محبت کے اسیروں کی تو عادت یہ پرانی تھی۔۔۔

محبت کے اسیروں کی تو عادت یہ پرانی تھی۔۔۔
محبت کے اسیروں کی تو عادت یہ پرانی تھی۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

محبت کے اسیروں کی تو عادت یہ پرانی تھی
جنوں ان کا پرانا تھا بغاوت یہ پرانی تھی 

تھکن چہرے پہ در آئی تھی اب پیروں سے پوچھو تم
مرے حصے میں آئی تھی مسافت یہ پرانی تھی

پریشاں کیوں ہو تم مظلوم کی حالت پہ میرے یار
یہ اب سے تو نہیں، یارو روایت یہ پرانی تھی

عقیدت کو مری تم جان پاتے کیسے، کیسے میں
 بتاتا حال دل کا ان سے نسبت یہ پرانی تھی 

محبت کی گلی میں جو  گیا لوٹا نہیں پھر وہ
سمجھ لو تم کلیم اس کو کہاوت یہ پرانی تھی

کلام :ڈاکٹر محمد کلیم

مزید :

شاعری -