھوں تو لفظ تم ہو  ،سوچوں خیال تم ہو

دوستی میں تری در پردہ ہمارے دشمن ۔۔۔ اس قدر اپنے پرائے ہیں کہ جی جانتا ہے 

یہ تعلق بھی بہت خوب رہا ہے کچھ دن۔۔۔ ​ تو میرے نام سے منسوب رہا ہے کچھ دن ​

بتاؤ تم کو کیا لکھیں ۔۔۔؟

 آلودگی لالچ کی ہے یا گرد جفا کی ۔۔۔توبہ کا غسل کر کے نکھر کیوں نہی جاتے

یوں تو آپس میں بگڑتے ہیں خفا ہوتے ہیں۔۔۔  ملنے والے کہیں الفت میں جدا ہوتے ہیں 

ہے مری آج کل زندگی لاپتہ۔۔۔ عشق کی داستاں عاشقی لاپتہ

منتظر رہنا بھی کیا چاہت کا خمیازہ نہیں  ۔۔۔ کان دستک پر لگے ہیں گھر کا دروازہ نہیں 

مزیدخبریں

نیوزلیٹر





اہم خبریں