اب گیا ہے تو یہ سمجھو کہ پلٹنا مشکل۔۔۔

ہجر کی شب کا کِسی اسم سے کٹنا مشکل
چاند پورا ہے ، تو پھر دَرد کا گھٹنا مشکل
موجۂ خواب ہے وُہ ، اُس کے ٹِھکانے معلوم
اب گیا ہے تو یہ سمجھو کہ پلٹنا مشکل
جن درختوں کی جَڑیں دِل میں اُتر جاتی ہیں
اُن کا آندھی کی دَرانتی سے بھی کٹنا مشکل
قوّتِ غم ہے جو اِس طرح سنبھالے ہے مُجھے
وَرنہ بِکھروں کِسی لمحے ، تو سِمٹنا مشکل
اُس سے مِلتے ہوئے چہرے بھی بہت ہونے لگے
شہر کے شہر سے ، اِک ساتھ نِمٹنا مشکل
اب کے بھی خوشوں پہ کُچھ نام تھے پہلے سے لِکّھے
اب کے بھی فصل کا دہقانوں میں بٹنا مشکل
کلام :پروین شاکر