اگرکامیاب ہونا ہے تو یہ کام کرلیں۔۔۔

ہر شخص چاہتاہے کہ اس کی جیب پیسوںسے بھری رہے،کوئی شخص تو اس کے لیے خواب ہی دیکھتا رہتاہے تو کوئی میدان عمل میںبھی باقاعدہ اترتاہے ، اگرآپ چاہتے ہیں کہ آپ کے معاشی حالات بہترہوجائیں توپھریہ کوئی مشکل کام نہیں جوکرناآپ کے لیے کسی پہاڑ کو کھودنے کے مترادف ہو،توآئیے چلتے ہیں ان باتوںکی جانب جن کی وجہ سے بہت سے لوگ معاشی طورپرمضبوط ہوئے ہیں.
یہ غالبادوہزاردس کی ایک دوپہر تھی، دو بجے کاوقت تھاجب میںلاہور کے مشہوربزنس مین کے دفتر میں چاہے پی رہاتھا،ایک شخص آتاہے اور کہتاہے کہ کیاآپ نے مجھے پہچانا تومیرے سامنے بیٹھابزنس مین اپنی عینک کو ناک پر فٹ کرتے ہوئے اس کی طرف دھیان سے دیکھتاہے تو کہتاہے کہ ہاں....بشیر (فرضی نام) کیوں نہیں تمہاری فلاں جگہ پر دکان ہوا کرتی تھی اور تم اچھے بھلے کاروباری آدمی تھے،آج کل کیا کررہے ہو ؟تو وہ شخص آبدیدہ ہوگیا اور اپنی بیساکھی کو اوپر کرتے ہوئے بولا کہ میری ایک ٹانگ کام نہیںکرتی اور اب بہت مشکل میں ہوں،کاروبار نہیں رہا،بیٹی کی شادی ہے اور بہت پریشان ہوں ،آپ تو جانتے ہیںکہ میں بھیک مانگنے والا نہیں،آپ میرے لیے کیا کرسکتے ہیں؟؟؟
تو میرے سامنے بیٹھے بزنس مین نے اپنے کوٹ کی دونوںجیبوںمیںہاتھ ڈالا،ہزار ہزار کےکافی نوٹ گنے بغیرہی اسے تھما دئیے،یہ دیکھ کر میںذرا حیران ہوامگر خاموش رہا اور وہ شخص رقم لے کر خاموشی سے چلاگیا،ابھی میری چائے ختم نہیںہوئی تھی کہ ایک ادھیڑ عمر شخص کمرے میں داخل ہوا،اس نے کان میں کوئی سرگوشی کی تو اس نے کوٹکی اندر والی جیب سے اسی طرح کچھ رقم نکال کر اسے تھما دی وہ بھی چلاگیا،اسی طرح چند افراد مزید آئے اور اپنی قسمت کی رقم لے کر واپس چلے گئے.
میری چائے ختم ہوگئی تو وہ میری طرف باقاعدہ متوجہ ہوا اور حال چال پوچھنے کے بعد دریافت کیا کہ میرے لیے کوئی بھی کام ہو تو بتائیں لیکن مجھے چونکہ ان کی سٹوری جاننا تھی اس کے علاوہ کچھ کام نہیں تھا لہذا یہ کہاکہ آپ کی کامیابی کا راز کیاہے؟حالانکہ میںکافی حدتک جان چکاتھا،پھر بھی انہوںنے ایک طویل کہانی سناناشروع کردی جس میں سے کچھ حصہ یہاں پیش کرتاہوں.
انہوں نے کہاکہ جب میںنے کچھ کرنے کاسوچا تو میرے پاس دو آپشنز تھے،ایک یہ کہ میںکوئی نوکری کرلوں اور سکون سےہرمہینے کی پہلی تاریخ کو ایک مقررہ رقم اپنی جیب میں ڈالتارہوں اور دوسری یہ کہ میںکوئی چھوٹا موٹا کام شروع کروں چاہے وہ سو روپے سے ہی کیوں نہ ہواور پھر اس پر محنت کرکے مستقبل میںنوکری کرنے کی بجائے لوگوں کو نوکری دوں اور لوگوں کے کام آسکوں لہذا میںنے نوکری کرنے کافیصلہ نہ کیا اور ایک چھوٹا سا کام شروع کیاجو بالکل معمولی رقم سے شروع ہوگیا،میرے پاس روزانہ جتنے پیسے بچتے تھے،ان میں سے اپنی ضرورت کے رکھ کر میں فٹ پاتھ پرسونے والے مزدوروں کو کھانا کھلا دیتاتھا،یہ سلسلہ کافی سال چلتارہااور پھرمجھے پتہ ہی نہیںچلا کہ میرا کاروبار روزانہ کی بنیاد پر ترقی کرتاگیا،میں روٹین کا کام کرتا اور کام بڑھتاگیا،پھریہ سلسلہ رکا نہیں،کام آگے بڑھتاگیامگر جو میری عادت پہلے دن تھی،وہ آج بھی ہے کہ ضرورت کے پیسے رکھ کر باقی ضرورت مندوں کی مدد کرتاہوں،میں تب بھی مطمئن تھااورآج بھی مطمئن ہوں،میری تب کی ضروریات بھی میرے کام کی بچت سے ہی پوری ہوجایا کرتی تھیں اورآج ضرورتیں بڑی ہیں تو آمدن بھی اتنی ہی ہے اوروہ اب بھی پوری ہورہی ہیں.
انہوںنے کہاکہ زندگی میںدو ہی کام کیے ہیں کہ ایک تو نوکری کی بجائے کاروبار کوترجیح دی اور دوسراخود پر دوسروںکو ترجیحدی،ضرورت مند کو خالی ہاتھ کبھی نہیںجانے دیا،لوگوںکی مدد کرنااور انہیںکھانا کھلانا مجھے بہت پسند ہےاور یہ میرا کمال نہیں،یہ اس ذات کا فضل ہے جس نے مجھے پیسہ دیااور پھر مجھے اس پیسے کو لوگوں پر خرچ کرنے کی بھی توفیق دی.۔۔
شام ہوچکی تھی اوران کی سٹوری ابھی چل رہی تھی لیکن میںان کی کامیابی کا راز جان چکاتھا،اگرآپ بھی کامیابی کا راز جان چکے ہیں تو اس کامیاب بزنس مین کی طرح کچھ ایسا کریں کہ زندگی میں انقلاب آجائے مگر اس کے لیے یہ ضروری ہےکہ آپ کوئی بھی کام کرتے وقت عارمحسوس نہ کریں،محنت کریں مگر توکل اللہ تعالیٰ پر رکھیں،اللہ تعالیٰمحنت کبھی رائیگاں نہیںکرتا.
(بلاگر مناظرعلی مختلف اخبارات اور ٹی وی چینلز کے نیوزروم سے وابستہ رہ چکے ہیں، آج کل لاہور کے ایک ٹی وی چینل پر کام کررہے ہیں، ان سے فیس بک آئی ڈی munazer.ali پر رابطہ کیا جاسکتا ہے)
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔