کرہ ارض کی حفاظت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے
کرہ ارض جس پر ہم سب سانس لیتے ہیں تمام بنی نوع انسان کا مشترکہ گھر ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیاں ، قدرتی آفات اور وبائیں تمام انسانوں کو یکساں طور پر متاثر کرتی ہیں۔ ماحولیاتی کے عالمی دن کے موقع پر تمام اقوام کو مل کر یہ سوچنا چاہیے کہ کس ترقیاتی راہ کا انتخاب کیا جائے جو کرہ ارض کے قدرتی نظام کو متاثر نہ کرے ۔ اگر ہم چین کی بات کریں تو گزشتہ دس سالوں میں ،چین کی ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر میں تاریخی اورنمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔شی جن پھنگ نے ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کے سلسلے میں نئے تصورات، نئے خیالات اور نئی حکمت عملیوں کا ایک سلسلہ پیش کیا، تاکہ دنیا خوبصورت چین کے پیچھے کارفرما حکمت عملی کو سمجھ سکے اور زمین کے مشترکہ تحفظ میں چینی دانش سے استفادہ کر سکے۔
بہت سے عالمی ماہرین ماحولیات کا ماننا ہے کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران، ماحولیاتی تہذیب کے بارے میں صدر شی جن پھنگ کے نظریات کی رہنمائی میں، چین نے عالمی ماحولیاتی نظم و نسق میں ایک شراکت دار اور رہنما کے طور پر، ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ عالمی برادری کی طرف سے ان کامیابیوں کی بڑے پیمانے پرتحسین کی گئی ہے۔ ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر کئی ممالک کےماہرین نے کہا کہ ماحولیاتی تہذیب کے بارے میں شی جن پھنگ کی سوچ نے بنی نوع انسان کی پائیدار ترقی کے لئےقوت حیات فراہم کی ہے اور سمت کی نشاندہی کی ہے۔
جنوبی افریقہ کی یونیورسٹی کے سینئر محقق پال ٹینگبے طویل عرصے سے چین کی ترقی پر توجہ دے رہے ہیں۔ وہ کئی سالوں سے چین میں مقیم ہیں اور انہوں نے حالیہ برسوں میں چین کے حیاتیاتی ماحول میں مسلسل بہتری کا مشاہدہ کیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ شی جن پھنگ کی ماحولیاتی تہذیب کے بارے میں فکر چین کے قومی حالات پر مبنی ہے اور اس سے پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔
گزشتہ سال اکتوبر میں، صدر شی جن پھنگ نے حیاتیاتی تنوع کے کنونشن کے 15ویں پارٹیز لیڈرز سمٹ میں اپنی کلیدی تقریر میں تجویز پیش کی تھی کہ چین ایک بائیو ڈائیورسٹی فنڈ قائم کرنے کے لیے 1.5 بلین یوآن کی رقم مختص کرےگا ۔ اس سلسلے میں، روس کی قدرتی وسائل اور ماحولیات کی وزارت کے بین الاقوامی تعاون اور موسمیاتی تبدیلی کے شعبے کے ڈائریکٹر کوشی کا خیال ہے کہ اس فنڈ کے قیام سے ترقی پذیر ممالک میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے مضبوط مدد ملے گی۔
ایک نئے تصور کے ساتھ ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر میں رہنمائی کرنا اور سبز ترقی کے راستے کو تلاش کرنا ہمیشہ سے شی جن پھنگ کی سوچ رہی ہے۔2013 میں، قازقستان کی نذر بائیوف یونیورسٹی میں ایک تقریر میں، شی جن پھنگ نے پہلی بار بین الاقوامی برادری کو تحفظ اور ترقی کی ہم آہنگی پر "دو پہاڑوں کے نظریے" کی وضاحت کی۔انہوں نے کہا کہ "سونے اور چاندی کے پہاڑ کےمقابلے میں صاف و شفاف پانی اور سرسبز پہاڑ زیادہ قیمتی ہیں ۔ صاف و شفاف پانی اور سرسبز پہاڑ ہی ہمارے لئے انمول اثاثہ ہیں۔"
"دو پہاڑوں کا نظریہ" کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 19ویں قومی کانگریس کی رپورٹ میں شامل کیا گیا تھا اور یہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے اہم گورننگ تصورات میں سے ایک بن گیا تھا۔
2021 میں ارتھ ڈے پر، آب و ہوا کی عالمی سربراہی کانفرنس میں، شی جن پھنگ نے پہلی بار "انسان اور فطرت کے درمیان ہم نصیب معاشرے" کے تصور کے بھرپور مفہوم کی وضاحت کی، اور تجویز پیش کی کہ بین الاقوامی برادری کو انسان اور فطرت کے ساتھ ہم آہنگ بقائے باہمی کا راستہ تلاش کرنا چاہیے ۔انسان کو فطرت کو جڑ کے طور پر لینا چاہیے، فطرت کا احترام کرنا چاہیے، اور فطرت کی حفاظت کرنی چاہیے۔"
پانچ جون کو ماحولیات کا عالمی دن ہے، اور اس سال چین کے یوم ماحولیات کا موضوع "ایک ساتھ مل کر صاف اور خوبصورت دنیا کی تعمیر" ہے۔ حالیہ برسوں میں، چین نے توانائی اور صنعتی ڈھانچے کی تعمیر نو، ماحولیاتی تحفظ اور بحالی اور سبز اور کم کاربن والے طرز زندگی کے فروغ کے لئے بھرپور کوشش کی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اس وقت چین کا آسمان مزید نیلا ہو گیا ہے، پانی مزید صاف ہو گیا ہے، اور ماحول زیادہ سے زیادہ خوبصورت ہو گیا ہے۔ خوبصورت چینی سر زمین ایک رنگین تصویر کا منظر پیش کر رہی ہے۔ جو پوری دنیا خصوصاً ترقی پذیر ممالک کے لیے قابل تقلید ہے۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔