صدقہ فطر کے مسائل و احکام!

  صدقہ فطر کے مسائل و احکام!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  

سوال:صدقہ فطر سے کیا مراد ہے؟

جواب:فِطر کے معنی روزہ افطار کرنے یا روزہ نہ رکھنے کے ہیں،اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر رمضان شریف کے روزے ختم ہونے کی خوشی میں شکریہ کے طور پر یہ صدقہ مقرر فرمایا ہے اسی کو صدقہ فطر کہتے ہیں۔رمضان کے روزے ختم ہونے کی خوشی میں جو عید منائی جاتی ہے اس کو اسی لئے عید الفطر کہا جاتا ہے۔

سوال:صدقہ فطر کس پر واجب ہوتا ہے؟

جواب:صدقہ فطر ہر مسلمان صاحب نصاب پر واجب ہے،جو نصاب زکوۃ کا ہے وہی اس کا بھی ہے،فرق دونوں میں یہ ہے کہ زکوۃ واجب ہونے کے لئے تو چاندی یا سونا یا مالِ تجارت ہونا اور اس پر ایک سال گذرنا شرط ہے،اور صدقہ فطر واجب ہونے کے لئے ان باتوں کی ضرورت نہیں،بلکہ اس کے واجب ہونے کے لئے اتنا کافی ہے کہ ضروری سامان کے علاوہ کسی کے پاس اتنا مال و اسباب ہو جس پر زکوۃ واجب ہوتی ہے،تو اس پر صدقہ فطر واجب ہے اس پر سال گزرنا شرط نہیں۔

سوال:صدقہ فطر کب ادا کرنا چاہیے؟

جواب:جناب نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے عید کی نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کر دیا تو یہ زکوۃ مقبولہ ہے اور جس شخص نے عید کی نماز کے بعد ادا کیا تو وہ صدقوں میں سے ایک صدقہ ہے۔(دارقطنی،بیہقی)

رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا ماہِ رمضان کا روزہ آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتا ہے۔ اور بغیر صدقہ فطر کے اوپر نہیں اٹھایا جاتا۔

سوال:صدقہ فطر کا فلسفہ کیا ہے؟

جواب:صدقہ فطر غربا ء کے کھانے کی غرض سے مقرر کیا گیا ہے اور اس لئے بھی مقرر کیا گیا ہے کہ روزوں میں جو کوتاہی ہوگئی ہو وہ دور ہو جائے،روزوں میں کبھی لغواور بیہودہ بات ہو جاتی ہے وہ صدقہ فطر سے معاف ہو جائے (ابوداؤد)

سوال:صدقہ فطر کی مقدار کیا ہے؟

جواب:ارشاد نبوی ؐ کے مطابق صدقہ فطر گندم سے نصف صاع یعنی پونے دو کلو اور کجھور اور کشمش کے حساب سے ایک صاع یعنی ساڑھے تین کلو یا اس کی قیمت دے دی جائے۔

سوال:کیاصدقہ فطر کی مقدار سے زیادہ بھی دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟

جواب:صدقہ فطر کی مقدار ہے پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ادا کرنے سے صدقہ فطر ادا ہو جائے گا۔اگر کوئی شخص اس سے زائد دے تو اس زائد کا ثواب علیحدہ ملے گا 

سوال:کیا قرض دار پر صدقہ فطر واجب ہوتا ہے؟

جواب:کسی شخص کے پاس ضروری اسباب (یعنی اپنی حاجت)سے زیادہ مال و اسباب ہے اور وہ قرض دار بھی ہے تو یہ اندازہ کر کے دیکھا جائے کہ قرضہ ادا کرنے کے بعد کتنا مال بچتا ہے،اگر اتنی قیمت کا مال بچ جائے جتنے پر زکوۃ واجب ہوتی ہے۔تو اس پر صدقہ فطر واجب ہے،اور اتنی مقدار سے کم ہو تو واجب نہیں۔

سوال:اگر کوئی عید سے پہلے رمضان میں وفات پا جائے تو کیا اس کی طرف سے صدقہ فطر دیا جائے گا؟

جواب:اگر کوئی شخص عید کے دن صبح صادق سے پہلے مر گیا تو اس پر صدقہ فطر واجب نہیں،اس کے چھوڑے ہوئے مال میں سے نہ دیا جائے۔(عالمگیری)

سوال:صدقہ فطر کب دینا چاہیے؟

جواب:مستحب اور زیادہ ثواب کی بات یہ ہے کہ عید کی نماز پڑھنے کے لئے جانے سے پہلے صدقہ فطر ادا کر دیا جائے (عالمگیری)

اگر صدقہ فطر کوئی شخص رمضان میں دیدے تو دوبارہ دینے کی ضرورت نہیں (درمختار،ج:2)

اگر کوئی شخص عید کے دن صدقہ فطر نہ دے سکا تو بعد میں دیدے(ہدایہ ج:1)

سوال:کیا روزہ نہ رکھنے والا صدقہ فطر ادا کرے گا؟

جواب:کسی نے اگر کسی وجہ سے رمضان کے روزے نہیں رکھے تو اس پر بھی صدقہ فطر واجب ہے،روزہ رکھنے والے اور نہ رکھنے والے میں کوئی فرق نہیں (عالمگیری،ج:1)

سوال:کیاایک شخص کا صدقہ فطر دو یا زیادہ مستحق افراد میں تقسیم کر سکتے ہیں؟

جواب:ایک آدمی کا صدقہ فطر ایک محتاج کو یا تھوڑا تھوڑا کئی کو دے سکتے ہیں (درمختار،ج:2)

سوال: کیا ہم گھر کے تمام افراد کی طرف سے ایک ہی شخص کو صدقہ فطر دے سکتے ہیں؟

جواب:کئی آدمی مل کر ایک محتاج کو بھی صدقہ فطر دے سکتے ہیں،لیکن وہ صدقہ فطر اتنا زیادہ نہ ہو کہ مقدار زکوۃ کو پہنچ جائے (درمختار،ج:2)

سوال:صدقہ فطر میں گندم دینا ضروری ہے یا رقم بھی دے سکتے ہیں؟

جواب:صدقہ فطر میں اگر غلہ،کپڑے کی بجائے قیمت دیدے تو زیادہ اچھا ہے۔ (عالمگیری،ج:1)

سوال:کن لوگوں کو صدقہ فطر دے سکتے ہیں؟

جواب:جن لوگوں کو زکوٰۃ دیناجائز ہے وہی لوگ صدقہ فطر کے بھی مستحق ہیں (درمختار:ج2)

زکوٰۃ کے آٹھ مصارف ہیں جو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی سورۃ توبہ کی آیت نمبر ساٹھ میں بیان فرمائے ہیں اس آیت کے ترجمہ کا مطالعہ کر لیا جائے۔

سوال:کیا صدقہ فطر گھر کے دیگر افراد کی طرف سے بھی دینا ہوگا؟

جواب: مرد پر صدقہ فطر اپنی اوراپنی نابالغ اولاد کی طرف سے بھی واجب ہے،ایسے ہی جو بچہ عید کے دن صبح صادق سے پہلے پیدا ہو،اس کا بھی صدقہ فطر دیا جائے (درمختار)

البتہ بیوی اگر صاحب نصاب ہو تو اس پر صدقہ فطر واجب ہوگا۔اور بالغ اولاد اگر خود صاحب نصاب ہو تو اس پر بھی صدقہ فطر واجب ہوگا۔ورنہ واجب نہ ہوگا۔

سوال:کیا مستحق رشتہ دارکو صدقہ فطر دیا جاسکتا ہے؟

جواب:جی ہاں!ارشاد نبوی ؐ کے مطابق مستحق رشتہ دار کو صدقہ فطر اور زکوۃ دینے سے دو ثواب ملتے ہیں۔ایک صدقہ زکوۃ ادا کرنے کا اور دوسرا صلہ رحمی کا ثواب ملتا ہے۔

سوال:کن رشتہ داروں کو صدقہ فطر دینا جائز ہے؟

جواب:جن رشتہ داروں کو زکوۃ دینا جائز ہے۔ان کو صدقہ فطر دینا بھی جائز ہے،مثلا بھائی،بہن،بھتیجی،بھانجی، چچا، پھوپھی، خالہ، ماموں، سوتیلا باپ،،سوتیلی ماں، ساس، خسر، سالہ،سالی وغیرہ،ان سب کو زکوۃ اور صدقہ فطر دینا جائز ہے (شامی)

٭٭٭

مزید :

ایڈیشن 1 -