گندم کی امدادی قیمت مقرر، خریداری شروع کی جائے،کسان اتحاد
لاہور(این این آئی)کسان اتحاد پاکستان نے وزیر اعظم کو گندم کے نرخ اور کسانوں کے مسائل پر خط لکھ دیا جس میں گندم کی قیمت 4 ہزار 200 روپے فی من مقرر کرکے فوری خریداری یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔صدر کسان اتحاد خالد حسین باٹھ کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پچھلے سال حکومت نے گندم کا ریٹ 3 ہزار 900 روپے فی من مقرر کیا تھا مگر خریداری نہیں کی گئی۔اگر اس سال بھی حکومت نے گندم نہ خریدی تو ملکی غذائی تحفظ کو سنگین خطرہ ہوگا، کسانوں پر ناجائز ٹیکس لگا کر 50 لاکھ روپے تک کے غیر منصفانہ بل بھیجے گئے جسے قبول نہیں کریں گے۔خط میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ پاکستان اربوں ڈالرز کی گندم درآمد کرنے کی سکت نہیں رکھتا، کسانوں کو انکا جائز حق دیا جائے،بجلی کے اضافی بلوں کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے، سستی بجلی فراہم کی جائے تاکہ زرعی شعبہ تباہی سے بچ سکے۔
کسان اتحاد
جڑانوالہ (آن لائن) کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی صدر سردار ظفر حسین نے گندم کی قیمت کے تعین کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا12مارچ کو سماعت کریں گے۔گندم کی قیمت کے تعین نہ ہونے سے کسان سخت پریشان ہیں۔عدالت عالیہ سے گندم کی قیمت تعین کرنے کے حکم جاری کرنے کی استدعا ہے۔اس موقع پرمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئیسردارظفرحسین نے کہاہے کہ گزشتہ برس کی صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے رواں برس کسانوں نے بہت کم گندم کاشت کی ہے یہی وجہ ہے کہ اس بار گندم کی پیداوار کا ہدف 65 فیصد سے بھی کم رہا ہے۔ حکومت کو دیکھنا چاہیے کہ کسان کی گندم کی پیداواری قیمت پوری ہو بھی رہی ہے یا نہیں، اگر کسان نے گندم، کپاس، چاول سمیت دیگر بڑی فصلوں کوکاشت کرنے سے بھی اجتناب کیاتو ملک میں ایک بڑا غذائی بحران نمودار ہوگا اور گندم درآمد کرنا پڑے گی۔انہوں نے کہاکہ گندم کی قیمت میں کمی کی وجہ سے گزشتہ برس کسانوں کو شدید مالی نقصان ہوا ہے کیونکہ گندم کی کاشت کے لیے درکار تمام لوازمات انتہائی مہنگے ہو چکے ہیں، جس میں کھاد، بیج، اسپرے، ڈیزل، ٹریکٹر وغیرہ شامل ہے۔جو اسپرے کی بوتل 300 روپے میں مل جاتی تھی، اب وہی اسپرے کی بوتل 1700 روپے تک پہنچ چکی ہے، جو 2 سال قبل یوریا کھاد 2000 روپے کی بوری تھی، جس کی آج قیمت 5500 روپے تک پہنچ چکی ہے۔اسی طرح ڈیزل 300 روپے پر جا چکا ہے اور جو گندم کی کاشت کے لیے درکار دیگر لوازمات کی قیمتیں 600 فیصد تک بڑھ گئی ہیں، کسان اپنی فصل پر جو پیسہ خرچ کرتا ہے، حکومت نے کسان کو اس کا پورا معاوضہ نہیں دیا، اس پرگندم کی قیمت میں مزید کمی کرتے ہوئے اسے معاشی طور پر تباہ کیا گیا ہے۔
درخواست دائر