وزیراعظم محمد شہباز شریف کے نام کھلا خط

  وزیراعظم محمد شہباز شریف کے نام کھلا خط
  وزیراعظم محمد شہباز شریف کے نام کھلا خط

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جناب وزیراعظم،میں اس وقت کا مسلم لیگی کارکن ہوں، جب میاں نواز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھایا تھا،اس کے باوجو د کہ میری رہائش اس پرانے قومی اسمبلی کے اس حلقے میں تھی جہاں سے ذوالفقار علی بھٹو ہمیشہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوجا یاکرتے تھے، میں نے اپنے علاقے مکہ کالونی گلبرگ تھرڈ لاہور میں اپنے چند دوستوں کی مدد سے مسلم لیگ(ن) کی ممبر شپ شروع کی،اور تین چار مضبوط پرائمری یونٹ بھی قائم کر دیئے،جن کا افتتاح مسلم لیگ(ن) کے صدر سہیل ضیا بٹ نے کیا تھا اور ہمیں ایسے مسلم لیگی کارڈ اپنے دستخطوں سے جاری کیے،جن پر لکھا تھا کہ مسلم لیگی ورکر کے ہر جائز کام کوکرنا مسلم لیگی قائدین کی پہلی ترجیح ہو گی۔ہماری کاوشوں کی وجہ سے بیس پچیس ہزار ووٹوں کی اکثریت سے ہر مسلم لیگی قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار کامیاب ہو جایا کرتے تھے۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ مسلم لیگی رہنما کامیابی کے بعد حلقے سے ایسے رفو چکر ہو جاتے،جیسے آج کل خواجہ سعد رفیق دور دور تک دکھائی نہیں دیتے۔ بدقسمتی سے آپ کی قیادت میں اتحادی حکومت نے ملک کو دلوالیہ پن سے بچانے کے بہانے پہلے پٹرول کی قیمت کو 150روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 310روپے لیٹر تک  پہنچادیاتھا، پھر انسانی استعمال کی ہرچیزیں کی قیمتیں خود بخود آسمان  پر جا پہنچیں۔ وہ گھی اور کوکنگ آئل جو50روپے فی لیٹر فروخت ہوتا تھا اس کی قیمت یکدم 550روپے فی کلو تک جا چکی ہے۔اسی تناسب سے چینی کی قیمت  50 روپے فی کلو سے  150روپے فی کلو ہوگئی۔ باسمتی چاول جو تین سال پہلے 120روپے کلو آسانی سے مل جایا کرتے تھے،اب 280روپے سے 320 روپے فی کلو  ہے۔ٹوٹا چاول جو تین سال پہلے 70 روپے کلو تھے،اب اسکی  قیمت180سے 200 روپے فی کلوتک پہنچ چکی ہے،اسی طرح نہانے کا صابن جو پہلے 55روپے کا مل جاتا تھا اب 150 روپے تک جا پہنچا ہے،رسوں کاپیکٹ پہلے 55 روپے کا ملتا تھا،اب وہی رسوں کا پیکٹ 140 روپے میں ملتا ہے۔دال چنا جو تین سال پہلے 45 روپے فی کلو ملتی تھی اب وہی دال چنا 330روپے کلو ملتی ہے۔دال مسور جو 80 روپے کلوملتی تھی،اب اس کا ریٹ280روپے فی کلو ہو چکا ہے، اسی طرح دال ماش150روپے فی کلو سے 500 روپے تک پہنچ چکی ہے۔بیسن جوپہلے 80 روپے تھا اب 340روپے فی کلو مل رہا ہے۔کالے چنے 340روپے اور سفید چنے 345روپے فی کلو فروخت ہو رہے ہیں۔کولڈ ڈرنک جو پہلے 100 روپے کی ڈیڑھ لیٹر بوتل ملتی تھی اب اس کی قیمت 200روپے تک چکی ہے۔کھلا دودھ جو پہلے  70 روپے فی کلو آسانی سے مل جاتا ہے، اب وہ آپ کے دورِ حکومت میں 250روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے۔یہی معاملہ ملک پیک کا ہے جو ایک پاؤ دودھ کا پیکٹ55روپے کا تھا، اب 90روپے تک جاپہنچا ہے۔ چھوٹا گوشت ہم جیسے غریب اور متوسط طبقے کے لوگ خرید نہیں سکتے، اس لیے کی بات میں نہیں کرتا۔بڑا گوشت آج سے تین سال  پہلے پانچ سو  روپے کلو ملتا تھا جو اب  1300روپے فی کلو تک جاپہنچا ہے۔اب ہم آتے ہیں،ان سبزیوں کی جانب،و گوشت نہیں کھا سکتے وہ سبزیوں پر گزارہ کرتے ہیں۔ہر دکاندار کو  30روپے کے عوض روزانہ فراہم کی جاتی ہے۔ اس پر آلوکا ریٹ 135 روپے کی جگہ آلو بازار میں 240روپے کلو فروخت ہورہے ہیں۔ٹماٹر 160روپے کلو کی بجائے 320 روپے فی کلو ہے۔اسی طرح پیاز کی قیمت  125 روپے کے بجائے 180ہے ادرک کی قیمت  فہرست میں 475روپے فی کلو ہے لیکن حقیقت میں 800 روپے فی کلو بازار میں  دستیاب ہے۔ لہسن کی قیمت 470روپے، بازار  800روپے فی کلوہے۔ مٹروں کی قیمت200روپے لکھی ہوئی ہے، لیکن حقیقت میں 320روپے کلو بک رہے ہیں۔ لسٹ  میں گوبھی کا ریٹ 60روپے فی کلو لکھا ہوا ہے،جبکہ بازار میں گوبھی 150فی کلو فروخت ہورہی ہے، لسٹ میں گاجر 75روپے فی کلو لکھا، سبزی فروشوں کے پاس 100 روپے فی کلو  دستیاب ہے۔ میتھی کا  ریٹ 45روپے کلو سبزی کی دکانوں پر میتھی80روپے فی کلو بک رہی ہے۔پالک کا ریٹ مارکیٹ کمیٹی کی لسٹ میں 30روپے فی کلولکھا ہے، لیکن بازارمیں پالک 50 روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے۔مارکیٹ کمیٹی کے یہ ریٹ مورخہ 24-11-2024بروز اتوار کے ہیں، اس ریٹ لسٹ پر سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی سنگھ پور ہ، مارکیٹ کمیٹی ملتان روڈ، مارکیٹ کمیٹی کوٹ لکھپت اور سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی لاہور کے علاوہ ڈپٹی کمشنر کے دستخط  بھی موجود ہیں۔ بجلی کے بل گرمیوں میں 1200 روپے سے 1500روپے  ماہوار تک ادا کرتے چلے آرہے تھے۔ اب اتنے ہی بجلی کے یونٹو ں کا بل 20ہزار روپے سے کم نہیں آتے۔دو ہفتے پہلے آپ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ صنعتی  صارفین کے لیے سردیوں کے تین مہینے  پانچ روپے فی یونٹ سے 15روپے  فی یونٹ تک وصول کیے جائیں گے جبکہ عوام کے لیے بجلی کے رعایتی نرخوں کو 26روپے فی یونٹ تک  محدود کردیا گیا ہے۔یہی بات میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں نومبر 2024ء کے بجلی بل جو ہمیں موصول ہوئے ہیں ان میں بجلی کے یونٹوں کاریٹ 42روپے چارج کیا گیا ہے،حالانکہ ہمارے گھروں میں اکتوبر سے بجلی سے چلنے والے پنکھے بند ہو چکے ہیں اور گھر کو روشن رکھنے کے لیے صرف بلب جلتے ہیں۔میرے گھر میں تین فیملی رہائش پذیر ہیں،تین میٹروں کا مجموعی بل16300روپے آیا ہے،میں نہایت ادب سے آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کہاں ہیں آپ کے بجلی کے رعایتی نرخ۔ایک اور تکلیف دہ بات جو مسلسل لوگوں کو پریشان کررہی ہے وہ 201 یونٹ بجلی کے بل آسمان پر کیوں پہنچ جاتے ہیں۔ آپ اور وزیرخزانہ اٹھتے بیٹھتے فرماتے ہیں کہ ہمارے دور حکومت میں مہنگائی 38فیصد سے  چھ فیصد تک آچکی ہے لیکن جناب وزیراعظم حقیقت  یہ ہے کہ مہنگاتی اب 76فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ میں نے مارکیٹ کی حقیقی صورتحال آپ کے سامنے رکھ دی ہے۔وہ  سو فیصد سچ ہے۔اصلاح احوال کے اقدامات کرنا اب آپ کا فرض ہے۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -