بٹگرام میں اے این پی دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی
بٹگرام (اے پی پی) بٹگرام میں عوامی نیشنل پارٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئی ہے، پارٹی کی صوبائی قیادت سے ناراض سینئر اراکین نے پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیارکر لی، بعض سینئر کارکنوں نے دیگر سیاسی پارٹیوں میں شمولیت کیلئے پر تولنا شروع کر دیئے ہیں، مقامی سطح پر اے این پی زوال کی طرف گامزن ہے، اے این پی کے ناراض کارکنوں کو اگر فوری طور پر نہیں منایا گیا تو پارٹی بند گلی میں داخل ہو جائے گی، صوبائی قیادت کو سنجیدگی سے بٹگرام میں پارٹی کی طرف توجہ دینی ہو گی، اے این پی کے سینئر کارکن سابق ضلعی صدر جاوید اقبال اولسیار کی ناراضگی بٹگرام میں اے این پی کو لے ڈوبے گی، مفاد پرست ٹولے نے قوم پرست سیاسی جماعت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا کر رکھ دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اے این پی کے دیرینہ کارکن سخی سلطان خان نے جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی صوبہ خیبر پختونخوا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، فخر افغان باچا خان اور عبدالولی خان کے عدم تشدد فلسفہ کو پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانی اے این پی نے دی ہے، اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ آنے والا دور اے این پی کا ہے مگر بدقسمتی سے ضلع بٹگرام کے اندر اے این پی دن بدن زوال پذیر ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے سینئر کارکن کنارہ کشی اختیار کر کے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، جاوید اقبال اولسیار جیسے سینئر کارکن جن کی اے این پی کیلئے قربانیاں کسی ڈھکی چھپی نہیں، نے بھی پارٹی سرگرمیوں کو چھوڑ دیا ہے۔ سخی سلطان خان نے کہا کہ اگر اے این پی کی صوبائی قیادت نے فوری طور پر نوٹس نہیں لیا تو خدشہ ہے کہ بٹگرام کے اندر اے این پی بند گلی میں داخل ہو کر گمنامی میں کھو جائے گی جس کی تمام تر ذمہ داری ان پر عائد ہو گی۔