اگلا میچ کھیلنے ساہیوال چلے آئے، میچ ہم ہار گئے اور وہ اپنا دل، تحریری امتحان کی چھٹی ملی، امتحان دے کر دل مطمئن تھا کہ یہاں سلیکشن ہو جائے گی

مصنف:شہزاد احمد حمید
قسط:135
نائیلہ کے وار؛
سروس کارپوریشن کی ٹیم کر کٹ میچ کھیلنے پنڈی پہنچی تو اس ٹورمیں نائیلہ کی مجھ میں دلچسپی زیادہ ہی بڑھ گئی تھی۔پنڈی میں ہمارا قیام”فلش مین“ ہوٹل مال روڈ میں تھا۔ نائیلہ کا کمرہ میرے کمرے سے دوسرا تھا وہ کسی نہ کسی بہانے میرے کمرے میں آجاتی۔ اکثر ٹریک سوٹ پہنا ہوتا تھا اور میرا روم میٹ عرفان کمرے سے باہر نکل جاتا۔ یہ آنکھ مچولی رات گئے تک جاری رہی۔اگلے روز پنڈی کلب گراؤنڈ میں بڑا جم کر مقابلہ ہوا تھا۔پہلے تو میں نے 50 سے زیادہ رنز سکور کئے پھر4 کھلاڑی آؤٹ کئے اور میچ بھی جیت گئے تھے۔ ذوالفقار اعوان صاحب میرے اور بھی فین ہو گئے اورنائیلہ یک طرفہ طور پر میرے اور قریب آگئی اور میں مینجمنٹ کے قریب ہو گیا۔ اسی دوران اخبار میں محکمہ بلدیات کی گریڈ 17کی پرا جیکٹ منیجر کی اسامیاں شائع ہوئیں۔ میں نے بھی درخواست جمع کرا دی اور اگلا میچ کھیلنے ساہی وال چلے آئے۔ یہاں میچ ہم ہار گئے اور نائیلہ اپنا دل۔ہم روز دوپہر کا کھانا دفتر میں اکٹھے کھاتے تھے۔وقت گزر رہا تھا۔ایک روز تحریری امتحان کی چھٹی ملی۔ امتحان دے کر دل مطمئن تھا کہ اللہ نے چاہا تو یہاں سلیکشن ہو ہی جائے گی۔ پراجیکٹ منیجر دہی ترقیاتی مرکز سے میں سمجھتا تھا کہ سرکاری جیپ بھی ملے گی اور جیپ چلانے کی میری دیرینہ خواہش بھی پوری ہو جائے گی۔
اور صاحب بن گیا؛
مارچ88 کے ایک دن سرکاری چٹھی ملی کہ فلاں تاریخ کو پنجاب پبلک سروس کمیشن کے دفتر ڈیوس روڈ انٹر ویو کے لئے حاضر ہوں۔ وقت مقرہ پر پہنچا۔ چار ممبران کے انٹرویو بورڈ کے سامنے پیش ہوا۔25منٹ کے انٹر ویو میں نماز سے لے کر پاکستان کے ویسٹ انڈیز کے88 کے دورے پر گفتگو رہی۔ محکمہ کے متعلقہ سوالات پر مجھے اتنی معلومات نہ تھیں۔ نماز کے بارے میں دس منٹ بات ہوئی۔ میں نے ایک سوال کے جواب میں کہا؛”اگر نماز کا ترجمہ آتا ہو تو نماز میں یکسوئی اور توجہ بہت بڑھ جاتی ہے۔ نماز کا سب سے اہم رکن میری نظر میں سجدہ ہی ہے اگر یہ نہ ہوتا تو میں شاید نماز ہی نہ پڑھتا۔“ مجھے یقین ہے میری یہ باتیں انٹر ویو پینل کے دل میں اتر گئی ہوں گی۔ویسٹ انڈیز کے دورے پر بھی لمبی بات ہوئی۔ عمران خاں کی قیادت میں یہ کرکٹ کی تاریخ کی یاد گار سیریز میں سے ایک تھی۔ پہلا ٹیسٹ میچ پاکستان اور دوسرا ویسٹ انڈیز نے جیتا تھا۔ عمران اور میانداد کی کارکردگی اس سریز میں عمدہ رہی تھی۔اس انٹر ویو کے بعد مجھے بڑی امید ہو گئی کہ اب سرکاری ملازمت دور نہیں ہے۔
اپریل 88 میں چٹھی آئی؛
”اگر آپ کو دی گئی شرائط پر ملازمت قبول ہے تو سروس ہسپتال کے میڈیکل بورڈ سے میڈیکل کروا کر سات(7) یوم میں جوائننگ دیں۔ ناکامی کی صورت میں آپ ملازمت کے حق دار نہ رہیں گے۔“
میرے والدین، بہن بھائی اور چچا بہت خوش تھے لیکن میرے لئے ایک رکاوٹ ابھی باقی تھی۔ میڈیکل۔میں سرکاری ملازمت کے قریب اور نائیلہ بیگم سے دور ہو گیا تھا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔