آئی ایم ایف سے قرض کا حصول، پاکستان نے ایک اور بینک سے قرض کی باضابطہ درخواست کر دی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان نے سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سے 80کروڑ ڈالر زسے1 ارب ڈالرz تک کے تجارتی قرضے کوبحال کرنے کی رسمی درخواست کر دی ہے تاکہ اپنی فنانسنگ کا خلا پرکرسکے جو کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹوبورڈ سے منظوری کے حصول کےلیے ضروری ہے۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع نےنجی ٹی وی" جیو نیوز" کو بتا یا ہے کہ پاکستا ن کی درخواست پر بینک نے اصولی طور پر پاکستان کیلئے قرض کی کریڈٹ لائن بحال کرنے پر آمادگی کا اظہار کر دیا ہے۔پاکستان نے ایسی ہی درخواست سعودی عرب سے بھی کر رکھی ہے کہ وہ 1.2 ارب ڈالرز کی سعودی تیل کی سہولت بحال کرے اور سعودی عرب سے اس کی تصدیق حاصل ہوتے ہی پاکستانی حکام آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے اظہار ارادہ ( لیٹر آف انٹینٹ ) پر دستخط کرکے اسے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹوبورڈ کو بھجوانے کارادہ رکھتے ہیں تاکہ7ارب ڈالر کے توسیع شدہ فنڈفیسلیٹی کا پروگرام کا قرض حاصل کیاجاسکے۔
تاہم یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ حکومت تجارتی قرضوں کی فراہمی کےلیے تجارتی بینکوں کو کیسے راضی کرے گی کہ وہ دہرے اعداد (10سے کم) شرح پر تجارتی قرض دے۔ امریکی فیڈرل ریزرو مارکیٹ میں پالیسی ریٹ کم ہونے کے امکان کے پیش نظر پاکستانی حکام کمرشل فنانسنگ کو سنگل ڈیجیٹ ریٹ میں لانا چاہتے ہیں جو کہ 9 سے 905 فیصد کے درمیان ہے۔ تجارتی قرضوں کیلئے حکومت کو پیپراکے قواعد سے چھوٹ کی درخواست بھی کرنا پڑے گی۔ پاکستان سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات سے 1 برس کے دوران 12 ارب ڈالر کے قرض کا رول اوور حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستان چینی کمرشل بینکوں سے بھی 4 ارب ڈالر کی ری فنانسنگ کاخواہاں ہے، جمع کرائی گئی رقوم کے رول اوور اور کمرشل بینکوں سے ری فنانسنگ کی یقین دہانیوں کے مطالبات کے آئی ایم ایف کےایگزیکٹو بورڈ سے7 ارب ڈالر کے بیل آﺅٹ پیکیج کی پیشگی شرائط ہیں۔ پاکستان اور آئی ایم ایف نے سٹاف لیول معاہدہ 12جولائی 2024میں کیا تھالیکن اب تک آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے اسلام آباد کی درخواست پر غور کو اپنے13ستمبرتک کے کیلنڈر میں غور کےلیے شامل نہیں کیا۔
وزارت خزانہ کے اخباری بیان کے مطابق وزیرخزانہ سینیٹرمحمد اورنگزیب نے سٹینڈرڈ چارٹرڈ کے گلوبل ہیڈ کارپوریٹ اینڈ انویسٹمنٹ بینکنگ مسٹر سنیل کوشل سے ایک ورچوئل اجلاس منعقد کیا اور ان سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کو توسیع دینے کے حوالے سے گفتگو کی۔ اس اجلاس میں سٹینڈرڈ چارٹرڈ پاکستان کے سی ای او مسٹر ریحان شیخ، سیکرٹری خزانہ اور فنانس ڈویژن کے دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔ اس گفتگو کے دوران وزیر خزانہ نے پاکستان کی میکرواکنامک اشاریوں کے مثبت سفر کو نمایاں اور اقتصادی استحکام برقرار رکھنے کے حکومتی عزم کا اظہار کیا۔ سینیٹر اورنگزیب نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ غیر ملی سرمایہ کاری کےلئے معاون ماحول پیدا کیاجائے تاکہ پاکستان بین الاقوامی سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش اور سستا ملک رہے۔ ان مذاکرات میں توجہ حکومت پاکستان اور سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کے مابین ممکنہ تعلق پر توجہ مرکوز کی گئی تھی بالخصوص انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ، ڈیجیٹل بینکنگ اور پائیدارفنانسنگ کے حوالے سے بات کی گئی۔
مسٹرکوشل نے پاکستانی معیشت کے آﺅٹ لک پر اعتماد کااظہار کیا اور سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کی پاکستان کے ساتھ طویل مدتی کمٹمنٹ کا اظہار کیا۔