روزا پارک کا تاریخی " انکار" ۔۔۔امریکہ کی اہم ترین شخصیت کیسے بنیں
تحریر : زاہد عباس
امریکہ میں سیاہ فام شہریوں کو تیسرے درجے کے شہریوں کی حیثیت سے نجات دلا کر " گورے اور کالے" کی تفریق کو ختم کرانے میں فیصلہ کن جدوجہد کرنے والی سیاہ فام خاتون روزا پارک 5 فروری 1913 کو الباما میں پیدا ہوئیں۔ 1940 کے عشرے میں ان کا خاندان امریکہ میں آ کر آباد ہوا۔ امریکہ میں گورے اور کالے کا فرق انسانیت کی بدترین تذلیل کا موجب بنا ہوا تھا جہاں Jim Crow کے قانون کے مطابق کسی بھی بس میں جب بھی کوئی سفید فام امریکی شہری سوار ہوگا اگر کوئی نشست خالی نہیں ہوگی تو بس میں سوار سیاہ فام شہریوں کو اپنی نشست سے اٹھ کر سفید فام کو بٹھانا ہوگا انکار کی صورت میں سیاہ فام شہری کو قانونی کارروائی کا سامنا کرتے ہوئے جیل جانا ہوگا۔ یکم دسمبر 1955 کی شام کو سیاہ فام خاتون روزا پارک منٹگمری میں بس پر سوار ہو کر اپنے گھر جا رہی تھی کہ ایک سفید فام امریکی بس میں سوار ہوا بس کی تمام نشستوں پر لوگ سوار تھے جس پر سفید فام شہری نے امریکی قانون کے تحت روزا پارک کو اپنے بیٹھنے کیلئے نشست سے اٹھنے کا کہا لیکن روزا پارک نے اپنی سیٹ سے اٹھنے سے سختی کے ساتھ انکار کر کے بس میں سوار تمام افراد کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا کیوں کہ سیاہ فاموں کو سفید فام افراد کے سامنے انکار کی جرأت نہیں ہوتی تھی لیکن اس سیاہ فام خاتون نے امریکہ کے نسلی امتیازی سیاہ قانون کا انکار کر کے ایک تاریخ رقم کر دی ۔
سفید فام کے لیے اپنی نشست خالی نہ کرنے کے جرم میں روزا پارک کو گھر جانے کی بجائے جیل جانا پڑا۔ کالے قانون کے تحت سزا کاٹنے کے بعد روزا پارک نے جھکنے یا ڈرنے کی بجائے مزید ہمت اور جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس نسلی امتیاز کے خلاف بھرپور تحریک چلانے اور عدالتی جنگ لڑنے کا بھی فیصلہ کر لیا اور عدالت نے بالآخر روزا پارک کے اصولی مؤقف کو درست تسلیم کرتے ہوئے Jim Crow کے قانون کو ختم کر کے سیاہ فاموں اور سفید فام افراد کے حقوق کو برابر قرار دے دیا ۔
اس عدالتی فیصلے کے بعد امریکی حکومت نے روزا پارک کو امریکہ کی اہم ترین شخصیت قرار دے دیا ۔ 24 اکتوبر 2005 کو روزا پارک کا انتقال ہوا، انہیں بڑے اعزاز کے ساتھ دفنایا گیا ، روزا کی یاد میں امریکہ میں کئی یادگاریں تعمیر کی گئیں ۔