پھینک آیا ہوں ریل کی پٹری پہ بدن،موت کے سفر پر روانہ ہونے سے پہلے لوگ اشاروں کنائیوں اور اشعار میں اپنے ارادے کا اظہار کر گئے

پھینک آیا ہوں ریل کی پٹری پہ بدن،موت کے سفر پر روانہ ہونے سے پہلے لوگ اشاروں ...
پھینک آیا ہوں ریل کی پٹری پہ بدن،موت کے سفر پر روانہ ہونے سے پہلے لوگ اشاروں کنائیوں اور اشعار میں اپنے ارادے کا اظہار کر گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:محمدسعیدجاوید
 قسط:90
موت کے اس سفر پر روانہ ہونے سے کچھ پہلے یہ سب لوگ اشاروں کنائیوں اور اپنے چند آخری اشعار میں اپنے اس ارادے کا اظہار کر گئے تھے۔
تو نے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں 
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتا بھی دیکھ
(شکیب جلالی)
کوئی آئے تو رْخصت ہو جاؤں 
میرے ہاتھوں میں کوئی دل مر گیا ہے
 (سارہ شگفتہ)
موت کے درندے میں اک کشش تو ہے ثروت
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خودکشی کے بارے میں 
( قمر بشیر)    
موت کی بانہوں میں ہی جا کر قمر
زندگی کے راز کو سمجھوں گا میں 
 (انس معین)
اس کے پیچھے چھپی ہیں کتنی دیواریں 
جسم کی یہ دیوار گرا کر دیکھوں گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھینک آیا ہوں میں اک ریل کی پٹری پہ بدن
گھر میں رکھتا بھلا کب تک خس و خاشاک میاں 
(خان جانباز)
ڈائننگ کار کا عملہ 
ہر چند کہ ڈائننگ کار کے عملے کے ملازمین گاڑی میں سفر تو کرتے ہیں لیکن ان کی خدمات مسافروں کو کھانے پینے کی سہولتیں بہم پہنچانے تک ہی محدود ہیں۔ وہ ریلوے کے نہیں کسی کیٹرنگ کمپنی کے ملازم ہوتے ہیں جن کو ریلوے کا محکمہ سفری پاس جاری کرتا ہے۔ ان کے بارے میں تفصیل سے ایک باب تحریر ہو ا ہے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -