کھلے دل سے جمہوریت کو راستہ دیں
دنیا میں آج کل ہر طرف جمہوریت جمہوریت کا شور سنائی دیتا ہے۔ کیا جمہوریت عدم برداشت کا سبق دیتی ہے؟ کیا جمہوریت تعصب سکھاتی ہے؟ نہیں ایسا بالکل نہیں ہے۔ جمہوریت وہ طرز حکومت جسے سب پسند کریں، جس سے سب خوش ہوں اور جو سب کو قابل قبول ہو ۔ لہذا مغرب کو جمہوری طرز فکر کے تحت سی پی سی کے خلاف تعصب ترک کرنا چاہیے اور دنیا کو تمام انسانوں کے رہنے کے لئے ایک پرامن جگہ بننے دینا چاہیے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 19ویں مرکزی کمیٹی کے حالیہ چھٹے کل رکنی اجلاس میں ایک اہم قرارداد منظور کی گئی جس میں پارٹی کے قیام کے 100 سالوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کا جائزہ لیا گیا اور ملک کے مستقبل کے لائحہ عمل کا تعین کیا گیا۔چھٹے کل رکنی اجلاس کے طے کردہ اہداف میں "مشترکہ خوشحالی" کا حصول بھی شامل ہے، جو قومی نشاۃ ثانیہ کے چینی خواب کو حاصل کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔
چین کی قیادت لوگوں کو تعلیم کی سہولیات بہم پہنچانے، صحت عامہ کے بہتر نظام کی فراہمی اور دیگر عوامی خدمات تک آسان رسائی دے کر ان کے "معیار زندگی" کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ آلودگی کے خلاف جنگ کو مضبوط بنا کر چین اور دنیا کے ماحول بہتر تحفظ کے لیے بھی پرعزم ہے ۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی حکمت عملی باقی دنیا کے ساتھ تعاون اور رابطے کے ذریعے عالمی سطح پر منسلک رہنا ہے، اور تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی معیشت اور سیاسی منظر نامے کے مطابق اقدامات کرنا ہے۔ چین نہ صرف عالمی معیشت میں بلکہ بین الاقوامی معاملات میں بھی ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ جس کی ایک تازہ مثال کووڈ-19 کے خلاف عالمی براردی کی بے مثال مدد ہے۔
آج بھی دنیا کے کئی ممالک میں نوول کورونا وائرس اپنی شکلیں بدل رہا ہے ایسے میں کسی بھی ملک کے لیے وبائی مرض پر فتح کا اعلان کرنا قبل از وقت ہے، لیکن چین کی سرحدوں کے اندر بڑے پیمانے پر وبائی مرض پر قابو پانے میں سی پی سی کی کامیابی نے دنیا کو حیران کردیا ہے۔ جس پر پوری قوم کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مشکور ہے جس نے چین میں وبائی مرض پر قابو پانے کے بعد دوسرے ممالک اور بین الاقوامی اداروں کی بھر پور مدد کی ہے۔
عالمی وبا کے آغاز میں چین نے کہا کہ تمام ممالک کو ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے اور بنی نوع انسان کے مفادات کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ ڈاکار میں چین-افریقہ تعاون کے فورم کی آٹھویں وزارتی کانفرنس میں، چینی صدر شی جن پھنگ نے افریقہ کو کووڈ-19 ویکسین کی 1 بلین خوراکوں کا وعدہ کیا۔ صحت کے بحران کو حل کرنے میں چین کے عالمی کردار کو عام لوگوں نے مثبت اور مددگار قرار دیا ہے۔
جب چین نے اس وبا پر قابو پانے کے لیے لاک ڈاؤن سمیت سخت اقدامات کا نفاذ کیا تو بہت سے مغربی سیاست دانوں اور ذرائع ابلاغ نے انھیں "سخت" اور "جابرانہ" قرار دے کر تنقید کا نشانہ بنایا۔ لیکن پچھلے مہینے، بہت سے مغربی ممالک نے کووڈ-19 انفیکشن کی ایک اور لہر سے نمٹنے کے لیے چین کی طرز کی روک تھام اور کنٹرول کے اقدامات کو نافذ کیا یا دوبارہ متعارف کرایا۔ اس سے چینی قیادت کی دور اندیشی ظاہر ہوتی ہے جس کا اعتراف مغرب نے چین کے روک تھام اور کنٹرول کے اقدامات کی نقل کرتے ہوئے کیا ہے۔
عالمی صحت کے بحران کے بارے میں دو سب سے بڑی عالمی طاقتوں کے نقطہ نظر کے درمیان اہم اختلافات ہیں۔ امریکہ کے خارجہ پالیسی کے ایجنڈے میں، صحت کے بحران کو عالمی سپلائی چین اور اقتصادی عالمگیریت میں چین کے عالمی کردار کو کم کرنے کا ایک غیر متوقع موقع سمجھا جاتا ہے۔ لیکن آج اور 1990 کی دہائی کے عالمی اقتصادی تعلقات میں چین کی پوزیشن میں نمایاں فرق ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی منصوبہ بندی کی بدولت، چین کے پاس ایک مضبوط اندرونی منڈی، ترقی یافتہ ممالک کی صورت میں برآمدی منڈی، ترقی کے لئے اعلیٰ تکنیکی مہارتیں موجود ہیں۔ ان عوامل کی موجودگی میں سی پی سی نے "دوہری گردش" کی حکمت عملی اپنائی ہے تاکہ ملک دنیا کے ساتھ منسلک رہتے ہوئے خود کفیل ہو سکے۔
لیکن بہت سے مغربی سیاست دان اور ذرائع ابلاغ چین کی تیز رفتار ترقی کے پیچھے محرکات پر سوال اٹھانے کے لیے دوہرے معیار کا سہارا لیتے ہیں، جو کہ تقریباً 20 سال پہلے ایسا نہیں تھا۔ چین کو سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت اور اصلاحات کے نفاذ میں سب سے کامیاب ملک ہونے کی وجہ سے سراہا جاتا تھا، یہاں تک کہ ایک مضبوط عالمی "اسٹیک ہولڈر" ہونے کی وجہ سے اسے سراہا جاتا تھا۔ لیکن اب بہت سے مغربی ذرائع ابلاغ، چین کے خلاف اپنے تعصب کی وجہ سے چین کی تحسین کرنے سے کتراتے ہیں۔ مغرب کو اس متعصبانہ رویے کو ترک کرتے ہوئے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی چین اور دنیا کے لئے خدمات کی تحسین کرنی چاہیے۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.