تنظیم اسلامی کا اسلام

تنظیم اسلامی کا اسلام
تنظیم اسلامی کا اسلام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


میں نے 28 جنوری کے کالم میں برصغیر میں غلبہ اسلام کی خاطر منظم ہونے والی جماعتوں میں ایک بڑی کمی کی نشاندہی کی تھی۔ وہ یہ تھی کہ ان جماعتوں میں دعوت و تبلیغ کی سپرٹ تو ہے اور وہ اپنے کارکنوں کی اخلاقی تربیت کا اہتمام بھی کرتی ہیں لیکن جس سرزمین پر مصروف عمل ہیں، اس کو سمجھنے کے لئے بالکل تیار نہیں۔ ان کے سامنے کسان کی فقط محنت اور لگن ہے، لیکن کسان کا شعور بالکل نہیں کہ وہ بیج بونے سے پہلے موسم اور زمین کی سختی اور نرمی بھی دیکھتا ہے۔ جھاڑ جھنکاڑ بھی صاف کرتا ہے۔ اگر گردو پیش سے فصل برباد کرنے والے ”ڈھور ڈنگروں“ کا خطرہ ہو، ٹڈی کے ”لشکروں“ کی آمد کا امکان ہو، تو وہ ان آفتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کس طرح کے مختلف ذرائع بروئے کار لاتا ہے۔ کالم کی اشاعت کے دو دن بعد تنظیم اسلامی کے دو جرائد، ہفتہ وار ”ندائے خلافت“ اور ماہنامہ ”میثاق“ کے تازہ شمارے شائع ہو گئے۔ آیئے دیکھتے ہیں ان میں تنظیم کے کارکنان کی فکری تربیت کے لئے کس قسم کی تحریریں شامل ہیں۔


”ندائے خلافت“ کے اداریے کا موضوع امریکہ کی داخلی صورت حال ہے۔ مضمون ”دعوتِ دین کا اصل مقصد“ امیر تنظیم اسلامی کا جمعہ کا خطاب ہے۔ ایک صفحہ مطالعہ اقبال کے لئے مختص ہے۔ محمد رفیق چودھری نے امریکہ کے داخلی خلفشار اور سعودی عرب قطر تعلقات پر بہت معلومات افزا مذاکرہ مرتب کیا ہے۔ فرید اللہ مروت کا مضمون حضرت زینبؓ بنت رسول اللہؐ کے بارے میں ہے۔ محترمہ عامرہ احسان نے ”کجا ماند مسلمانی“ کے عنوان سے مسلمانوں کو کورونا وبا کے سلسلے میں ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا ہے۔ ایک صفحے کی ایک انگریزی تحریر میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح اسرائیل پاک بھارت تعلقات کے درمیان کشمکش بڑھا رہا ہے۔ ”میثاق“کا اداریہ احیائے اسلام کے عنوان سے ہے۔ ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کی تفسیر سے ایک اقتباس لیا گیا ہے۔ مضامین کی تفصیل اس طرح ہے: ”مستقبل اسلام کا ہے“ (ناصر الدین البانی ؒ) خوشگوار زندگی کے سنہری اصول (ابوالحسن علی ندویؒ) اسلام میں نماز کا حکم اور اس کی تاکید (پروفیسر محمد یونس جنجوعہ) تاریخ یہود اور مسئلہ فلسطین (ڈاکٹر ساجد خاکوانی) اہل کلیسا کے اختیارات (رضی الدین سید) اور چند مشہور عربی تفاسیر (قاسم رضوان)۔ عام طور پر ہر شمارے میں اسی قسم کی تحریریں چھپتی ہیں۔ یعنی کچھ قرآن مجیدا ور احادیث نبوی سے متعلق، کچھ عبادات نماز، روزہ، حج، زکٰوۃ وغیرہ پر۔ عالم اسلام کی صورت حال تو خاص طور  ہر شمارے کا موضوع بنتی ہے۔


ان رسائل کی تحریروں سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ ہمارا معاشرہ زوال وادبار کی کن منزلوں میں ہے۔ کیوں یہاں آئے روز جمہوریت اور آئین کی مٹی پلید ہوتی ہے؟ ایک طرف نہایت پسماندہ طرزِ تعلیم ہے اور دوسری طرف امیر بچوں کو غیر ملکی نصابات پڑھائے جاتے ہیں اور تدریس بھی اور طرح کی ہے۔ وسائلِ زندگی سے محروم والدین کے بچوں کی ایک بڑی تعداد جہالت کے اندھیروں میں بھٹک رہی ہے۔ ان کو معزز شہری بنانے کے لئے کوئی پروگرام نہیں۔ بے روز گاری اور مہنگائی نے نچلے طبقات کی اخلاقی حالت پر یہ اثرات مرتب کیے ہیں کہ جرائم کا گراف تشویشناک حد تک اوپر چلا گیا ہے۔ بلڈ پریشر، ہارٹ اٹیک، برین ہیمرج اور کینسر ایسے امراض کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والوں کی شرح بھی ہر سال بڑھتی جا رہی ہے۔ ان پر قابو پانے کے لئے سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر کوئی قابل ذکر منصوبہ بندی نہیں۔ خاندانی تنازعات کی وجہ سے قتل، مقدمہ بازی اور خودکشی کا رجحان بھی روز افزوں ہے۔

پولیس اور عدالتوں سے انصاف کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ حیرت آتی ہے کہ ”ندائے خلافت“ اور ”میثاق“ میں یہ کس طرح کا اسلام پیش کیا جا رہا ہے جسے انسانوں کے زندہ مسائل سے سرے سے کوئی دلچسپی نہیں۔ ایسے دینی رسائل نکالنے والی تنظیموں نے کیوں مسلم معاشرے کی غیر انسانی صورت حال کی طرف سے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ ان کے لٹریچر اور رسائل و جرائد کیوں ان مسائل کے تجزیے سے خالی ہوتے ہیں۔ قرآن مجید تو تدبر و تفکر کی تلقین کرتا ہے لیکن دین کے ان علمبرداروں کی تحریریں اور تقریریں معاشرتی شعور سے کیوں خالی ہوتی ہیں۔ کیا روز قیامت اللہ تعالیٰ اس غفلت اور لاپروائی کا حساب نہیں لیں گے؟

مزید :

رائے -کالم -