بلندیوں پر قدم جما کر بلند اپنا نصیب رکھنا۔۔۔

جو دور رہ کر قریب تر ہے اسی کو دل کے قریب رکھنا
بلندیوں پر قدم جما کر بلند اپنا نصیب رکھنا
اگر کبھی تم بہت ہی چاہت سے نام رکھو تو یاد رکھنا
نجیب رکھنا ، حسیب رکھنا ، خطیب رکھنا ، مجیب رکھنا
رحیم ہے جو کریم ہے جو غفور ہے اور نور ہے جو
اُسی سے راز و نیاز رکھنا اُسی کو ہر دم حبیب رکھنا
جو جان و دل ہے جو دین و ایماں جو عہد و پیماں جو راہِ حق ہے
اُسےمسیحا اُسے معالج اُسے بنا کر طبیب رکھنا
نہیں ہے اُس کا کوئی بھی ہمسر نہیں ہے اُس کا کوئی بھی ثانی
بہت بڑا ہے گناہ دیکھو کسی کو اُس کا رقیب رکھنا
وہ راہبر ہے وہ رہنما ہے کہ ہم نوائی ملے گی اُس سے
وہی سہارا وہی کنارا اُسے ہی اپنا حبیب رکھنا
یقیں کی دولت ملے گی فرحت جو اُس پہ تم اعتماد رکھو
نہ وسوسے دل میں پال رکھنا نہ وہم دل کے قریب رکھنا
کلام :ڈاکٹر فرزانہ فرحت (لندن)