آتے جاتے رہو تو اچھا ہے ۔۔۔

اتنے تنگ آگئے زمانے سے
ہنس نہ پائے تیرے ہنسانے سے
بے وفا کب کے بھول جاتے ہم
بھول پاتے اگر بھلانے سے
آتے جاتے رہو تو اچھا ہے
بات بنتی ہے آنے جانے سے
بن بلائے جو آتے رہتے تھے
اب تو آتے نہیں بلانے سے
آئیں وہ دیکھ لیں میری تربت
جن کو فرصت نہیں کمانےسے
دور جانے کی بددعا مت دے
تیری پلکوں کے شامیانے سے
دےکے دھوکہ کوئی ہوا مسرور
کوئی خوش ہےفریب کھانےسے
کون دریا کو روک سکتا ہے
آنکھ عاجز ہے روک پانے سے
مجھکو نادان کہہ رہے ہیں لوگ
آزمائے کو آزمانے سے
دل بھرا ہی نہیں ابھی بزمی
بے سبب روٹھنے منانے سے
کلام :سرفراز بزمی ( سوائی مادھوپور ،راجستھان ۔انڈیا)