محفوظ شہید کینال,اصل معاملہ ہے کیا ۔۔؟

محفوظ شہید کینال,اصل معاملہ ہے کیا ۔۔؟
محفوظ شہید کینال,اصل معاملہ ہے کیا ۔۔؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مختلف پلیٹ فارمز پر 6 نہروں اور ان کے سندھ کے پانی کے حصے پر اثرات کے خلاف خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سندھ کو اس کے پانی کے حصے سے محروم کر دیا جائے گا، جس سے ہرے بھرے کھیت بنجر زمین میں تبدیل ہو جائیں گے۔ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ اس حوالے سے کچھ اہم نکات درج ذیل ہیں:  

▪ محفوظ شہید کینال، جسےچولستان کینال بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کے وسیع نہری نظام کا حصہ ہے، جو دریائے چناب اور جہلم سے پانی کی تقسیم کو منظم کرتا ہے۔ یہ کسی بھی صورت دریائے سندھ سے پانی نہیں لیتا، لہٰذا سندھ کے حصے کے پانی کے انحراف کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔  

▪ محفوظ شہید کینال کے لیے پانی کی دستیابی کا این او سی مشترکہ مفادات کونسل کے تحت قائم آئینی ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (IRSA) نے جاری کیا ہے، جس میں تمام صوبوں کے نمائندے شامل ہیں۔ اس طرح IRSA اور دیگر متعلقہ فریقین کے درمیان مکمل وضاحت موجود ہے کہ اس منصوبے کے لیے تمام ضروریات پوری کی گئی ہیں، اور پنجاب اپنے حصے کے پانی کو محفوظ شہید کینال کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

▪ اس منصوبے کے تحت پانی چار ماہ تک سیلابی فالتو پانی سے اور دو ماہ تک پنجاب کے مختص شدہ حصے سے حاصل کیا جائے گا، جو کہ 1991 کے پانی کی تقسیم معاہدے کے عین مطابق ہے۔  

▪ محفوظ شہید کینال2018 کی قومی آبی پالیسی اور ماحولیاتی پالیسی کے مطابق ہے اور اس میں ہائی ایفیشنسی ایریگیشن سسٹم (HEIS) کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ پانی کی کھپت کو کم کیا جا سکے۔ اس نہر اور اس کے تقسیم کار نیٹ ورک کو کنکریٹ لائننگ کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ پانی کے ضیاع کو روکا جا سکے اور پانی کا بہترین استعمال ممکن بنایا جا سکے۔  

▪ جہاں تک دریائے سندھ کے پانی کی دستیابی کا تعلق ہے، 2027 میں مہمند ڈیم اور 2029 میں دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل کے بعد 7.08 ملین ایکڑ فٹ (MAF) اضافی پانی دستیاب ہوگا۔  

▪ دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تکمیل سے پاکستان کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، جس سے سیلابی پانی اور اضافی پانی کا بہتر انتظام ممکن ہو سکے گا۔

▪ یہ ذخیرہ شدہ پانی 1991 کے معاہدے کے مطابق تمام صوبوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس سے مجموعی طور پر پانی کی دستیابی اور تقسیم میں بہتری آئے گی۔  

▪ آبپاشی کے علاوہ، محفوظ شہید کینال پاکستان کے دفاع کو مزید مستحکم کرے گی۔

▪ محفوظ شہید کینال کے لیے پانی کی دستیابی اور فنڈنگ کی تمام ضروری منظوری حاصل کی جا چکی ہے۔ یہ متعلقہ حکام کی جانب سے تسلیم شدہ ہے اور پنجاب حکومت کے آئندہ ترقیاتی منصوبے میں شامل کیا گیا ہے۔  

▪ یہ نہر 12 لاکھ ایکڑ بنجر زمین کو قابل کاشت بنانے میں مدد دے گی، جس سے خوراک کی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع میں بہتری، حیاتیاتی تنوع (Biodiversity) کا فروغ اور صحرائی زمینوں کی روک تھام ممکن ہو سکے گی۔ بھارت میں راجستھان کے صحرا میں "اندرا نہر" کے ذریعے گرین ریولیوشن ایک نمایاں مثال ہے۔ آج راجستھان کا بھارتی معیشت میں حصہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بنجر زمین کو زرخیز بنایا جا سکتا ہے۔  

▪ پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبے تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں۔مہمند ڈیم اور دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل کے بعد،کوٹری بیراج کے نیچے چھوڑے جانے والے پانی کی مقدار ماحولیاتی توازن کے کم از کم تقاضوں سے تجاوز کر جائے گی۔ یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ محفوظ شہید کینال کسی بھی طرح دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ کوٹری ڈاؤن اسٹریم پر متاثر نہیں کرے گی۔  

▪ انڈس بیسن ایریگیشن سسٹم (IBIS) میں پانی کی منصفانہ تقسیم اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے27 اہم مقامات پر جدید ٹیلی میٹری سسٹم نصب کیا جا رہا ہے تاکہ پانی کی نگرانی کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔

نوٹ: ادارے کا مضمون نگار کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں 

مزید :

بلاگ -