پانی اللہ کی نعمت ہے

پاکستان میں پانی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت اور زندگی کی بنیادی ضرورت ہے اور اس کے بغیر کوئی جاندار زندہ نہیں رہ سکتا۔ یہاں تک کہ زراعت میں پانی کی اہمیت دوگنا ہو جاتی ہے۔ پاکستان کی معیشت کا کافی دار و مدار زراعت پر ہے، مگر بدقسمتی سے، ہم پانی کو جس بے دردی سے ضائع کر رہے ہیں، وہ لمحہ فکریہ ہے۔ اگر ہم نے ابھی سے احتیاط نہ برتی تو مستقبل میں پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دنیا اس وقت پانی کی قلت کا شکار ہورہی ہے۔ جنوبی افریقہ میں زیر زمین پانی ختم ہونے کو ہے۔ گویا کہ زندگی ختم ہونے کو ہے۔ پاکستان میں جس بے حسی سے پانی کا ضیاع ہورہا ہے اس پر دل بہت دکھی ہوتا ہے۔ کہاں ضائع ہورہا ہے اور کیسے بچا جاسکتا ہے؟ اس کا اظہار اگلی سطور میں کیا جائے گا۔
٭…… زرعی شعبے میں پانی کی بربادی
پاکستان میں پانی کا سب سے زیادہ استعمال زراعت میں ہوتا ہے، لیکن افسوس کہ یہاں پرانے اور غیر مؤثر آبپاشی کے طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ نہری نظام میں پانی کا بڑا حصہ یا تو راستے میں بخارات بن کر اُڑ جاتا ہے یا زمین میں جذب ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، کسان پانی کے بے دریغ اور بے رحمی سے استعمال کے عادی ہیں اور جدید طریقوں جیسے ڈرپ اریگیشن یا اسپرنکلر سسٹم کو اپنانے میں سستی کرتے ہیں بلکہ اسے ناقابل عمل قرار دیتے ہیں۔
٭…… گھریلو سطح پر غیر ذمہ دارانہ استعمال
پاکستان میں گھروں میں پانی کا ضیاع عام ہے۔ لوگ نل کھلے چھوڑ دیتے ہیں، گلیوں اور گاڑیوں کو دھونے کے لئے پینے کا صاف پانی استعمال کرتے ہیں، اور پانی کی لیکیج کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ برتن دھونے، برش اور شیو کرتے وقت ٹوٹی کھلی چھوڑ دیتے ہیں۔ پورے پاکستان میں گاڑیاں دھوتے وقت جو پانی ضائع ہوتا ہے وہ تو ناقابل بیان ہے۔
٭…… صنعتی شعبے میں پانی کا ضیاع
صنعتوں میں پانی کا ضیاع بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ کئی فیکٹریاں پانی کو ری سائیکل کرنے کے بجائے اسے ندی نالوں میں بہا دیتی ہیں، جس سے نہ صرف پانی ضائع ہوتا ہے بلکہ آبی آلودگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے جو ہر قسم کی زندگی کے لئے نقصان دہ ہے۔
٭…… بارش کے پانی کو ذخیرہ نہ کرنا
پاکستان میں ہر سال لاکھوں کیوسک بارش کا پانی آتا ہے، لیکن مناسب ذخیرہ اندوزی کے فقدان کی وجہ سے یہ پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ دیگر ممالک میں بارش کے پانی کو محفوظ کر کے زراعت اور گھریلو ضروریات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، مگر پاکستان میں ایسا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں۔
٭…… پانی چوری اور غیر قانونی کنکشنز
بہت سے علاقوں میں پانی چوری اور غیر قانونی کنکشنز عام ہیں۔ اس کی وجہ سے نہ صرف پانی ضائع ہوتا ہے بلکہ ان لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو پانی کے لئے باقاعدہ بل ادا کرتے ہیں۔
پانی کے ضیاع کو روکنے کے لئے ممکنہ حل
٭…… زرعی اصلاحات اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
حکومت کو چاہئے کہ کسانوں کو جدید آبپاشی کے طریقے اپنانے پر قائل کرے۔ڈرپ اریگیشن اور اسپرنکلر سسٹم جیسے جدید طریقے نہ صرف پانی کی بچت کرتے ہیں،بلکہ پیداوار بھی بڑھاتے ہیں۔ اس سلسلے میں یورپی ممالک کا طریقہ کار اپنایا جائے۔ یہ ایک سمارٹ طریقہ آبپاشی ہے جس سے بہت فائدہ ہو گا۔
٭…… گھریلو آگاہی مہمات
گھروں میں پانی کے مؤثر استعمال کے لئے آگاہی مہم چلائی جائے۔ عوام کو یہ سکھایا جائے کہ نلکے کھلے نہ چھوڑیں، گاڑی دھونے کے لئے بالٹی کا استعمال کریں، اور لیکیج کو فوراً ٹھیک کرائیں۔ گاڑیاں دھونے پر تو مکمل پابندی ہو۔اس کی جگہ اسٹیم / بھاپ سے گاڑیاں صاف کرنے کے اسٹیشنز لگائے جائیں۔ پاکستان میں کچھ شہروں میں اس کا کامیاب تجربہ جاری ہے۔
٭…… صنعتی پانی کی ری سائیکلنگ
حکومت کو صنعتوں پر لازم کرنا چاہئے کہ وہ استعمال شدہ پانی کو ری سائیکل کریں اور اسے دوبارہ فیکٹریوں میں استعمال کریں تاکہ پانی کی بچت ہو سکے۔
٭…… بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے منصوبے
شہری علاقوں میں گھروں اور عمارتوں میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے خصوصی ٹینک اور واٹر ری چارج سسٹم بنائے جائیں۔ اس کے علاوہ، مزید ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے تاکہ بارش کا پانی ضائع ہونے کے بجائے ذخیرہ کیا جا سکے۔
٭…… پانی چوری کے خلاف سخت قوانین
پانی چوری اور غیر قانونی کنکشنز کو روکنے کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں جو لوگ پانی ضائع کرتے ہیں، ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں تاکہ وہ احتیاط برتیں۔
پانی قدرت کا ایک قیمتی تحفہ ہے اور اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ اگر ہم نے ابھی سے پانی کے تحفظ کے لئے اقدامات نہ کیے تو مستقبل میں سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حکومت، نجی ادارے، اور عوام سب کو مل کر پانی بچانے کے لئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ ہمیں چاہئے کہ پانی کے ہر قطرے کی قدر کریں تاکہ آنے والی نسلیں اس انمول نعمت سے محروم نہ ہوں۔
٭٭٭٭٭