گزشتہ 10 برس میں چین کی معاشی کامیابیاں
گزشتہ ایک دہائی کے دوران عوامی جمہوریہ چین نے معاشی محاذ پر شاندار کامیابیاں اپنے نام کیں ہیں۔ چین نے 2012 کے آخر سے اپنے معاشی منظر نامے میں ایک غیر معمولی تبدیلی دیکھی ہے جس کی طاقت، پیمانہ اور تمام کامیابیاں بے مثال اور شاندار ہیں۔2012 میں چین کا جی ڈی پی تقریباً 53.858 ٹریلین یوآن تھا، جو عالمی جی ڈی پی کا کل کا تقریباً 11.5 فیصد بنتا ہے۔ تقریباً ایک دہائی بعد، ملک کا جی ڈی پی 2021 میں 110 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر گیا، جس نے عالمی اقتصادی ترقی میں 30 فیصد سے زیادہ کا حصہ ڈالا۔
صدر شی جن پھنگ کے اقتصادی تصورات نے عوامی جمہوریہ چین کو گزشتہ ایک دہائی میں ترقی کی نئی شاہراہ پر گامزن کیا ہے۔
چین کی یہ معاشی ترقی محض اتفاقی نہیں ہے۔ یہ صدر شی جن پھنگ کی اقتصادی فکر کی رہنمائی میں چینی خصوصیات کے حامل جدید سوشلسٹ معاشی نظام کی مضوطی اور توانائی کی مرہون منت ہے۔
دسمبر 2017 میں سنٹرل اکنامک ورک کانفرنس میں نئے عہد میں چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ معاشی نظام کے حوالے سے صدر شی جن پھنگ کی سوچ بنیادی طور پر 2015 میں شی کے پیش کردہ نئے ترقیاتی فلسفے پر مبنی تھی اور اس میں اختراعی، مربوط، سبز، کھلی اور مشترکہ ترقی نمایاں خصوصیات کے طور پر شامل تھیں۔
جب شی جن پھنگ نے 2012 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری کے طور پر عہدہ سنبھالا تو 30 سال سے زیادہ عرصے سے جاری اصلاحات اور کھلے پن کے بعد چین کی اقتصادی طاقت نمایاں طور پر واضح ہو رہی تھی۔ اس کے باوجود چیلنجز، بشمول معیشت پر نیچے کی طرف دباؤ، دولت کی تفاوت اور ماحولیاتی نقصانات، کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تھا۔ لہذا اس وقت ایک زیادہ سائنسی اور اعلیٰ سطحی نقطہ نظر کی ضرورت محسوس کی گئی۔
2015 میں، شی جن پھنگ نے ایک نیا ترقیاتی فلسفہ پیش کیا جس میں اختراعی، مربوط، سبز، کھلی اور مشترکہ ترقی شامل تھی، جس نے چین کی اقتصادی ترقی کے لیے شی جن پھنگ کی اقتصادی سوچ کو ایک بنیادی رہنما اصول کو مرکز قرار دیا۔
دو سال بعد کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 19 ویں قومی کانگریس میں صدر شی جن پھنگ نے اعلان کیا ہے کہ چین کی معیشت تیز رفتار ترقی کے مرحلے سے اعلیٰ معیار کی ترقی کے مرحلے میں منتقل ہو رہی ہے۔ تب سے، اعلیٰ معیار کی ترقی کو حکام کے لیے اقتصادی پالیسیاں بنانے اور میکرو اکنامک کنٹرول کو استعمال کرنے کے لیے بنیادی تصور کے طور پر لیا گیا ہے۔
شی جن پھنگ کی اقتصادی سوچ قیادت کی اقتصادی اور سماجی ترقی کے قوانین کے بارے میں بڑھتی ہوئی سمجھ کی عکاسی کرتی ہے اور اسے جدیدیت کے ایک چینی ماڈل کے طور پر شمار کیا جاتا ہے جس کی خصوصیت ایک اختراعی، مربوط، سبز، کھلے اور مشترکہ ترقی کے راستے سے ہے۔
شی جن پھنگ کی اقتصادی سوچ کئی اصولوں پر مشتمل ہے۔ ان اصولوں میں سے ایک یہ ہے کہ ترقی کے عوام پر مبنی فلسفے پر کاربند رہنا ہے، جس کے مطابق عوامی تشویش کے تمام شعبوں بشمول تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور سماجی تحفظ میں اصلاحات کو آگے بڑھایا گیا ہے۔
عوامی کی مرکزیت کی حامل اسی پالیسی کی وجہ سے چین میں غربت کے خلاف ایک یادگار مہم اس پیمانے پر شروع کی گئی جو دنیا میں کہیں نظر نہیں آتی۔ 2012 میں، تقریباً 100 ملین چینی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے تھے۔ فروری 2021 میں، چین نے مطلق غربت کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے حتمی 98.99 ملین دیہی غریبوں کو غربت سے باہر نکالا۔
2021 میں، چین کی فی کس ڈسپوزایبل آمدنی 35,128 یوآن تک پہنچ گئی، جو کہ 2010 کی سطح سے دوگنی ہے۔
جہاں تک حکومت اور مارکیٹ کے درمیان تعلق کے اصول کا معاملہ ہے، یہ سوچ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتی ہے کہ مارکیٹ وسائل کی تقسیم میں فیصلہ کن کردار ادا کرے، حکومت اپنا کردار بہتر طریقے سے ادا کرے، اور معاشی ترقی کی راہ میں حائل اداروں کی رکاوٹوں کو پرعزم طریقے سے دور کرے۔
گزشتہ دہائی میں، حکومت نے مزید اختیارات تفویض کیے ہیں، انتظامیہ کو منظم کیا ہے اور خدمات کو بہتر بنایا ہے۔ نتیجے کے طور پر، مارکیٹ کی رکاوٹوں کو مزید کم کر دیا گیا ہے، مارکیٹ کے اداروں کی زندگی کو متحرک کیا گیا ہے، اور مارکیٹ میں مقابلہ بہتر ہو گیا ہے۔
اس کے علاوہ، صدر شی کی اقتصادی فکر کی رہنمائی میں، چین مزید کھلا ہوا ہے۔ 2013 میں، پہلا پائلٹ فری ٹریڈ زون شنگھائی میں قائم کیا گیا تھا۔ اب ایسے زونز کی تعداد 21 تک پہنچ گئی ہے جس میں ہائی نان کا پورا جزیرہ بھی شامل ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے چین کی منفی فہرست کو مزید مختصر کر دیا گیا ہے۔
عالمی سرمایہ کاروں نے چین میں سرمایہ کاری پر زیادہ اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ 2021 میں ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 1.15 ٹریلین یوآن کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ 2021 میں چین کی غیر ملکی تجارت بھی پہلی بار 6 ٹریلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر کے نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
شی جن پھنگ کی اقتصادی سوچ کے تحت چین کے چیمپئن بننے والے ترقیاتی نقطہ نظر میں ہم آہنگی اور باہمی تعاون کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔ یہ خطوں میں ہم آہنگ ترقی، وسائل کی تقسیم کو بہتر بنانے، اور معاشی تفاوت کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ انسانوں اور فطرت کے لیے مشترکہ فوائد پر بھی زور دیتا ہے۔
ملک نے نئی شہری کاری کو فروغ دینے میں مسلسل پیشرفت ہوئی ہے، 2021 میں مستقل رہائش کی شہری کاری کی شرح 64.72 فیصد تک پہنچ گئی۔ 2012 کے لیے یہ تعداد 52.57 فیصد تھی۔
دریائے یانگسی کی اقتصادی پٹی کی مربوط ترقی، گوانگ ڈونگ-ہانگ کانگ-مکاؤ گریٹر بے ایریا کی ترقی، اور بیجنگ-تیانجن-ہیبی خطے کی مربوط ترقی چین کی ترقی کو تقویت دینے والے تمام اہم انجن ہیں۔
انسانی فطرت کی ہم آہنگی کے لحاظ سے چین کی ماحولیاتی ترقی میں تاریخی کامیابیاں حاصل کی گئیں۔ چین بھاری فضائی آلودگی کے حامل دنوں کی تعداد کو نمایاں طور پر کم کرنے میں کامیاب رہا۔ پینے کے پانی کی حفاظت کی ضمانت دی گئی۔
ایک ایسے وقت میں جب دنیا میں وبا اب بھی پھیل رہی ہے، چینی معیشت کو بہت سے چینلجز کا سامنا ہے۔ صدر شی جن پھنگ کی قیادت اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی رہنمائی میں چین کی اقتصادی ترقی چینی خصوصیات کی حامل جدید سوشلسٹ راہ پر گامزن رہے گی ۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.