عام انتخابات 2024، ملک بھر میں پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان کے سب سے بڑے انتخابات کی پولنگ کیلئے وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے تاہم الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 62 اور پی پی 28 میں پولنگ کیلئے وقت میں 2 گھنٹے کا اضافہ کرتے ہوئے 7 بجے تک ووٹنگ کی اجازت دیدی ہے۔ الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق نتائج کا سلسلہ ایک گھنٹے کے بعد شام 6 بجے جاری کرنے کا آغاز ہو گا۔
ملک کے 855 قومی اور چاروں صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں ووٹرز تاریخ کے سب سے زیادہ 17 ہزار 816 امیدواروں میں سے اپنے نمائندوں کا انتخاب کرنے کیلئے عوام نے بھر پور طریقے سے حق رائے دہی کا استعمال کیا، پولنگ سٹیشنز پر بھر پور رش دیکھنے میں آیا۔انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں میں 882 خواتین امیدوار میدان میں ہیں، 4 خواجہ سرا بھی جنرل نشست پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔عام انتخابات کیلئے پورے پاکستان میں 90 ہزار 675 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں، 27 ہزار 628 حساس اور 18 ہزار 437 انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز ہیں۔
موبائل فون سروس معطل
ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں موبائل فون سروس عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، امن و امان قائم رکھنے اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلئے حفاظتی اقدامات ضروری ہیں۔
پولنگ شروع ہونے میں تاخیر
ملک کے زیادہ تر حلقوں کے اسٹیشنز میں پولنگ کا عمل بروقت 8 بجے شروع ہوگیا تاہم بعض اسٹیشنز میں پولنگ بروقت شروع نہ ہوئی اور تاخیر کا شکار ہوگئی، جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
الیکشن نتائج پر چیف الیکشن کمیشن کا اہم بیان
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کا کہنا ہے کہ آر او نے رات 2 بجے تک نتیجہ جاری کرنا ہے تاہم نتائج 2 بجے سے پہلے بھی آ سکتے ہیں۔
نتائج کی ترسیل و تدوین کیلئے ای ایم ایس استعمال ہوگا
الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات کے نتائج کی ترسیل و تدوین کیلئے الیکشن منیجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) استعمال کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن ٹیکنالوجی خضر عزیز کا کہنا تھا کہ نتائج کی ترسیل کیلئے پرائیویٹ نیٹ ورک استعمال کیا جا رہا ہے، اس مرتبہ آر ٹی ایس استعمال نہیں ہو رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم کو اطمینان دلاتے ہیں کہ الیکشن منیجمنٹ سسٹم ایک اسپیشل سافٹ ویئر ہے، اور یہ سسٹم 859 ریٹرننگ افسران کے دفتر میں دیا ہے، آر او دفتر میں 4 ڈیٹا انٹری آپریٹر، 4 لیپ ٹاپ اور آئی ٹی ایکوئپمنٹ دیے گئے ہیں۔
ڈی جی آئی ٹی نے بتایا کہ پریزائیڈنگ افسران کے موبائل میں بھی ای ایم ایس انسٹال کیا گیا ہے، پریزائیڈنگ افسران اپنے موبائل پر فارم 45 کی تصویر لے کر ریٹرننگ افسر کو بھیجیں گے، اگر سگنل نہیں آ رہے ہوئے تو جب سگنل آئیں گے تو فارم 45 خودبخود آر او کے پاس پہنچ جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ پریزائیڈنگ افسر کو سیکشن 95 کے تحت آر او کے پاس جانا ہے، پریزائیڈنگ افسر اپنے موبائل پر فارم 45 ریٹرننگ افسر کو دکھا سکتا ہے، فارم 45 پریزائیڈنگ افسر کے موبائل میں خود کار طور پر لاک ہوجائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ آر او فارم 47 بناتے وقت تسلی کرلے گا کہ پریزائیڈنگ افسر کے موبائل میں فارم 45 لاک ہے۔
سیکیورٹی انتظامات
سیکیورٹی فورسز کے 5 لاکھ اہلکار سیکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالیں گے، پولیس پہلے درجے پر، پھر پیرا ملٹری فورسز اور آخری درجے میں پاک فوج بطور کوئیک رسپانس فور س ذمہ داری نبھائے گی۔الیکشن کمیشن نتائج مرتب کرنے کے لیے الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) استعمال کرے گا، ای ایم ایس کے ذریعے پریذائیڈنگ افسر فارم 45 کی تصویر بھیجے گا ریٹرننگ افسران کو فارم 45 بھیجنے کا وقت اور لوکیشن پریزائیڈنگ افسر کے فون پر لاک ہو جائے گی، ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں فارم 45 کے ذریعے حلقے کا فارم 47 مرتب کیا جائے گا۔ انٹرنیٹ کا نہ ہونا ای ایم ایس میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔
ووٹرز کے لیے اصلی شناخی کارڈ کا لانا لازم ہوگا، قومی اسمبلی کے لیے سبز اور صوبائی اسمبلی کے لیے سفید بیلٹ پیپر ہوگا، پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔ پاکستان کے بارہویں انتخابات میں ملک کی 111 سیاسی جماعتوں کے امیدواروں اور آزاد امیدواروں میں مقابلہ ہورہا ہے، پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں میں بڑے مقابلے متوقع ہیں۔
ووٹرز کی تعداد
12 کروڑ 85 لاکھ 85 ہزار 760 ووٹرز ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔6 کروڑ 92 لاکھ 63 ہزار 704 مرد اور 5 کروڑ 93 لاکھ 22 ہزار 56 خواتین ووٹرز عام انتخابات کے لیے رجسٹرڈ ہیں۔یعنی تقریباً 54 فیصد مرد اور 46 فیصد خواتین ووٹرز ہیں، نئے رجسٹرڈ ووٹرز میں خواتین ووٹرز کی تعداد مردوں سے زیادہ ہیں، 25 سال تک کی عمر کے 2 کروڑ 35 لاکھ 18 ہزار 371 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں 17 ہزار 818 امیدوار میدان میں ہیں،ان میں 882 خواتین اور 4 خواجہ سرا شامل ہیں، قومی اسمبلی کے لیے5121 امیدوار میدان میں ہیں۔
امیدواروں اور پولنگ سٹیشن کی تعداد
پنجاب اسمبلی کے لیے 6710، خیبر پختونخوا اسمبلی کے لیے 1834 ، بلوچستان اسمبلی سے1237اور سندھ اسمبلی کے لیے 2878 امیدوار مقابلے میں ہیں۔محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا نے عام انتخابات کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔ صوبے میں 15 ہزار 697 پولنگ اسٹیشنز قائم کر دیے گئے ہیں۔ صوبہ میں مجموعی طور پر 55 ہزار سے زیادہ پولنگ بوتھس قائم کیے گئے ہیں۔ صوبہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 1 لاکھ 71 ہزار سے زیادہ اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔
الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹر کو قومی اسمبلی کیلئے سبز اور صوبائی اسمبلی کیلئے سفید بیلٹ پیپر دیا جائے گا، ووٹ ڈالنے کیلئے ووٹر کو اصل شناختی کارڈ دکھانا لازم ہوگا۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ چار انتخابی حلقوں میں امیدواروں کی اموات کی وجہ سے پولنگ ملتوی کی گئی ہے۔
عام انتخابات کیلئے خصوصی سکیورٹی فیچرز کے حامل 26 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق 2018 عام انتخابات کیلئے 22 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے تھے اور اس پر 800 ٹن اسپیشل سکیورٹی کاغذ استعمال ہوا تھا جبکہ 2024 کے عام انتخابات کیلئے 26 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں جس پر 2170 ٹن کاغذ استعمال ہوا ہے۔
کامن ویلتھ مبصرین کا مختلف پولنگ اسٹیشنز کا دورہ
دولت مشترکہ ممالک کے مبصرین نے اسلام آباد سمیت مختلف شہروں کے پولنگ اسٹیشنوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے ووٹنگ کی صورتحال کا جائزہ لیا اور ریٹرننگ افسران سے ملاقاتیں بھی کیں۔
ہیلپ لائن
الیکشن کمیشن نے شکایت کے اندراج کیلیے ہیلپ لائن نمبر 051111327000 جاری کردیا۔ ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ مذکورہ نمبر پر کال کرکے شکایت درج کرواسکتی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ عام انتخابات کے پیش نظر 24 گھنٹے ہیلپ لائن پر شکایت درج کروا جاسکتی ہے۔