سیاستدان بہتر کارکرگی دکھائیں انشاء اللہ ملک ترقی کرے گا
ملک میں 8 فروری کے حالیہ عام انتخابات کے بارے مختلف سیاسی جماعتوں اور آزاد کہلانے والے کئی امیدوار،الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر غیر منصفانہ اور غیر قانونی کارروائیوں کے ارتکاب کی الزام تراشی کر رہے ہیں۔ گزشتہ مواقع کے انتخابات پر بھی کم و بیش ایسے ہی اعتراضات پڑھنے میں آتے رہے ہیں جبکہ اس بار انتخابی نتائج کو تسلیم نہ کئے جانے والے امیدواروں کی تعداد ماضی کی نسبت کچھ زیادہ ہی ہے، یہ امر بھی ذہن نشین رہے کہ حالیہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی تعداد بھی قابل ذکر حد تک بڑھ گئی تھی اور یوں ناکامی سے دو چار ہونے والے حضرات و خواتین کی احتجاجی مہم کی بنا پر چند روز تسلسل سے ملک بھر کے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے نسبتاً زیادہ حلقوں میں شورشرابے کی صورت حال دیکھنے میں آتی رہی۔ اس مختصر دورانیہ میں ملکی سیاست پر نظریں رکھنے والے حضرات پریشانی سے دو چار رہے کیونکہ بجلی، گیس اور اشیائے ضرورت کی خود ساختہ مہنگائی سے عوام کی غالب اکثریت بڑے مشکل حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور چلی آ رہی ہے اور عام لوگ بلا تاخیر یہ چاہتے ہیں کہ وفاق اور صوبوں میں جلد نئی حکومتوں کا قیام عمل میں لا کر عوام کی مشکلات کم کرنے پر توجہ دی جائے۔
انتخابی تنازعات کے حل کے لئے متعلقہ امیدواروں کو اپنے حلقہ کے روز الیکشن کمیشن، ٹریبونلز اور اعلیٰ عدالت سے رجوع کر کے اپنے قانونی حقوق کے حصول کی کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔ اس بارے میں غیر قانونی دباؤ کے حربے اختیار کرنے سے عوام کی زندگی میں امن و امان کے مسائل پیدا ہوں گے۔ سڑکوں اور چوراہوں پر احتجاجی مظاہرے اور دھرنوں کی طوالت سے بھی ان کے مطالبات کی نوعیت زیادہ وزنی اور جاندار نہیں ہو گی۔
انتخابات کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی تشکیل سطور ہذا شائع ہونے سے قبل ہی ہونے کے امکانات ہیں۔ اس لئے احتجاج پر مسائل افرادا ور گروہوں سے امید ہے کہ وہ ملکی آئین و قانون کی پاسداری کے لئے اپنا تعمیری کردار ادا کریں تاکہ وطن عزیز کی تعمیر و ترقی کا سفر نئی حکومتوں کے نمائندوں کی ترجیحات سے شروع کیا جا سکے۔ یاد رہے کہ ماضی قریب میں احتجاجی سیاست کے غیر ضروری تسلسل سے وطن عزیز کی کثیر غربت و افلاس سے دو چار انسانی آبادی کو اپنی زندگی گزارنے میں مشکلات میں کمی کی بجائے اضافہ کا سامنا ہو گیا ہے۔ اس روش کو جس قدر جلد ترک کر کے قانونی راستوں کو اپنانے کی کوشش کی جائے مثبت نتائج کے حصول کی خاطر اسی طرح بہتر اقدامات ہوں گے۔ بیشتر ترقی یافتہ ممالک کی طرف دیکھنے سے جلد یہ نکتہ واضح ہو جاتا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی پر فخر کرنے کی بجائے افسوس ندامت اور معذرت کر لینا ہی بہتر اور مثبت طرز عمل ہے جبکہ حریف افراد یا امیدواروں سے لڑائی جھگڑے سے معاملات سلجھنے کی بجائے مزید اُلجھتے چلے جاتے ہیں حتی کہ وہ متعلقہ غلط کار افراد کے جان و مال اور عزت و احترام کے لئے بہت نقصان دہ اور اذیت ناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں زیادہ تر شعبوں میں غریب اور عام سطح کے لوگ،محنت، دیانت، مشقت اور ذہانت کے بل بوتے پر ہی ترقی کر کے بڑے افسر سائنس دان محقق تاجر، وزیر اعظم اور صدر مملکت بننے کا اعزاز حاصل کرتے رہے ہیں۔ یہ انداز کار تمام ملکوں میں اب بھی جاری ہے محنت اور دیانت کا صلہ انسان کو اکثر اوقات مل جاتاہے۔ مایوس اور ناامید ہونے کی بجائے نیک نیتی اور عزم و ہمت سے قانونی اقدامات کے ذریعے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔
وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے وزرائا ور مشیروں سے توقع ہے کہ وہ کسی تعصب تفریق اور منافرت کے بغیر اپنی قانونی حدود کے علاقوں کے لوگوں کی بے لوث خدمت کو اپنا شعار بنائیں آج کل ملک کے زیادہ تر علاقوں میں صاف پانی کی دستیابی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس پر خصوصی توجہ دے کر عوام کی یہ بنیادی ضرورت انہیں جلد فراہم کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ اسی طرح بیشتر علاقوں میں گندے اور بارش کے پانی کی جلد نکاسی کے لئے ممکنہ اقدامات کئے جائیں تاکہ ان کو آمد و رفت کے معمولات میں کوئی رکاوٹ اور تکلیف درپیش نہ رہے۔ جن تعلیمی اداروں میں بعض با اثر افراد زبردستی قابض ہو کر ان کو اپنے مویشی باندھنے کے لئے استعمال کر رہے ہیں، ان عمارات کو جلد خالی کرا کر متعلقہ لوگوں کے بچوں کو تعلیمی سہولتیں دینے کے لئے استعمال میں لایا جائے۔ جمہوری اقدار کا احترام کرتے ہوئے دھونس اور دباؤ کی سیاست سے اجتناب کر کے سب علاقوں کے لوگوں کو آزادی سے اپنی پسند کے امیدواروں کو ووٹ ڈالنے کی سہولتیں اور قانونی حق فراہم کرنے سے ہی جمہوریت کی جڑیں گراس روٹ سطح پر مضبوط اور مستحکم ہوں گی۔ اس بارے میں بعض علاقوں میں تا حال رائج ظلم و جبر کے حربے اور وتیرے جلد ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اقدار اور انتخاب کے لئے روایتی غیر قانونی رویئے رضا کارانہ طور پر خیر باد کہہ دیئے جائیں تو بہتر ہے، بصورت دیگر ان کو جلد قانون کی عمل داری سے روک کر غیر موثر کر دیا جائے۔ سرکاری دفاتر میں ملازمت کے لئے رشوت ستانی اور اقربا پروری کی منفی روایات کو حتی الوسع جلد ترک کر کے اہلیت اور میرٹ کے حامل امیدواروں کو ترجیح دی جائے گی۔