:چیمپینز ٹرافی اور آدھی میزبانی کی کہانی۔۔ کیا آنیاں جانیاں تھیں۔۔ اوئے ہوئے۔ ہر کوئی خوش ۔۔حق ادا کر دیا۔۔ اپنا ٹائم آئے گا

:چیمپینز ٹرافی اور آدھی میزبانی کی کہانی۔۔ کیا آنیاں جانیاں تھیں۔۔ اوئے ...
:چیمپینز ٹرافی اور آدھی میزبانی کی کہانی۔۔ کیا آنیاں جانیاں تھیں۔۔ اوئے ہوئے۔ ہر کوئی خوش ۔۔حق ادا کر دیا۔۔ اپنا ٹائم آئے گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پردیس میں کیا ہوا؟ وہ آئے، وہ جیتے، وہ چلے گئے، ہمیں کسی نے بتایا ہی نہیں 

وہی ہوا، جو ہونا تھا
سب کو نظر آ رہا تھا، نہیں نظر آیا تو پاکستانی قوم کو نظر نہ آیا۔
یہ چیمپینز ٹرافی کی کہانی ہے، بڑی دھوم دھام سے پاکستان میں شروع ہوئی اور کیا شان سے دبئی میں ختم ہوئی۔
اس کہانی میں پاکستان برائے نام ہی تھا۔
میزبانی ملی تو قوم کو امید تھی کہ اس بار بھارت کو دکھا دیں گے، آئی سی سی کو گھما دیں گے، سب کو حیران کر دیں گے، پریشان کر دیں گے۔
میزبانی آدھی رہ گئی تو ہم نے ہمت پھر بھی نہ ہاری، بھارت نے پاکستان آنے سے انکار کیا تو ہم نے بھی میز گھما دی۔ صاف صاف بول دیا، بھارت اگر پاکستان نہیں آئے گا تو ہم بھی بھارت نہیں جائیں گے۔ زور کا جوڑ تھا، سب کو ہماری بات ماننی پڑی۔
بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا، ہم نے دنیا کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ پاکستان میں واہ واہ ہو گئی، ہر طرف بلے بلے، شاوا بھئی شاوا کی آوازیں آنے لگیں۔
ہر کوئی کہنے لگا، اصولی مؤقف ہی یہی تھا، کوئی بولا، یہ ہوتی ہے، برابر کی ٹکر۔ کیا کہنے، مزہ آ گیا۔
پاکستان میں ہر طرف شور ہی شور تھا، بھارت میں مکمل خاموشی تھی، کیونکہ وہ جانتے تھے، ابھی بات کرنے کا موقع نہیں۔ اپنا ٹائم آئے گا۔
پھر پاکستان میں اربوں کی لاگت سے نئے تیار شدہ سٹیڈیمز کے افتتاح شروع ہوئے۔ بالکل ایسے جیسے نئی نویلی دلہن کا گھونگھٹ اٹھایا جاتا ہے۔ کیا ڈھول بجے، کیا ہلہ گلہ تھا۔ بڑھکیں تھیں، چھا گیا، جی او شیرا، کیا کہنے تیرے،  مزہ آ گیا۔
دوسری طرف مکمل خاموشی تھی۔
مہمان ٹیمیں پاکستان پہنچنے لگیں،  کیا استقبال ہوا، گراؤنڈ آباد ہوئے، ہوٹلوں کی رونقیں بڑھیں،  کیا آنیاں جانیاں تھیں،  ہائے ہائے۔ کیا نظارے تھے۔ اوئے ہوئے۔ ہر کوئی خوش تھا۔ سب کہہ رہے تھے، یہ ہوتی ہے میزبانی، حق ادا کر دیا۔
دوسری طرف ایک ٹیم خاموشی سے دبئی پہنچی، خاموشی سے پریکٹس کرنے لگی اور ٹورنامنٹ شروع ہونے کا انتظار کرنے لگی۔
چیمپینز ٹرافی شروع ہو گئی، جس کیلئے یہ سب ہاہاکار تھی، وہ وقت آن پہنچا۔ ہم نے پہلا میچ برادر ملک بنگلہ دیش کیخلاف کھیلنے کے بجائے نیوزی لینڈ سے کھیلا۔ اور ہار گئے۔ یاد رہے، ہم میزبان ملک ہیں،  آدھے ہی صحیح، میزبانی تو کر رہے تھے۔ ہارنے پر ہم نے ہمت نہ ہاری۔ اگلا میچ بھارت کے ساتھ جو تھا۔ پھر شور اٹھنے لگا، کوئی بات نہیں،  یہی ٹیم ہے جو بھارت کو ہرائے گی، اس ٹیم میں سب کچھ ہے، بس آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔ ٹیم کو سپورٹ کریں۔ یہ لڑکے کمال کر دیں گے۔
ہم کراچی میں میچ ہارے، اور اپنا دوسرا میچ کھیلنے پردیس چلے گئے، یاد رہے، ہم میزبان ملک ہیں۔ 29 برس بعد آئی سی سی کا کوئی ایونٹ ہماری طرف جو ہو رہا ہے۔ آدھا ہی صحیح۔
اس ٹکر کے مقابلے سے پہلے پھر بڑا شور مچا۔ ہرائیں گے، دھول چٹائیں گے۔ یہ کر دیں گے، وہ کر دیں گے۔ ہم نے ٹیبل پر تو مات دے دی تھی، اب گراؤنڈ کی باری تھی۔
پھر کچھ یوں ہوا، وہ آئے، وہ کھیلے اور وہ جیت گئے۔ ہم پردیس جا کر بھی ہار گئے۔ اور واپس اپنے ملک میں آگئے۔ کیونکہ ہم نے اپنا آخری گروپ میچ بھی تو کھیلنا تھا۔ یاد رہے، ہم میزبان ملک ہیں،  آدھے ہی صحیح۔
برادر ملک بنگلہ دیش سے تیسرا اور آخری میچ بارش کی نذر ہو گیا۔ ہماری تو حسرت ہی رہ گئی، کاش میچ ہو جاتا۔ حالانکہ نتیجہ تو کوئی نکلنا نہیں تھا، لیکن بس میچ ہو جاتا۔ سٹیڈیم جو نئے تھے، اور ہم میزبان بھی تھے، آدھے ہی صحیح۔
دوسری طرف پردیس میں بھارت نے تمام گروپ میچز کھیلے اور جیتے۔
ہم سارے شور شرابے، شب شبا، رونق میلے کے باوجود ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے۔ لیکن ہماری میزبانی برقرار رہی۔ آدھی ہی صحیح۔
ایک سیمی فائنل کی میزبانی پاکستان نے کی۔ دوسرا سیمی فائنل ہماری میزبانی میں ہی پردیس میں ہوا۔ بھارت سیمی فائنل بھی جیت گیا۔ اب میز پر جو تھوڑا بہت ہم نے جیتا تھا، وہ ہم خود ہی ہار گئے۔ ہم یہ طے کر کے اٹھے تھے کہ بھارت اپنے تمام میچز پردیس میں کھیلے گا۔ اب فائنل کیسے پاکستان میں ہوتا۔ پھر بھی یاد رہے، ہم میزبان ہیں،  آدھے ہی صحیح۔
فائنل پردیس میں ہوا اور بھارت جیت گیا۔ اب شور شرابہ، ہلہ گلہ وہاں سے آ رہا ہے۔ جیت کا جشن کسے کہتے ہیں،  دیکھا، نظر آیا۔ مدتوں یاد رہے گا۔ اختتامی تقریب میں پاکستان کی کوئی شخصیت نظر نہیں آئی۔ کیوں؟ یاد رہے، ہم تو میزبان تھے، آدھے ہی صحیح۔
وہ اپنے گھر سے آئے، ہماری میزبانی میں پردیس میں کھیلے۔ شاندار طریقے سے جیتے اور ٹرافی لے کر واپس اپنے گھر چلے گئے۔  سب کچھ ہو گیا، قوم سمیت پاکستان کرکٹ بورڈ نے سب کچھ ٹی وی پر دیکھا۔ ہم نے اپنا آدھی میزبانی کا حق پورا کر دیا۔

نوٹ: ادارے کا مضمون نگار کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں

مزید :

بلاگ -