نئی حکومتیں تا حال عوام کو سہولت نہ دے سکیں
پاکستانی اب ایک ایسے سانچے میں ڈھل چکے جہاں کچھ بھی اچھا نہیں۔ ہم ہر مسئلہ کو متنازعہ بنا دیتے ہیں جسٹس تصدق جیلانی کی کمشن کے سربراہ کے طور پر نامزدگی کو بھی بھرپور طریقے سے متنازعہ بنایا گیاتحریک انصاف برملا کمیشن مسترد کر چکی نتیجہ نکلا کہ فاضل جج نے خود انکار کر دیا اور اب اس جماعت سے منسلک یا ہمدردی رکھنے والے وکلاء کرام نے پہلے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے استعفیٰ طلب کیا اور اب یہ مہم شروع کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کا فل کورٹ چھ ججوں کے خط کے حوالے سے از خود نوٹس لے کر کارروائی کرے۔چیف جسٹس نوٹس لے کر کارروائی شروع کر چکے جو آج سات ججوں کا لارجر بنچ سنے گا حالانکہ فاضل چیف جسٹس نے تمام جج حضرات سے مشاورت کے بعد وزیر اعظم کو طلب کیا اور ان سے بات چیت کے بعد یہ اعلان ہوا کہ کمیشن بنے۔ پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ بار میں کنونشن منعقد کیا گیا یہاں بھی قانونی پہلو زیر غور آئے تمام پر اعتراضات کے بعد جسٹس تصدق جیلانی کی تعریف کی گئی۔
یہ سیاست اور سیاسی عمل ہے تو کھیل بھی تنازعات کی زد میں رہتے ہیں کرکٹ مقبول ہو چکا ہوا ہے ہر کھیل کے لئے کھلاڑیوں میں ہم آہنگی اور تعاون کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ پاکستان ٹیم مضبوط تھی اور ڈرائنگ روم بھی درست تھا اگرچہ بعض شکایات ممکن ہیں۔ پھر نظر لگ گئی۔ ذکاء اشرف محترم چیئرمین مقرر ہو کر تشریف لائے انہوں نے آتے ہی نہ صرف انضمام الحق سے تنازعہ کھڑا کیا بلکہ اس وقت کے کپتان بابر اعظم کو بھی ملزم ٹھہرایا اورچلتی ہوئی سیریز کے دوران بابر پر نہ صرف گروپ بندی کا الزام لگایا بلکہ ڈھکے چھپے الفاظ میں بیرونی مداخلت قبول کرنے کا بھی کہہ دیا، انضمام الحق نے ہتک عزت کا نوٹس دیا اور بابر اعظم نے تینوں فارمیٹ سے دستبرداری اختیار کر لی، شاید ذکاء اشرف پہلے ہی ذہنی طور پر تیار تھے انہوں نے بابر کو فارغ کر کے ٹی 20 میں فاسٹ باؤلر شاہین آفریدی کو کپتان بنایا تو ٹیسٹ کپتان شان مسعود کو بنا دیا دونوں کپتان نئے امتحان میں فیل ہو گئے اور شکست ہوئی۔ شان مسعود تو خود سکور کرنا بھول گئے تھے جبکہ شاہد کی قیادت کے حوالے سے ماہرین کرکٹ بھی سخت تنقید کر رہے تھے کہ اسے جلد یہ ذمہ داری سونپ دی گئی۔ شان مسعود کا تقرر سمجھ سے بالا تھا اور ہے۔
دونوں کی ناکامی کے بعد نئے چیئرمین اور نئی کمیٹی نے ذمہ داری پھر سے بابر کو دینے کا فیصلہ کیا۔ اس سے بابر کی دل شکنی بھی دور ہوئی ہو گی اور وہ ایک مضبوط کپتان بھی ہوں گے اس تقرر کو اب متنازعہ بنایا گیا حالانکہ جب بابر کو استعفیٰ پر مجبور کیا گیا۔ اس وقت اس کی حمایت کی گئی تھی۔ اب بھی ضرورت کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ پر توجہ دینے کی ہے۔ یہاں ایسے ایسے حضرات ہیں جو اٹھارہ اٹھارہ،بیس بیس سال سے زبردست مالی مراعات حاصل کر رہے ہیں۔ اسی طرح عملہ بھی زیادہ ہے لہٰذا بورڈ کی انتظامیہ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ٹیم کی حوصلہ افزائی اور کھلاڑیوں کے تحفظات بھی دور کرنا چاہئیں براہ کرم تنازعہ تو نہ بنائیں۔
نئے انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومتیں بھی عوم کے مسائل میں کمی نہیں کر سکیں۔ مہنگائی پر قابو پانا تو دور کی بات اس میں اضافہ والے اقدام ہی ہوئے ہیں۔ پٹرول 9.66 روپے فی لیٹر مہنگا کر دیا گیا جو حقیقت میں اب 290 روپے فی لیٹر سے زیادہ میں ملے گا۔ اس پر احتجاج شروع ہے حکومت آئی ایم ایف کے دباؤ کے باعث لیوی اور ٹیکس میں کمی کیا کرنا ہے، مزید اضافہ کیا جا رہا ہے۔ جہاں تک مہنگائی کا معاملہ ہے تو یہ رسد اور طلب کا سلسلہ ہے رسد زیادہ، طلب کم تو مہنگائی بھی کم ہو گی۔ اس لئے ضرورت رسد پورا کرنے اور ذخیرہ اندوزی کو روکنے کی ہے۔
پورے ملک میں دو روز قبل شیر خدا داماد رسول اکرمؐ حضرت علی المرتضیٰؓ کا یوم شہادت پوری عقیدت و احترام سے منایا گیا۔ عزاداری کے جلوسوں کے لئے بہت زیادہ اور سخت انتظامات کئے گئے تھے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی حکومت کو ابھی صرف ایک ہی مہینہ گزرا ہے وہ عوامی طرز اختیار کئے ہوئے ہیں اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل بھی کروا رہی ہیں، ان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے یہ مدت بہت کم ہے اس لئے نیک تمناؤں اور دعاؤں کے ساتھ ابھی منتظر رہنا چاہئے تاہم تجاویز پیش کی جا سکتی ہیں۔ عرض کیا جاتا ہے کہ اعلیٰ افسروں کا تعاون تو ہے، لیکن اہل کار اور شعبہ والے اپنی روش بدلنے کو تیار نہیں اس لئے جو ہدایت کی جائے اس کا فالو اپ بھی ضروری ہے۔ پتنگ بازی کا حال دیکھ لیں پولیس ننھے بچوں کو پکڑ کر کارروائی ڈالتی رہی۔ سختی سے کام لیا تو نتیجہ بھی برآمد ہوا خود پولیس والے ملوث نکلے۔