کامیاب لوگ جب پھسل جاتے ہیں تو واویلا نہیں کرتے،اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، کیچڑ صاف کرتے ہیں اور زندگی کی رونقوں میں جذب ہوجاتے ہیں 

 کامیاب لوگ جب پھسل جاتے ہیں تو واویلا نہیں کرتے،اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، کیچڑ صاف ...
 کامیاب لوگ جب پھسل جاتے ہیں تو واویلا نہیں کرتے،اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، کیچڑ صاف کرتے ہیں اور زندگی کی رونقوں میں جذب ہوجاتے ہیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
آخری قسط
ان کے نزدیک کوئی بھی شخص ان کے لیے مثالی کردار اور مثالی نمونے کی حیثیت نہیں رکھتا۔ وہ تمام افراد کو محض انسان سمجھتے ہیں اور کسی کو خود سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔ وہ زندگی کے ہر موڑ پر انصاف کا مطالبہ نہیں کرتے۔ جب کسی شخص کو زیادہ کامیابی حاصل ہوتی ہے تو وہ ناراض اورناخوش رہنے کے بجائے ان پر رشک کرتے ہیں اور ا س کامیابی کو ان کے لیے مفید سمجھتے ہیں۔ جب وہ کسی کھیل میں حصہ لیتے ہیں تو مخالف کھلاڑی کی طرف سے بری کارکردگی کے اظہار کے بجائے اس کی طرف سے بہترین کارکردگی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔وہ دوسروں کی کمزوریوں اور خامیوں کے باعث فتح یاب ہونے کے بجائے اپنے زوربازو سے فتح حاصل کرتے ہیں۔ وہ بظاہر تو دوسروں کو اپنے برابر نہیں سمجھتے لیکن اندرونی طورپروہ دوسروں کے لیے خوشی کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ وہ نہ تو تنقید نگار ہوتے ہیں اور نہ ہی وہ دوسروں کی بدقسمتی اور ناکامی سے خوش ہوتے ہیں، وہ اپنے کاموں میں اس قدر مصروف ہوتے ہیں کہ انہیں اپنے ہمسایوں کی بھی خبر نہیں ہوتی۔
سب سے اہم با ت یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی ذات اور شخصیت سے محبت سے پیش آتے اور احترام کرتے ہیں۔ کامیابی اور ترقی کی خواہش ان میں امنگ اور ترنگ پید اکردیتی ہے اور جب بھی انہیں موقع میسر آتا ہے، وہ اپنے ساتھ بہتر اور اچھا رویہ اور طرزعمل اپناتے ہیں۔ وہ جذبہ خودرحمی، کم تری اور نفرت ذات سے ناآشنا ہوتے ہیں۔ جب آپ ان سے پوچھتے ہیں: ”کیا آپ خود کوپسندکرتے ہیں“ تو ان کی طرف سے جواب آتاہے ”بالکل درست میں خو دکو پسندکرتا ہوں۔“ یہ لوگ بلاشبہ غیرمعمولی لوگ ہوتے ہیں، ان کے لیے ہر روز خوشی کا دن ہوتا ہے۔ وہ یہ خوشی اپنی زندگی کے موجودہ لمحات (حال) میں سے کشید کر لیتے ہیں۔ ان کو بھی مسائل پیش آتے ہیں لیکن ان مسائل کے باعث وہ جذباتی طور پر غیرفعال اور بے عمل نہیں ہو جاتے۔ ان کی ذہنی صلاحیت کا اظہار اس وقت نہیں ہوتا جب وہ کیچڑ میں سے پھسل جاتے ہیں بلکہ ان کی ذہنی صلاحیت کا اظہار اس وقت ہوتا ہے جب وہ پھسل جانے کے بعد اس میں سے باہر نکلنے کی تدبیر کرتے ہیں۔ کیا وہ کیچڑ میں لت پت وہیں پڑے رہتے ہیں اور گرنے کے باعث واویلا کرتے ہیں؟ نہیں بالکل نہیں،وہ اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، کیچڑ صاف کرتے ہیں اور زندگی کی رونقوں میں جذب ہوجاتے ہیں۔جو لوگ اپنے کردار اور شخصیت میں موجود کمزوریوں اور خامیوں سے نجات حاصل کرلیتے ہیں، وہ خوشیوں کاتعاقب نہیں کرتے بلکہ وہ بھرپور اور کامیاب زندگی گزارتے ہیں اور خوشیاں ان کا انعام ہوتی ہیں۔
خوشی کے موضوع پر”ریڈرز ڈائجسٹ“ کا مندرجہ ذیل اقتباس ہمارے اس نکتہ نظر کا خلاصہ پیش کرتا ہے، جو اس کتاب میں بیان کیا گیا ہے:
”اس دنیامیں صرف کوشش ہی کے ذریعے خوشی تلاش کی جاسکتی ہے۔مؤرخ ول ڈیورنٹ نے یہ بیان کیا کہ کیسے اس نے علم میں خوشی کوتلاش کیا اور صرف دھوکا ہی کھایا،پھر اس نے سیاحت میں خوشی تلاش کرنا چاہی لیکن مایوسی کے سوا اسے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ اس نے دولت میں خوشی تلاش کی لیکن کچھ حاصل نہ ہوا۔ اس نے اپنی تحریروں میں خوشی ڈھونڈنا چاہی لیکن یہ کوشش بھی بیکار ثابت ہوئی۔ ایک دن اس نے دیکھا کہ ایک خاتون اپنی چھوٹی سی کار میں اپنے بچے کو اپنی بانہوں میں لیے بیٹھی ہے۔ ایک شخص ریل گاڑی سے اترا، پھر اس نے نہایت آہستگی کے ساتھ پہلے خاتون اور بچے کو بوسہ دیا کہ بچی جاگ نہ جائے۔ یہ گھرانہ روانہ ہوگیا اور ڈیورنٹ پیچھے رہ گیا اور اسے خوشی کی حقیقی نوعیت کا احساس ہوا۔ وہ پرسکون ہوگیا اور اسے یہ معلوم ہو گیا کہ: ”زندگی کے ہرمعقول معمول میں کسی نہ کسی حد تک خوشی پوشیدہ ہے۔“
زیادہ سے زیادہ کامیابی اور ترقی کے حصول کے لیے اپنی زندگی کے موجودہ لمحات (حال) کے استعمال کے ذریعے آپ تماشائی کے بجائے خوشی کے حصول کی خواہش میں مبتلا ایک فرد ہوسکتے ہیں۔یہ ایک ایسا خوش کن اور خوشگوار نظریہ ہے کہ ہم اپنے کردار اور شخصیت میں سے کمزوریاں اور خامیاں دور کرلیں۔ اگر آپ کی خواہش اور مرضی ہے تو آپ یہ ترکیب اورطریقہ ابھی اختیار کر سکتے ہیں۔ 
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -